اسلام آباد (نمائندہ خصوصی/ نوائے وقت رپورٹ) تین سالہ تجارتی پالیسی 2012-2015ءکا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے تحت تین سال کے لئے برآمدات کا ہدف 95 بلین ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ پالیسی کے تحت برآمد کنندگان کی سہولت کے لئے ایگزم بینک قائم کیا جائے گا، زرعی پراسیسنگ زونز قائم کئے جائیں گے، مشینری کی درآمد پر سود کی شرح میں کمی کی جائے گی، مختلف سیکٹرز کو فریٹ اور دوسری مدات میں سبسڈی دینے کے لئے 30 کروڑ ڈالر کی رقم مختص کی جائے گی۔ اس سے قبل وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تجارتی پالیسی کی منظوری دی گئی۔ اس پالیسی کے تحت غیر روائتی اشیاءکی برآمد بڑھانے کے لئے مارک اپ پر 4 فیصد کی رعایت دی جائے گی۔ سٹرٹیجک ٹریڈ پالیسی 2012-15ءفریم ورک کی تفصیلات کے مطابق خطے میں تجارت کے فروغ کیلئے لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ علاقائی تجارت کو فروغ دینے پر توجہ دی جائے گی، برآمدات میں اضافے کیلئے اداراتی نظام مضبوط بنایا جائے گا، پسماندہ علاقوں سے برآمدات کو ترجیح دی جائے گی۔ وزارت تجارت میں عالمی ثالثی کونسل قائم کی جائے گی، تجارتی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، برآمدات بڑھانے والی صنعتوں میں دو فیصد مارک اپ کی چھوٹ دی جائے گی، صوبوں کے تعاون سے ایکسپورٹرز اور سپلائرز کو ایگزم بنک قرضہ دے گا، برآمدات بڑھانے والے اداروں کی تشکیل نو کی جائے گی، تجارتی پالیسی کے مطابق پھل، سبزیوں، لیدر اور انجینئرنگ کیلئے مشینری کی درآمد پر شرح سود میں دو فیصد کی چھوٹ ہو گی، گلگت بلتستان، خیبر پی کے اور بلوچستان میں زراعت کی مشینری کیلئے حکومت سبسڈی دے گی، استعمال شدہ موٹرائزڈ وہیل چیئر درآمد کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ 5 سال تک پرانی ایمبولینس درآمد جا سکیں گی، جاب لاٹ اور سٹاک لاٹ پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، پلاسٹک ویسٹ کی درآمد پر پابندی لگا دی گئی ہے، استعمال شدہ ٹائر کو بطور ایندھن استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ گھی اور کوکنگ آئل کے 25لٹر تک کنستر درآمد کئے جا سکیں گے، گلگت بلتستان، بلوچستان، خیبر پی کے میں کان کنی کیلئے درآمد کی گئی مشینری پر بلاسود قرضہ ہو گا۔