واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) اوباما انتظامیہ کے بھارت کی جانب جھکائو کا تاثر زائل کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں اور واشنگٹن اسلام آباد کے ساتھ اپنی سٹریٹجک پارٹنرشپ جاری رکھے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے اوباما کے حالیہ دورے میں بھارت کو خوش کرنے کی کوشش کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے دونوں ملکوں کو یقین دلایا ہے کہ امریکہ کے بھارت کے ساتھ اور امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط ہیں، یہ تعلقات ہمارے سٹریٹجک مفادات کی بنیاد پر اور الگ الگ حیثیت میں ہیں۔ ہم کئی معاملات پر پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور ہم کئی ایشوز پر بھارت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ امریکہ اور بھارت کے درمیان سول نیوکلیئر معاہدے پر پاکستان کے خدشات پر پوچھے گئے سوال پر جین ساکی نے کہا یہ ایک خاص معاملہ ہے جو کچھ عرصہ چلتا رہے گا لیکن ہم نے پاکستان کے ساتھ اپنے سٹریٹجک تعلقات پر اپنے مضبوط عزم کا اعادہ کیا ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ کچھ دن قبل ہی جان کیری نے پاکستان میں جا کر دونوں ملکوں کے تعلقات پر اپنے بھرپور عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن پر جاری کشیدگی کے حوالے سے جین ساکی نے پاکستان اور بھارت سے مذاکرات سے معاملہ حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ بھارت امریکہ سول نیوکلیئر معاہدے سے خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہونے کے خدشے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا اس معاہدے میں اس حوالے سے کئی ضروریات مدنظر رکھی گئی ہیں۔ دوسری طرف وائٹ ہائوس نے افغان طالبان کو دہشت گرد نہ قرار دیتے ہوئے تحریک طالبان پاکستان کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔ وائٹ ہائوس کے پریس سیکرٹری جوش ارنسٹ نے افغان طالبان کی حیثیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا میرے خیال میں پاکستانی طالبان اور انکی تنظیم کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر شمار کیا گیا ہے اور افغان طالبان اور پاکستانی طالبان دونوں الگ گروپ ہیں۔ پشاور میں سکول پر حملہ ایک دہشت گرد حملہ تھا مگر پاکستان نے اب تک اس حملے کے ذمہ داروں کا تعین نہیں کیا ہے۔ میرے خیال میں پاکستان اب تک اس حملے کے ذمہ داروں کے تعین کی کوشش کر رہا ہے، ہم اس حوالے سے پہلے سے فیصلہ نہیں دے سکتے۔ اگر تحقیقات کے نتائج اس حملے کا ذمہ دار پاکستانی طالبان کو ٹھہراتے ہیں تو وہ یقینی طور پر دہشت گرد تنظیم کے طور پر شمار ہونگے۔ بدھ کے روز ارنسٹ کے نائب نے رپورٹرز کو کہا تھا کہ افغان طالبان دہشت گرد گروپ نہیں بلکہ مسلح باغی گروپ ہے۔ ارنسٹ نے کہا کہ افغان طالبان دہشت گردوں کے بجائے دوسری فہرست میں شامل ہیں جس کے تحت ان پر مالی پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ طالبان کو دہشت گرد قرار دینے کے بارے میں دوبارہ پوچھے گئے سوال پر ارنسٹ نے کہا یہ القاعدہ سے مختلف تنظیم ہے، القاعدہ ایک بہت وسیع اور پوری دنیا میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے عزائم رکھتی ہے۔ وہ پوری دنیا میں امریکہ اور امریکی مفادات کیخلاف کارروائی کرنا چاہتی ہے۔
پاکستانی طالبان دہشت گرد ہیں‘ پاکستان اور بھارت دونوں کیساتھ مضبوط تعلقات ہیں: امریکہ
Jan 31, 2015