اسلام آباد (ثناءنیوز) سپریم کورٹ نے الیکشن کمشن سے انتخابی اصلاحات اور کراچی میں ووٹرز کی فوج کے ذریعے گھر گھر تصدیق کے بارے میں فیصلہ پر عملدرآمد کی رپورٹ 13 فروری تک طلب کر لی ہے، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ ملک میں عام انتخابات وقت پر ہوں گے کسی قسم کا بہانہ نہیں چلنے دیں گے۔ کل بھی کہا اور آج بھی کہہ رہے ہیں کہ انتخابی عمل کسی بھی طرح متاثر نہیں ہونا چاہئے۔ اٹارنی جنرل متعلقہ حکام کو بتا دیں کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔ جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے انتخابی اصلاحات عمل درآمد کیس کی سماعت کی، جسٹس افتخار کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد ملک میں دھرنے اور ڈھول بج رہے ہیں، اٹارنی جنرل متعلقہ حکام کو بتا دیں کہ انتخابی عمل متاثر نہ ہو، کوئی بہانہ نہیں مارنا اور نہ کوئی بہانہ چلے گا، اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ میں ترمیم کا بل وزارت قانون کو موصول ہو گیا ہے الیکشن کمشن کی طرف سے وزارت قانون کو تجاویز ملی ہیں جس میں لازمی ووٹ پر قانون سازی کا کہا گیا ہے عدالتی ہدایات پر عمل کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ الیکشن کمشن رپورٹ پیش کرے کہ عدالتی فیصلے پر کس حد تک عمل درآمد ہو گیا ہے۔ الیکشن کمشن نے ضابطہ اخلاق بھی جاری کر دیا، الیکشن کمشن اپنا کام جانتا ہے، وہاں ریٹائرڈ ججز بیٹھے ہیں جن کا احترام کرتے ہیں، ہر کسی کی کوشش ہے کہ انتخابات کی طرف بڑھا جائے، درخواست گذار کے وکیل نے کہا کہ آٹھ جون کے عدالتی فیصلے پر الیکشن کمشن نے مکمل طور پر عمل درآمد نہیں کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے فیصلے میں یہ نہیں کہا کہ کل ہی قانون سازی کر دیں۔ قانون سازی کی آڑ میں انتخابات التوا کا شکار نہیں ہونے چاہئیں کسی کی گردن پر تلوار نہیں رکھ سکتے لیکن انتخابات میں تاخیر کے لئے بہانہ نہ تراشا جائے، عدالت نے جو فیصلہ دیا اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہو رہا۔ دوران سماعت گھر گھر تصدیق کے عمل کے بارے میں حکم پر عملدرآمد نہ ہونے کے خلاف جماعت اسلامی کے رہنما محمد حسین محنتی کی درخواست کی پیروی کے لئے کوئی پیش نہ ہوا جس پر عدالت نے درخواست گذار کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیا۔