الیکشن کمیشن کے سامنے اپوزیشن جماعتوں کا دھرنا!

نواز رضا
قومی اسمبلی مےں پاکستان مسلم لےگ (ن) کے پارلےمانی لےڈر و قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے الےکشن کمےشن کو مزےد بااختےار بنانے کے لئے پارلےمنٹ ہاﺅس سے الےکشن کمےشن تک اپوزےشن جماعتوں کا دھرنا دےنے کا فےصلہ کےا ہے۔ انہوں نے اس دھرنے مےں پارلےمنٹ کے اندر اور باہر اپوزےشن کی تمام جماعتوں کو شرکت کی کی دعوت دی جماعت اسلامی ،فنکشنل مسلم لےگ نے فوری طور پر اس دھرنے مےں شرکت کی دعوت قبول کر لی لےکن تحرےک انصاف نے پہلے تو اس دھرنے مےں شرکت کا اعلان کےا لےکن اس اعلان کی سےاہی بھی خشک نہ ہونے پائی تھی تحرےک انصاف کی طرف سے دھرنے مےںشرکت نہ کرنے دوسرا اعلان کر دےا بہر حال تحرےک انصاف کے سوا اپوزےشن کی تمام جماعتوں نے احتجاجی دھرنے مےں شرکت کا فےصلہ کےا ہے ۔ دریں اثناءقومی اسمبلی کی ہاﺅس اےڈوائزری کمےٹی نے اسمبلی کا اجلاس 8فروری 2013ءتک جاری رکھنے کا فےصلہ کےا ہے جبکہ اےک ہفتہ کے بعد وسط فروری میں قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ طلب کےا جارہا ہے ۔ ےہ اجلاس پارلیمانی سال کے 130 اےام کا ر مکمل کرنے تک جاری رکھا جائے گا سر دست الےکشن کمےشن کے سامنے احتجاجی دھرنے کی حتمی تارےخ کا فےصلہ نہےں کےا گےا تاہم اس بات کا امکان ہے کہ احتجاجی دھرنا پےر 4فروری کو دےا جائے گا۔ اس سلسلے مےں اپوزےشن لےڈر نے پاکستان مسلم لےگ (ن) کی پارلےمانی پارٹی کا اجلاس پےر 4فروری 2013ءکو پارلےمنٹ مےں طلب کر لےا ہے۔ خیال کےا جاتا ہے کہ یہ احتجاجی دھرنا بھی اسی روز دےا جائے گا۔ اپوزےشن جماعتوں کے ارکان پارلےمنٹ ہاﺅس سے الےکشن کمےشن تک مارچ کرےں گے اور وہاں کچھ دےر تک دھرنا دےں گے وفاقی وزےر اطلاعات و نشرےات قمر زمان کائرہ نے اس بات کا عندےہ دےا ہے ہفتہ عشرہ مےں قومی اسمبلی تحلےل کرنے کی تارےخ کا اعلان کر دےا جائے گا لہذا ےہ بات کہی جاسکتی ہے کہ قومی اسمبلی مارچ کے وسط مےں ہی تحلےل ہو گی۔
 بالآخر پنجاب میں نئے صوبوں کے لئے قائم کردہ پارلیمانی کمیشن نے پنجاب اسمبلی کی قرار دادوں کو ےکسر نظرانداز کرتے ہوئے ”بہاولپور جنوبی پنجاب“ کے نام سے اےک اور صوبہ بنانے کے سفارشات تےار کر لی ہےں پاکستان مسلم لےگ (ن) نے پارلےمانی کمےشن کی ہےئت ترکےبی پر اصولی اختلاف کے باعث اس کی کارروائی کا بائےکاٹ کر دےا تھا پنجاب اسمبلی نے اپنی متفقہ طور پر منظور کردہ قرادادوں مےں بہاولپور صوبہ کی بحالی اور جنوبی پنجاب کے صوبہ کے قےام کی سفارش کی تھی چونکہ وفاقی حکومت پنجاب اسمبلی کی قرار دادوں کے مطابق دو نئے صوبے بنانے کے بارے مےں سنجےدہ نہےں تھی اس نے جنوبی پنجاب کا نےا صوبہ بنانے کی سفارش کردی جسے پاکستان مسلم لےگ (ن) نے الےکشن سٹنٹ “ قرار دےا ہے بہاولپور جنوبی پنجاب اسمبلی کی 124نشستےں ہوں گی جن مےں 101جنرل نشستےں ہوں گی جب کہ خواتےن اور اقلےتوں کیلئے23 نشستےں مختص ہوں گی اور نئے صوبہ مےں قومی اسمبلی کی 59نشستےںتجویز کی گئی ہیں۔ جن مےں 47جنرل اور 12خواتےن اور اقلےتوں کیلئے مختص ہوں گی ۔ مسلم لیگ(ق) نے ہزاہ صوبے کے قےام ،عوامی نیشنل پارٹی ، جے یوآئی (ف) نے میانوالی اور بھکر کی شمولیت پر اپنے اختلافی نوٹ تحریر کئے ہےں ۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ایک اور نئے صوبے ہزارہ کے قیام کی تجویز کو مسترد کردیاہے جس پر مسلم لیگ(ق) کے سینیٹر کامل علی آغا نے رپورٹ میں اختلافی نوٹ تحریر کیا ہے ۔