پشاور (دی نیشن رپورٹ) سرکاری ذرائع کے مطابق خیبر پی کے حکومت نے 423 دہشت گردوں کی 45 صفحات کی فہرست تیار کی ہے جن پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کے لئے اسے وفاقی حکومت کو بھیجا جائیگا۔ ان ذرائع کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبائی پولیس نے صوبے کے کئی پولیس سٹیشنز سے مشتبہ دہشت گردوں کے بارے میں تفصیلات حاصل کی ہیں۔ اس فہرست میں تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ اور تحریک نفاذ شریعت کے سربراہ صوفی محمد کا نام شامل ہے۔ پشاور کے سب سے زیادہ افراد میں جن کی تعداد 116 ہے باقی 307 صوبے کے دوسرے علاقوں سے ہیں۔ ان میں سکیورٹی فورسز، حکومتی اداروں پر حملوں اغوا اور شہریوں کے قتل کے الزامات میں ملوث ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ، مولانا صوفی محمد اور مولوی فقیر افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔ ملا فضل اللہ سرحد پار سے حملوں میں ملوث ہیں۔ صوفی محمد مختلف الزامات پر پشاور کی سنٹرل جیل میں ہیں بعض دوسرے ملزم بھی مقدموں کے منتظر ہیں۔ جبکہ زیادہ تر لوگ افغانستان جانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
اسلام آباد (اے پی پی+بی بی سی) وزیراعظم محمد نواز شریف کی ہدایات کے مطابق تمام صوبوں، آزاد جموں وکشمیر اورگلگت بلتستان کی حکومتوں نے 24 دسمبر 2014ء کے بعد سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے سلسلے میں جو معلومات فراہم کی ہیں ان کے مطابق پنجاب میں 9074 آپریشنز کئے گئے، سندھ میں 1178، خیبر پی کے میں 2326، بلوچستان میں 30، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں 322، آزاد جموں کشمیر میں 503، گلگت بلتستان میں 16، فاٹا میں 47 آپریشنز کئے گئے جن کے دوران پنجاب سے 179309 افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی گئی۔ خیبر پی کے سے 2887، بلوچستان سے 83، آئی سی ٹی سے 218، گلگت بلتستان سے 97 اور فاٹا سے 263 افراد کو حراست میں لیا گیا اور تفتیش کی گئی۔ اس کے نتیجہ میں پنجاب سے 1859 افراد گرفتار ہوئے، سندھ سے 1178، کے پی کے سے 4949، بلوچستان سے 263، آئی سی ٹی سے 455، آزاد جموں و کشمیر سے 5، گلگت بلتستان سے 10، فاٹا سے 118 افراد گرفتار ہوئے۔ سندھ سے 35 دہشت گردوں، خیبر پی کے سے 103 اور بلوچستان سے 4 دہشت گردوں کی نشاندہی ہوئی۔ لائوڈ سپیکر کی خلاف ورزی پر پنجاب میں 2950 ، سندھ میں 5، خیبر پی کے میں 97، آزاد کشمیر میں 45، گلگت بلتستان میں ایک کیس درج ہوا۔ پنجاب میں اس حوالے سے 1806 افراد گرفتار ہوئے۔ پنجاب میں 1085 مقامات سے آلات ضبط ہوئے۔ منافرت انگیز تقاریر پر پنجاب میں 435 کیسز درج ہوئے، منافرت انگیز مواد فروخت کرنے والی 41 دکانیں بند کر دی گئیں۔ ملک بھر میں ایک کروڑ 63 لاکھ سموں کی تصدیق ہوئی۔بی بی سی کے مطابق حکومت نے کہا ہے کہ ملک بھر میں 24 دسمبر سے اب تک ہونے والی 13 ہزار سے زائد کارروائیوں میں 10 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ وزیراعظم ہاؤس کے بیان کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں سے 142 ایسے ہیں جن کے شدت پسندوں سے رابطوں کا پتہ چلا ہے۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں زیرحراست افراد میں سے 35 کے شدت پسند تنظیموں کے ساتھ رابطوں کا پتہ چلا ہے، خیبر پی کے میں یہ تعداد 103 ہے جبکہ بلوچستان میں چار افراد ایسے ہیں جن کے شدت پسندوں سے رابطوں کا پتہ چلا ہے۔