بلوچستان میں بھارتی دہشت گرد سرگرمیوں پر چین کی تشویش

بلوچستان میں دہشت گرد سرگرمیوں پر چین نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے دہشت گردی پر دوہرے معیار نے اسے عالمی سطح پر بدنام کر دیا ہے۔چین نے دہشت گردی سے متعلق بھارت کی دوغلی پالیسیوں کی شدید مخالفت کی اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان مائوننگ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی پر شدید جوابی کارروائی کی جائے گی۔
بلوچستان میں ہونیوالی دہشت گردی اور اس کی وجہ سے امن و امان کی خراب ہوتی صورتحال پر چین کا اظہارِ تشویش دراصل اسکی جانب سے پاکستان کے موقف کی ہی تائید ہے۔ پاکستان تو اپنے قیام کے روز سے ہی بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرتا چلا آرہا ہے۔ پاکستان میں ہونیوالی ہر دہشت گردی کے پیچھے کسی نہ کسی طرح بھارت ہی ملوث پایا گیا ہے۔ گزشتہ دنوں اپنے 70 ساتھیوں سمیت قومی دھارے میں شامل ہونیوالی کالعدم بلوچ نیشنل آرمی (بی این اے) کے کمانڈر سرفراز بنگلزئی بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ بلوچستان کا امن تباہ کرنے کیلئے بھارت فنڈنگ کرتا ہے۔ دہشت گردوں کی فنڈنگ‘ پاکستان کے اندر اسکی سلامتی کے درپے عناصر کی سہولت کاری اور دہشت گردی کا نیٹ ورک چلانے کا اعتراف بلوچستان سے گرفتار ہونیوالا بھارت کا حاضر سروس جاسوس و دہشت گرد کلبھوشن یادیو بھی کر چکا ہے۔ امریکی آشیرباد اور عالمی سطح پر اسکے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے بھارت کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ وہ اپنی دہشت گردی کا نیٹ ورک عالمی سطح پر بھی بڑھا چکا ہے۔ ماہ ستمبر میں وہ اپنی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ذریعے کینیڈا میں مقیم خالصتان کے دو رہنمائوں کو بھی قتل کرا چکا ہے جس پر کینیڈا اور امریکہ میں بھی بھارت ایک دہشت گرد ملک قرار دیا گیا ہے۔ بھارت کی منافقت اور مودی سرکار کی چانکیائی سیاست پر مہر ثبت کرتے ہوئے امریکہ کے ایک معروف جریدے نے بھارت کو عالمی نمبرون دہشت گرد قرار دیا ہے۔ بھارت کا دہشت گرد چہرہ کھل کر سامنے آچکا ہے جو عالمی برادری کیلئے لمحہ ٔ  فکریہ ہونا چاہیے۔ دہشت گردوں کی فنڈنگ اور عالمی سطح پر بھارتی ریشہ دوانیاں عالمی ادارہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہونی چاہئیں جس کے قیام کا مقصد دہشت گردی کیلئے ہونیوالی فنڈنگ روکنا بھی ہے۔ جب تک بھارت کو نکیل نہیں ڈالی جاتی‘ پاکستان سمیت دنیا کا کوئی ملک اسکے شر سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...