ادھر قومی اسمبلی مےں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے پنجاب اسمبلی کی دو قراردادوں کے مطابق بہاولپور صوبہ کی بحالی اور جنوبی پنجاب کے صوبہ کے قےام کے لئے قومی اسمبلی مےں آئےنی ترمےم پےش کرنے کا اعلان کردےا ہے اسی طرح صوبہ ہزارہ قےام کے لئے اےک اور آئینی ترمیم بھی مشاورت کے بعد لائی جا رہی ہے۔ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا ایجنڈا نئے صوبے بنانا نہیں بلکہ الیکشن میں اسے نعرے کے طور پر استعمال کرنا ہے ۔ مسلم لےگ (ن) نئے صوبوں کے قےام کے لئے مشروط طور پر تعاون کرنے کے لئے تیارہے ، پارلےمانی کمیشن میں دو تہائی پنجاب کو نظر انداز کر دےا گیا اور” بی جے پی “کے نام سے صوبہ بنانے کی سفارش کی گئی ہے جسے بہاولپور کے عوام نے مسترد کر دےا ہے۔ صوبے کا نام بہاولپور جنوبی پنجاب رکھا جا رہا ہے جبکہ شمالی پنجاب کے اضلاع میانوالی اور بھکر کو بی جے پی مےں شامل کرنے کی سفارش کے خلاف دونوں اضلاع کے عوام سراپا احتجاج ہےں۔ ادھر پنجاب حکومت اور مسلم لیگ(ن) نے صاف و شفاف اور غیر جانبدار عام انتخابات کے انعقاد کے لئے نگران حکومت قائم ہوتے ہی تمام گورنروں ، چیف سیکرٹریز،آئی جی پولیس ،پرنسپل سیکرٹری، سپیشل سیکرٹری ٹو وزیر اعظم،وزرائے اعلیٰ،سیکرٹری اطلاعات ،سیکرٹری کیبنٹ،ڈائریکٹر جنرل آئی بی،ڈی جی ایف آئی اے،چیئر مین نادرا،ڈپٹی چیئر مین پلاننگ کمیشن،پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے سربراہان،اٹارنی جنرل سمیت اہم عہدوں پر تعےنات افسران کو تبدیل کرنے کے لئے الےکشن کمشن سے رجوع کر لےا ہے ۔ مسلم لےگ (ن) نے الیکشن کمیشن کو اےک خط لکھا ہے جو اب تما م اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ہو گا اس خط میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت کے آتے ہی اہم عہدوں پر تعےنات افسران کو ہٹا دےا جائے۔ انٹرنیشنل ریپبلکن انسٹی ٹیوٹ نے سیاسی جماعتوں کی مقبولیت کے بارے مےں تازہ ترےن سروے جاری کر دےا ہے اس سروے مےں پاکستان مسلم لیگ( ن) ملک کی مقبول ترین جماعت قرار دےا گےا ہے جبکہ تحریک انصاف دوسری پوزیشن حاصل ہو گئی ہے ۔ قومی اسمبلی کے انتخابات کیلئے مسلم لےگ(ن) کی مقبولیت 28 فیصد سے بڑھ کر32 فیصد ہو گئی ہے ۔ جبکہ تحریک انصاف کی مقبولیت 24 فیصد سے کم ہو کر 18فیصد رہ گئی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی مقبولیت پہلے کی طرح چودہ فیصد ہی ہے۔مسلم لےگ ( ق )کی مقبولیت بھی پہلے کی طرح دو فیصد ہے۔ پنجاب میں مسلم لےگ (ن) کی مقبولیت 49 فیصد، تحریک انصاف کی19 فیصد، پیپلز پارٹی کی 8فیصد ہے۔انتخابی سروے کے نتائج کے بارے مےں کوئی حتمی بات نہےں کہی جا سکی لےکن انتخابی سروے سے ووٹرز کے رحجان کا پتہ چل جاتا ہے ان سروے رپورٹوں کی بنےادوں پر سےاسی جماعتےں اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کرتی ہےں ہمارے ہاں سےاسی جماعتوں مےں ہوم ورک نہ ہونے کے برابر ہے لےکن پاکستان مسلم لےگ(ن)،تحرےک انصاف اور جماعت اسلامی میں بڑی حد سائنٹفک بنےادوں پر کام ہو رہا ہے ۔ پاکستان مسلم لےگ (ن) نے اپنے طور پر پنجاب مےں انتخابی سروے کراےا ہے اور وہ اسی سروے کی بنےاد پر اپنی مستقبل کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اکانومسٹ کے سروے کے مطابق مستقبل کے وزےر اعظم محمد نواز شرےف ہوں گے بہر حال عام انتخابات مےں عوام اپنے ووٹ سے ہی مستقبل کی قےادت کا فےصلہ کرےں گے۔

ای پیپر دی نیشن