لاہور(وقائع نگار خصوصی)لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا عدالتی تقاضا اور آئینی ذمہ داری ہے۔ پوری دنیا میں آثارِ قدیمہ کو تحفظ دیا جاتا ہے، انہیں بچایا جاتا ہے ہمیں بھی اِس بات کا دھیان رکھنا چاہیے۔ لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے یہ ریمارکس حکومت پنجاب کی طرف سے آزادی چوک فلائی اوور منصوبے کیلئے لیڈی ولنگڈن ہسپتال کی مسماری کے خلاف دائر رٹ درخواست کی سماعت کے دوران دیئے۔ فاضل عدالت نے عبوری حکم کے ذریعے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر رٹ درخواست پر حکومت کو لیڈی ولنگڈن ہسپتال کی عمارت یا اس کے کسی حصے کو گرانے سے6فروری تک روک دیا۔ گزشتہ روز فاضل عدالت کے رو برو رٹ درخواست کی سماعت ہوئی تو درخواست گذار کے وکیل محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے حکومتِ پاکستان، حکومتِ پنجاب، صوبائی مشیر صحت، سیکریٹری صحت، والڈ سٹی اتھارٹی، ایل ڈی اے، ڈائریکٹر آرکیالوجی، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ لیڈی ولنگڈن ہسپتال، سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ لاہور اور محکمہ ماحولیات کو فریق بناتے ہوئے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ حکومتِ پنجاب آزادی چوک، فلائی اوور عوام کا کروڑوں روپیہ ضائع کرکے تعمیر کر رہی ہے اور یہ سارا کچھ میٹرو بس کے منصوبے کے بعد کیا جارہا ہے اِس منصوبے کو تکمیل تک پہنچانے کیلئے لیڈی ولنگڈن ہسپتال کو گرایا جارہا ہے پنجاب میں آبادی کے تناسب سے صحت کی سہولیات موجود نہیں ہیں اور یوں آئین کے آرٹیکل 9, 10-A, 14, 15, 16, 19-A, 23, 24اور 25-A کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ لیڈی ولنگڈن ہسپتال 120 کنال کے رقبے پر تعمیر کیا گیا اور اِس کو بنے تقریباً83 سال ہو چکے ہیں اِس ہسپتال کو بہتر کرنے کیلئے یو ایس ایڈ کی ٹیم بھی آئی تھی مگر حکومتِ پنجاب نے اُس پر توجہ نہیں دی۔ فلائی اوور بنانے کیلئے محکمہ ماحولیات سے این او سی نہیں لیا گیا۔ والڈ سٹی ایکٹ 2012 بنایا گیا تاکہ لاہور کی خوبصورتی اور پرانی عمارتوں کو بحال کیا جائے۔ اِسی طرح اینٹی کیوٹیز ایکٹ 1975 نے بھی آثارِ قدیمہ کو گرانے سے روکا ہے۔ مگر اِن تمام قوانین کیخلاف ورزی کرتے ہوئے اِس ہسپتال کو گرایا جارہا ہے اِس ہسپتال میں تقریباً سالانہ 14000 بچے پیدا ہوتے ہیں اور تقریباً 500 کے قریب مریض روزانہ اِس ہسپتال کیطرف رخ کرتے ہیں۔ یہ ہسپتال 300 بستروں پر مشتمل ہے اور یہ اندرون شہر کے غریب لوگوں کیلئے ایک مفت علاج کی سہولت ہے۔ درخواست گزار نے بتایا کہ ہم نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے سے پہلے ایک قانونی نوٹس جاری کیا جس کا کسی مدعا علیہان نے جواب نہیں دیا فلائی اوور کی تعمیر نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی ہے اور زچگی کیلئے مریض پیدل ہسپتال پہنچنے پر مجبور ہیں سٹی ٹریفک پولیس آفیسر کو ہدایات جاری کریں کہ وہ ہسپتال تک پہنچنے کیلئے صاف راستہ فراہم کرے۔ مسٹر جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدائت کی کہ وہ تمام فریقین سے 5 فروری تک جواب منگوا کر عدالت میں داخل کروائیں اور آئندہ تاریخ پر عدالت کی معاونت بھی کریں عدالت نے مزید سماعت 6 فروری تک ملتوی کر دی۔