کراچی(رپورٹ: شہزاد چغتائی) سندھ میں کمشنری نظام کی جگہ نیا بلدیاتی نظام نافذ کرنے کی راہ میں حائل مشکلات کو دور نہیں کیا جاسکا اور صدر آصف علی زرداری کی ہدایت کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ا نتہا پسند وزراءکمشنری نظام کے خاتمہ کے خلاف ہیں جس کے باعث معاملہ الجھ گیا ہے۔ ان وزراء نے موقف اختیار کیا ہے کہ کمشنری نظام کو برقراررکھا جائے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر نے بار بار نئے مسودہ قانون پراتفاق رائے کی ہدایت کی ہے لیکن پیپلز پارٹی نئے مسودہ قانون کے نفاذ میںمخلص نہیں ہے اور وقت ضائع کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان نئے مسودہ قانون پر چار سال سے مذاکرات ہورہے ہیں۔ سندھ میں کمشنری نظام 9 نومبر کو دوسری مرتبہ نافذ کیا گیا تو دونوں جماعتوں کے درمیان طے ہوا تھا کہ نئے بلدیاتی مسودہ قانون کی چند روز میں منظوری دیدی جائےگی لیکن اب 80 روز گزر چکے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے دو مسودے پیپلز پارٹی مسترد کرچکی ہے صدر کی ہدایت پر اتوار کی شب پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ سر جوڑ کر بیٹھی لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔ پیپلز پارٹی کے انتہا پسند کمشنری نظام پر کسی سمجھوتہ کے قائل نہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ محض امید پر مذاکرات کررہی ہے۔
کمشنری نظام
کمشنری نظام