خیبر بی کے‘ فاٹا کے 80 فیصد علاقہ عسکریت پسندوں سے کلیئر ‘ درجنوں ٹھکانے تباہ کر دئیے: سکیورٹی حکام

Jan 31, 2013

پشاور (بیورو رپورٹ) پاک فوج نے صوبہ خیبر پی کے اور فاٹا کے شورش زدہ علاقوں میںساڑھے تین ہزار افسروں اور جوانوںکی جانوں کی قربانی دے کر 80 فیصد علاقہ کو عسکریت پسندوں سے صاف کر دیا ہے اور بیشتر علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے عام شہریوں کو واپس ان کے علاقوں میں پہنچا دیا ہے جہاں اب ان کی بحالی اور متاثرہ علاقوںکی تعمیرنو کا عمل جاری ہے۔ عسکری ذرائع کے مطابق فوج سول انتظامیہ کی مددکیلئے دیگر قانون نافذکرنے والے اداروں اور خصوصاً مقامی لوگوں کے تعاون سے خیبر پی کے اور فاٹا میں عسکریت پسندی اور انتہاپسندی سے متاثرہ شورش زدہ علاقوں میں ایک منظم اور مربوط عمل کے تحت حالات کو معمول پر لانے میں سرگرم عمل ہے۔ جنوبی وزیرستان ایجنسی کے محسود علاقہ سے ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک نقل مکانی کرنے والے 10 ہزار 14 خاندان واپس چلے گئے ہیں۔ باڑہ تحصیل میں بدامنی اور شورش کی وجہ سے ایک بڑی تعداد میںمقامی لوگ نقل مکانی کرچکے ہیںجو جلوزئی کے مہاجرکیمپ میںمقیم ہیں۔ مقامی عسکریت پسندوںکی تمام ترکوششوںکے باوجود سکیورٹی ادارے وہاںامن کے قیام میںپوری طرح پرعزم ہیں اور سکیورٹی اداروںکی ان کوششوںکے نتیجہ میں شرپسندوںکو وادی تیراہ کے علاقہ تک محدودکردیا گیا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق خیبر ایجنسی میںسکیورٹی فورسزکی موجودگی کی وجہ صرف وہاں امن وامان کا قیام ہے اور اگر جنوبی وزیرستان کے محسود علاقہ، مہمند ایجنسی، باجوڑ ایجنسی اور دیگرقبائلی علاقوںکی طرح خیبر ایجنسی کے علاقہ باڑہ کے قبائل بھی علاقائی ذمہ داری کی روایت کے تحت اپنے علاقہ کی ذمہ داری سنبھالیں اور وہاں امن کی ضمانت دیں تو وہاں سے فوجی دستوںکی واپسی پر غور کیا جا سکتا ہے جبکہ برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سکیورٹی حکام نے بتایا کہ خیبر ایجنسی میں اس ہفتے فوسز نے کارروائی کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کی ایک درجن سے زائد محفوظ پناہ گاہیں تباہ کر دیں جبکہ 30 سے زائد شدت پسند جاں بحق ہوئے۔ ادھر قبائلی ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی تیراہ میں دو روز کی شدید لڑائی کے دوران 43 افراد مارے گئے جن میں سے 20 کا تعلق حکومت کے حامی گروپ انصار الاسلام سے ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ تحریک طالبان اور لشکر اسلام کے جنگجوﺅں نے انصار الاسلام سے چار اہم چوکیاں چھین لیں اور عسکری اہمیت کے حامل علاقے میدان کی جانب پیشقدمی بھی کی۔ یہ علاقہ باڑہ سب ڈویژن اور پشاور کے قریب واقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ باڑہ پر ممکنہ قبضے کو روکنے یلئے پاکستانی فوجیوں کو بھیجا گیا۔ ایک قبائلی سردار خیال گل آفریدی نے بتایا کہ باڑہ سب ڈویژن پر قبضے کی صورت میں عسکریت پسند آسانی کے ساتھ پشاور میں حملے کر سکیں گے۔ اسی وجہ سے حکومت انہیں روکنے یلئے تمام وسائل استعمال کر رہی ہے۔ ادھر تحریک طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ طالبان نے لڑائی میں مخالفین کو بھاری نقصان پہنچایا ہے اور اہم پوزیشنوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

مزیدخبریں