بینظیر بھٹو کے سابق پروٹوکول آفیسر اسلم چودھری کی جانب سے نئی ایف آر کےانداراج کے لئے دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔درخواست گزار نےسابق صدر پرویز مشرف، وزیر داخلہ رحمن ملک، سابق وزیر قانون بابراعوان، سینیئر وفاقی وزیر چودھری پرویز الہی،سابق وزیر داخلہ حامد نواز،سابق ڈی جی آئی بی اعجاز شاہ، سابق سیکرٹری داخلہ کمال شاہ، بریگیڈیئر ریٹائرڈ جاوید اقبال چیمہ، سابق ڈی سی او راولپنڈی عرفان الہی، پولیس آفیسرزسعود عزیز، یاسین فاروق اور خرم شہزاد کوملزم نامزد کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی تھی۔ دوران سماعت جسٹس طارق پرویز نے ریمارکس دیئے کہ بينظيرقتل کيس کی ايف آئی آرکے اندراج کے لئےدرخواست کسی قانونی وارث نے دائر نہيں کی جبکہ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صدر نے عدالت سے کیس کے حوالے سے سوال کیا تھا لیکن ملک میں کوئی آزاد تحقیقاتی ایجنسی موجود نہیں اور یہ کیس انتہائی سنجیدہ ہے،حکومت اسے ترجیح کیوں نہیں دیتی،اگر کچھ غلط ہوا ہے تو اسے غلط ہی کہنا چاہیے۔عدالت نے بینظیر قتل کیس کی سماعت کرنے والی انسداد دہشت گردی کی عدالت کا ریکارڈ اور آورنقول طلب کرتے ہوئے تمام مدعا علیہان کو بھی نوٹس جاری کردیئے ہیں۔