جسٹس خلجی عارف حسین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے ججز تقررکیس میں صدارتی ریفرنس کا فیصلہ سنایا، ایک سو دوصفحات پرمشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز کی تقرری کے معاملے میں صدر کا کردار برائے نام ہے، صدرعدالتی کمیشن کی طرف سے بھیجی گئی سفارشات پرعملدرآمد کا پابند ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پبلک سروس کمیشن ،چیف الیکشن کمشنر، نگران وزیراعظم اورمسلح افواج کے سربراہان کے تقررمیں بھی صدر، وزیراعظم کے مشورے کا پابند ہے، صدرکے پاس ججزکی سینیارٹی کے تعین کا کوئی اختیارنہیں، یہ اتھارٹی آئین نے جوڈیشل کمیشن کو دی ہے۔ فیصلے کے مطابق ہائیکورٹ میں ججز کی نامزدگی کا اختیار چیف جسٹس آف پاکستان کو ہے اور جسٹس انورکاسی کی بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تقرری اکثریتی فیصلہ ہے۔ فیصلے میں جسٹس اعجاز افضل کا اختلافی نوٹ بھی شامل کیا گیا جس کے مطابق جسٹس ریاض کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنانا چاہیے، ججز تقرری کیس میں وزارت قانون نے آئین کے آرٹیکل ایک سو چھیاسی کے تحت صدارتی ریفرنس دائرکیا تھا جس میں تیرہ آئینی نکات پرعدالت سے رائے طلب کی گئی تھی، واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے اکیس دسمبردوہزار بارہ کو سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