مہنگائی بڑھ گئی ‘ مقامی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی تشویشناک ہے: سٹیٹ بنک

کراچی (نوائے وقت نیوز + این این آئی) سٹیٹ بنک نے سال 2012ءکی معاشی جائزہ رپورٹ جاری کر دی جس میں کہا گیا ہے کہ 2012ءمیں معیشت نے 3.7 فیصد کی رفتار سے ترقی کی۔ غذائی اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں، مہنگائی میں 11.1 فیصد اضافہ ہوا۔ مہنگائی میں اندازے سے کم اضافے کی وجہ سے بنیادی شرح سود میں بھی کمی کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی تشویشناک ہے۔ 2012ءمیں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر کم ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بیرونی شعبے کی کارکردگی مثبت رہی کیونکہ ترسیلات اس سال بھی بھرپور رہیں جن سے نہ صرف جاری حسابات کا خسارہ کم کرنے میں مدد ملی بلکہ معاشی سرگرمیوں میں بھی بہتری آئی۔ چونکہ بیرون ملک سے آمد ِ رقوم کا سلسلہ بند ہو گیا اس لئے جاری حسابات کے خسارے اور بیرونی قرضے کو پورا کرنے کا بوجھ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر پر پڑ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خدمات سے معیشت کو سہارا ملتا رہا اور اجناس پید اکرنے والے شعبوں (زراعت اور صنعت) میں 11ءکی نسبت بہتری آئی۔ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 12ءمیں بیرونی شعبے کے اصل اعداد و شمار بہتر رہے۔ جاری حسابات کا خسارہ 4.6 ارب ڈالر اور مجموعی فرق 3.3 ارب ڈالر رہا، چنانچہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4.0 ارب ڈالر کم ہوئے جبکہ پہلے 4.4 ارب ڈالر کی پیش گوئی کی گئی تھی تاہم اس سے دوران سال روپے کی قدر میں 9.1 فیصد کمی ہوئی۔ نومبر سے دسمبر 2011ءتک روپے کی قدر گرتی رہی اور مئی 2012ءکے آخری ہفتے میں تیزی سے کم ہوئی۔ پہلی کمی غالباً افغانستان کو جانے والی نیٹو رسد کی بندش کی بنا پر ہوئی اور تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی بنا پر برقرار رہی۔ دوسری کمی عالمی حالات کے ردعمل میں منڈی میں تھوڑے عرصے کے لئے پیدا ہونے والی گھبراہٹ تھی۔ عملاً روپیہ اصل معاشی مبادیات کے بجائے یکبارگی ہونے والے واقعات سے زیادہ متاثر ہوا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی شرح نمو مالی سال 13ءمیں اتنی ہی ہو گی جتنی پچھلے سال میں تھی۔ ہمیں اعتماد ہے کہ اس سال کم شدت کا سیلاب اور دیگر عوامل جن کے طفیل 12ءمیں 3.7 فیصد نمو ممکن ہوئی تھی، زیادہ تر وہی کارفرما رہیں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہو سکتا ہے کہ شعبہ توانائی، پی ایس ایز اور مالیاتی شعبے کے مسائل جلد حل نہ ہوں تاہم چونکہ حکومت نے 12ءمیں جمع شدہ زر اعانت ادا کر دیا ہے اس لئے ہمیں توقع نہیں کہ اس سال بھی اتنا ہی مالیاتی دبا¶ ہو گا۔ چونکہ حکومت کو امید ہے کہ جی ڈی پی کے 4.7 فیصد کا مالیاتی خسارے کا ہدف حاصل ہو جائے گا اس لئے ہمارے خیال میں 6-7 فیصد کی حد زیادہ حقیقت پسندانہ ہے۔ اگرچہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول بدستور دشوار رہنے کا امکان ہے تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ شرح سود میں 250 بی پی ایس کی حالیہ کٹوتی سے نجی سرمایہ کاری بحال ہو سکتی ہے اور کاروبار کو کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔ ہمارے خیال میں شرح سود اس وقت جس سطح پر ہے کمرشل بنکوں کو محض حکومت کے پاس پیسہ رکھنے کے بجائے بلند منافع کے نجی اثاثے کی طرف جانے کی ترغیب مل سکتی ہے۔ سٹیٹ بنک کی رپورٹ میں اس امر پر زور دیا گےا کہ شعبہ توانائی، پی ایس ایز اور سرکاری مالیات میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زیادہ متوازن خسارہ ہو تو 13ءمیں بجٹ مالکاری کے اجزائے ترکیبی اس طرح کے ہوں گے کہ مالکاری کے ملکی ذرائع خصوصاً کمرشل بنکوں پر سے بہت سا بوجھ کم ہو جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...