حکومت اور طالبان میں مذاکرات خوش آئند، دونوں فریق فائدہ اٹھائیں:سمیع الحق

Jan 31, 2014

پشاور (ثناء نیوز) جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان پر بمباری کے باوجود طالبان نے اشتعال انگیزی کے بجائے بار بار مذاکرات کی پیش کش کی جس کے بعد وزیراعظم کے پاس سوائے مذاکرات کے کوئی اور چارہ نہیں رہا۔ گزشتہ روز  ایک بیان میں مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کی کمیٹی کا اعلان خوش آئند بات ہے لیکن اب وزیراعظم، پاک افواج اور تحریک طالبان کے قائدین سوجھ بوجھ سے کام لے کر اس موقع سے فائدہ اٹھائیں جبکہ حکومت کو چاہئے کہ ملک کو تباہی اور بربادی سے بچانے کیلئے پارلیمنٹ کی متفقہ قراردادوں کی روشنی میں خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرے۔ مسلمانوں کے خلاف غیروں کی جنگ میں غیر ملکی طاقتوں کے لیے استعمال ہونے سے ان کے ساتھ کھڑا ہونے سے ہر حال میں جان چھڑائی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا انہوں نے وزیراعظم کے کہنے پر خلوص نیت سے خود کو انتہائی خطرات میں ڈال کر طالبان کے اہم رہنماوں سے رابطے کئے تھے اور دوسری طرف سے مجھے مثبت رد عمل بھی ملا تاہم وزیرستان پر بمباری کر کے مذاکرات کی بساط لپیٹنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا ہم اب بھی مذاکرات کے عمل کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اسے تعمیری اور مثبت قدم قرار دیتے ہیں۔ اے پی اے کے مطابق  مولانا سمیع الحق نے حکومت کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کے اعلان کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے عوام سے ان کی کامیابی کیلئے دعا کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ  انہوںنے طالبان سے مذاکرات کیلئے پہلی سیڑھی کا کردار ادا کیا، مفاہمت کیلئے تحریک طالبان کے پاس جانا پل صراط پر چلنے سے زیادہ مشکل  تھا ، اب وزیراعظم، فوج اور تحریک طالبان کے صبر و تحمل کا امتحان ہے، حکومت فی الفور اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کرے۔

مزیدخبریں