اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت نیوز + اے ایف پی + ایجنسیاں) وفاقی کابینہ نے گوادر پورٹ سنگاپور کی کمپنی سے لے کر چین کی اوورسیز پورٹ ہولڈنگ لمیٹڈ کو دینے اور پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی جنوری 2015ءتک تکمیل کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ کے ارکان نے پاکستان ایران گیس منصوبے پر عالمی دبا¶ قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس منصوبے کے لئے حکومت ایران 500 ملین ڈالر کا آسان شرائط پر قرض فراہم کرے گی۔ وفاقی کابینہ نے اس منصوبے کی تکمیل کے لئے خزانہ، قانون و انصاف، پٹرولیم، قدرتی وسائل کے وزرا اور گورنر سٹیٹ بنک پر مشتمل 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ پاکستان ایران گیس منصوبے کی تکمیل کا ٹھیکہ ایرانی کمپنی کو دیا جائے گا۔ 200 ملین ڈالر پائپ بچھانے پر خرچ ہوں گے۔ کابینہ ارکان نے متعلقہ اداروں کو پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق تحفظات دور کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وفاقی محتسب اصلاحات بل 2013ءکی بھی منظوری دی گئی۔ بل کے تحت محتسب کے کام اور درخواستیں نمٹانے میں تیزی لائی جائے گی۔ وفاقی محتسب میں 75 ہزار درخواستیں زیر التوا ہیں۔ کابینہ ارکان نے وزارت کامرس کو اسلحہ درآمد کرنے کی نئی قومی پالیسی تیار کرنے کی ہدایت کی۔ معذور افراد کے لئے مخصوص گاڑیوں کی ٹیکس فری درآمد کی حد 13 سو سے بڑھا کر 1600 سی سی کرنے کی ہدایت دی گئی تاہم اس حوالے سے پالیسی کی منظوری آئندہ اجلاس میں دی جائے گی۔ کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں پریس بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں بہت سے دیگر ایشوز پر غور کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وفاقی محتسب اداروں کو مزید مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا، ملک میں 11 ادارے احتساب کا کردار ادا کر رہے ہیں، نئے قانون کے تحت ان اداروں کو مربوط بنایا گیا ہے، وفاقی محتسب عہدے کی مدت 4 سال ہو گئی ہے، 15 دنوں میں محتسب اداروں کو مطلوبہ معلومات نہ دینے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ نئے قانون کے تحت وفاقی محتسب کو ہٹانے کا طریقہ ججز کی طرح تجویز کیا گیا ہے۔ تمام سرکاری اور نیم سرکاری ادارے محتسب اداروں کو جوابدہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جب حکومت سنبھالی تو افراط زر 24 فیصد تھا اب افراط زر کم ہو کر 7.9 رہ گیا ہے۔ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے لئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، گیس کی وجہ سے عوام کو درپیش مسائل سے ہم آگاہ ہیں، قدرتی مائع گیس کی درآمد میں رکاوٹ نہ آتی تو مسائل جنم نہ لیتے، پانچ سال میں وصولیوں میں 2 گنا اضافہ ہوا جو ایک ریکارڈ ہے اس کی مثال پاکستان کی پوری تاریخ میں نہیں ملتی، دنیا میں بھی بہت کم مثالیں ہوتی ہیں، عوامی شکایات پر 120 دنوں کے اندر فیصلہ ہو گا، ہمارا مقصد نعرے لگانا نہیں بلکہ عام آدمی کو جلد انصاف فراہم کرنا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق چین نے گوادر پورٹ کی تعمیر کے لئے ابتدائی طور پر 250 ملین ڈالر کے فنڈز دئیے۔ اس وقت اس کی مینجمنٹ سنگاپور کی پی ایس اے انٹرنیشنل کے پاس ہے اسے مکمل آپریشنل بنانے کے لئے مزید ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے۔ کائرہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ گوادر پورٹ کی مینجمنٹ سنگاپور کی کمپنی سے چینی کمپنی کے سپرد کی جا رہی ہے اور دونوں کمپنیوں میں ڈیل ہو گئی ہے تاہم منتقلی کا ٹائم ٹیبل نہیں بتایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سنگاپور کی پی ایس اے انٹرنیشنل اس پورٹ کو ڈویلپ یا آپریٹ نہیں کر سکتی اور توقع ہے کہ یہ بندرگاہ جلد پاکستانی معیشت میں بہتری لانے میں اپنا حصہ ڈالے گی۔ چین اسے آپریشنل کرے گا اور اس کے لئے اس میں مزید سرمایہ کاری کرے گا۔ واضح رہے چین، سری لنکا میں بندرگاہ تعمیر کرنے کے لئے فنڈز دے چکا ہے اور اس نے بنگلہ دیش سے بھی رابطہ کیا ہے۔ مئی 2011ءمیں اس وقت کے وزیر دفاع چودھری احمد مختار نے بتایا تھا کہ چین گوادر پورٹ کا آپریشن سنبھالنا چاہتا ہے اور اگر چین وہاں نیول بیس بنانے میں مدد دے تو پاکستان اس کا ممنون ہو گا جس پر چینی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ وہ ایسی کسی درخواست سے لاعلم ہے۔ اے پی پی کے مطابق کابینہ نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے (پاکستانی حصے) کے لئے فنانسنگ کے ساتھ انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اور کنسٹرکشن ورک کے بارے میں ایران کی حکومت کے ساتھ حکومتی سطح پر تعاون کے معاہدے کی منظوری دی ہے۔ منصوبے کے مزید جائزہ کے لئے خزانہ، قانون و انصاف، پٹرولیم و قدرتی وسائل کے وزرا اور گورنر سٹیٹ بنک پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کابینہ نے سنگاپور اتھارٹی کے رعایتی معاہدہ گوادر پورٹ کی چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ لمیٹڈ عوامی جمہوریہ چین کو منتقلی کی اجازت دینے اور رعایتی معاہدے اور اس کے مطابق ایس آر او میں ترمیم کی بھی اجازت دی ہے۔ کابینہ نے تیونس اور اسلام آباد کے درمیان جڑواں شہروں کے قیام کے لئے ایم او یو پر بات چیت شروع کرنے، جمہوریہ کوریا کی حکومت کے ساتھ ماحولیاتی تحفظ کے لئے تعاون کے بارے میں ایم او یو پر دستخط، فلپائن اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان دفاعی تعاون کے ایم او یو پر بات چیت، سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کے لئے پاکستان اور اردن کے درمیان ویزا ختم کرنے کے معاہدے کے مذاکراتی مسودے پر دستخط، سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کے لئے پاکستان اور تنزانیہ کے درمیان ویزا ختم کرنے کے معاہدے کیلئے بات چیت شروع کرنے، انسداد منشیات کے شعبے میں تعاون اور رابطہ بڑھانے کے لئے پاکستان اور برطانیہ و شمالی آئرلینڈ کی حکومتوں کے درمیان ایم او یو کے مسودے پر بات چیت شروع کرنے، منشیات اور غیر قانونی ٹریفکنگ کی روک تھام کے لئے تعاون کے بارے میں ایم او یو کے مسودے پر بات چیت شروع کرنے، منشیات کی غیر قانونی نقل و حمل کی روک تھام میں تعاون کے بارے میں جمہوریہ کرغزستان کے سٹیٹ آف ڈرگ کنٹرول سروسز اور وزارت انسداد منشیات پاکستان کے درمیان معاہدے پر دستخط، پاکستان اور تیونس کے درمیان دستکاری کے شعبے میں تعاون کے بارے میں معاہدے پر دستخط کی م¶ثر بہ ماضی کی بھی منظوری دی۔
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + اے پی پی + ثناءنیوز) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے الیکشن کمشن کو تحلیل کرنے کا مطالبہ ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو کمشن نہ ہی اس کے ارکان کو ہٹایا جا سکتا ہے، الیکشن کمشن اور اس کے ارکان کی تعیناتی آئین کے مطابق کی گئی ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت جمہوریت کے استحکام کی کوششوں میں مخلصانہ طور پر شریک ہے، جمہوریت مخالف قوتیں اور ملک دشمن عناصر ایسی صورتحال پیدا کرنے کے درپے ہیں جو نہ صرف جمہوریت بلکہ اقتصادی ترقی و استحکام کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔ وزیراعظم نے اسے خطرناک رجحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ آگے بڑھنے کے لئے ان منفی قوتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ بحران، مشکلات اور چیلنجوں کے وقت میں فعال اور چوکس اقوام ایسے واقعات کا باعث بننے والے عوامل کا تجزیہ کرتے ہوئے صورتحال کے مطابق ردعمل کا مظاہرہ کرتی ہیں اور حل پیش کرتی ہیں جس سے چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے جمہوریت دشمن عناصر کو دوٹوک انداز میں پیغام دیا کہ حکومت ان کی سازشوں سے مرعوب نہیں ہو گی۔ ہم کسی کو جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم نے ملک اور جمہوریت کی خاطر ہر قسم کی قربانی دی ہے اور دینے کے لئے تیار ہیں۔ اتحادیوں کی اجتماعی بصیرت سے ملک میں جمہوریت مستحکم ہو رہی ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیاں آئندہ چند ہفتوں میں اپنی مدت پوری کر رہی ہیں، قوم عام انتخابات کی طرف بڑھ رہی ہے، حکومت آئین کی شقوں کے مطابق منصفانہ، آزادانہ اور شفاف انتخابات کے لئے پرعزم ہے۔ پی پی پی کی جڑیں عوام میں ہیں۔ انہوں نے کابینہ کے رفقا کار اور پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ اپنے علاقوں اور حلقوں کے عوام کے ساتھ م¶ثر رابطہ برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی قائد شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی طرح وہ بھی مفاہمت اور اتفاق رائے کی سیاست پر پختہ یقین رکھتے ہیں جو جمہوریت کا جوہر ہیں۔ اتفاق رائے کا حصول قربانیوں، افہام و تفہیم، صبر و تحمل اور مشترک مقصد کا تقاضا کرتا ہے۔ سیاسی قیادت کو جمہوریت اور آئین کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لئے ان خصوصیات سے آراستہ ہونا چاہئے۔ حکومت اپنی سیاسی اور آئینی ذمہ داریوں سے پختہ وابستگی رکھتی ہے اور اداروں کو مزید تقویت دینے پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر کی ہدایات کے مطابق تمام فریقین کے ساتھ مناسب مشاورت کے بعد مرکز اور صوبوں میں آئین و قانون کے مطابق نگران سیٹ اپ تشکیل دیا جائے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پائیدار سیاسی استحکام ملک کی اقتصادی بہتری کے حصول کے لئے بنیادی تقاضا ہے۔ آئین کے مطابق مرکز اور صوبوں میں نگران سیٹ اپ قائم کیا جائیگا قوم آئندہ انتخابات کی طرف بڑھ رہی ہے۔ حکومت نے صاف ،شفاف اورغیر جانبدارانہ الیکشن کے انعقاد کا عزم کررکھا ہے۔ ملک اور جمہوریت کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ جمہوریت اور پارلیمانی نظام کے خلاف تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا جائے گا۔ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے ملک میں تمام جمہوری و سیاسی قوتیں، جمہوریت کے ایک نکاتی ایجنڈے پر متحد ہیں۔ نگران سیٹ اپ کیلئے تمام فریقین سے مشاورت کی جائیگی۔ صدر کی ہدایت اور آئین کے مطابق مرکز اور صوبوں میں نگران سیٹ اپ قائم کیا جائیگا۔ وزیر اعظم نے کابینہ کے ارکان کو بتایا کہ وہ انتخابات اور اسمبلیوں کے تحلیل و نگران حکومتوں کے معاملے پر سیاسی و جمہوری قوتوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔ بلاامتیاز تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا جمہوری قوتوں کے پارلیمانی سیاسی نظام پر بھرپور اعتماد کی وجہ سے ہی آج جمہوری حکومت کامیابی سے اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کر رہی ہے۔ تمام فیصلے آئین کے مطابق ہوں گے ۔ آئینی معاملات پر کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔ پارلیمنٹ میں اہم چیلنجز کے حوالے سے متحرک اور فعال کردار ادا کیا ہے اور مفاہمتی پالیسی کو جاری رکھا جائے گا۔ ملک اور جمہوریت کیلئے کسی بھی قربانی دریغ نہیں کرینگے۔ اقتصادی ترقی کے لئے سیاسی استحکام لازم و ملزوم ہے۔ الیکشن کمشن کی تحلیل کامطالبہ غیر آئینی ہے الیکشن کمشن اور اس کے ارکان کو نہیں ہٹایا جا سکتا۔ ہم اداروں کی مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں پیپلز پارٹی شہید بینظیر بھٹو کی مفاہمتی پالیسی پر عمل پیرا ہے اتحادی جماعتوں کی اجتماعی دانش کے باعث جمہوریت مستحکم ہو رہی ہے۔ حکومت اپنی سیاسی اور آئینی ذمہ داریوں سے پوری طر ح آگاہ ہے۔ جمہوریت مخالف اور ملک دشمن عناصر پاکستان میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں۔ جمہوریت مخالف عناصر کے عزائم ناکام بنائیں گے۔ بعض غیر ریاستی عناصر جمہوری نظام کو خراب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان کوششوں سے نہ صرف جمہوریت کو خطرہ بلکہ معاشی استحکام بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پہلے بھی ملک اور جمہوریت کیلئے قربانیاں دیں اب بھی دیں گے۔ کسی کو جمہوری سیٹ اپ ڈیل ریل کرنے کی اجازت نہیں دیںگے۔ آئندہ چند ہفتوں میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ حکومت شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کیلئے پُرعزم ہے۔ اداروں کی مضبوطی اور مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر یا ارکان کو نامزدگی کے طریقہ کار کے تحت ہی ہٹایا جا سکتا ہے۔ ملک کو کئی چیلنجز درپیش ہیں، قوم کو متحد ہو کر جواب دینا ہو گا۔
گوادر پورٹ چین کو دینے‘ ایران گیس منصوبہ مکمل کرنے کی منظوری ‘ عالمی دباﺅ قبول نہیں: وفاقی کابینہ
Jan 31, 2013