سکھر (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ عزیر بلوچ کی گرفتاری پر ڈی جی رینجرز نے مجھے اعتماد میں لیا، مجھے بتایا گیا ہے عزیر بلوچ پر قتل، ڈکیتی اور دیگر جرائم کے مقدمات ہیں۔ میں نے ڈی جی رینجرز کو کہا کہ بالکل ٹھیک ہے، تحقیقات ہونی چاہئیں، ہم دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے سخت خلاف ہیں۔ عزیر بلوچ کی گرفتاری کیلئے ہم نے ٹیم کو دبئی بھیجا تھا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف تھا اگر سینئر سیاستدان کو گرفتار کریں گے تو اعتماد میں لیں گے لوگ کہتے ہیں عزیر بلوچ کو پہلے تحویل میں لیا گیا تھا گرفتاری ابھی ظاہر کی ہے ہم پر کوئی بات آئے گی تو جواب دیا جائے گا عزیر بلوچ کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔ کبھی کسی کو تحفظ نہیں دیا اور نہ ہی دیں گے چاہے وہ میرا بھائی ہی کیوں نہ ہو وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاق سے ہماری کوئی لڑائی نہیں، وفاق سے بعض معاملات پر تحفظات ہیں پی پی شدت پسندی کے خلاف ہے اور اس کا عملی ثبوت بھی دیا ہے، کراچی میں امن وامان کی بحالی میں پولیس اور رینجرز نے اچھا کام کیا ہے، آئین کہتا ہے قدرتی وسائل جہاں سے نکلیں پہلا حق مقامی افراد کا ہے، مہنگی ایل این جی لائی جا رہی ہے۔ دریں اثناءمشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ سندھ کا وفاق سے کوئی جھگڑا نہیں، وفاق کے استحکام پر یقین رکھتے ہیں۔ چاہتے ہیں وفاق مضبوط ہو پی پی عزیر بلوچ سے لاتعلقی کااعلان کر چکی ہے، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق کے کچھ نمائندوں کا لہجہ ٹھیک نہیں صوبوں اور وفاق کے درمیان غلط فہمیاں نہیں ہونی چاہئیں تمام سازشوں اور رکاوٹوں کے باوجود ہم وفاق کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں وفاق سے تحفظات کا اظہار کرنا کوئی بغاوت نہیں ہم آج بھی وفاق کیلئے قربانی دینے والے ہیں وفاقی وزیر کو سیدھی بات کرنی چاہیے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ جواب دینا جانتے ہیں، عزیر بلوچ ماضی میں جیالا تھا کوئی راستہ بدلے تو پی پی ذمہ دار نہیں عزیر بلوچ کی گرفتاری کی اطلاع پہلے کی ہے عزیر بلوچ کا اچانک ظہور کا مقصد پتہ چل جائے گا ہمارے ساتھ جوڑا جائے گا تو میں انکار نہیں کرتا کسی کے ماضی کو لے کر کسی کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے، پی پی کو بار بار کٹہرے میں کھڑا کیا۔ خورشید شاہ وفاقی حکومت کو آئینہ دکھا رہے ہیں تو برا کیوں لگ رہا ہے خورشید شاہ اپوزیشن لیڈر ہیں آپ کی غلطیوں پر کیا شہنائیاں بجائیں گے چودھری نثار پہیلیوں میں کیوں بات کرتے ہیں جانتے ہیں اداروں نے ان کو کہا نہیں مگر پھر بھی بڑے وفادار بنے پھرتے ہیں، ہمارا کسی دہشت گرد سے کوئی تعلق نہیں، عزیر بلوچ بلوچ کے معاملے پر ڈرانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، مزید برآں سندھ کے سینئر وزیر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ بتایا جائے عزیر بلوچ اتنے دنوں سے کہاں اور کس کے پاس تھا ‘ عزیر بلوچ کی گرفتاری چوہدری نثار کے خلاف بیانات کا ردعمل تو نہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا عزیر بلوچ کون ہے اور نہ ہی عزیر بلوچ کے پیپلز پارٹی سے تعلق کا علم ہے اگر عزیر بلوچ کریمنل ہے تو اداروں نے گرفتار کیا ہو گا۔ انہوں نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ عزیر بلوچ کی گرفتاری وزیر داخلہ چوہدری نثار کے خلاف بیانات کا ردعمل تو نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ پہلے گھبرائے ہیں نہ اب گھبرائیں گے۔صباح نیوز کے مطابق قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی آپریشن میں وزیراعظم نوازشریف نے بھی ہمارا بہت ساتھ دیا جبکہ انہوں نے سندھ کی ترقی کے لیے متعدد بار فنڈز دینے کا وعدہ کیا لیکن ایک کوڑی بھی نہیں دی گئی۔ مشرف دور میں کراچی کے حالات بدترین تھے لیکن گزشتہ پانچ سے 6 سالوں میں حالات بہت بہتر ہوئے ہیں، ہم نے دہشت گردوں کے خلاف امن کے قیام کے لیے بہت سی کامیابیاں حاصل کیں اور بہت سے دہشت گردوں کو کیفرکردار تک بھی پہنچایا گیا جب کہ کراچی آپریشن کو اندرون سندھ تک لانے میں بھی ہماری ہی دلچسپی تھی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے کراچی میں دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا جو امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے جب کہ یقینا وزیر اعظم نواز شریف نے بھی ہمارا بہت ساتھ دیا لیکن حقیقی معنوں میں انہیں جو حصہ ڈالنا چاہیے تھا وہ نہیں ڈالا۔ سندھ سے 72 فیصد گیس نکلتی ہے 24 فیصد مل رہی ہے۔ بجلی پر وفاق کا کنٹرول ہے۔قائم علی شاہ نے کہا کہ امید ہے شفاف تحقیقات ہونگی، عزیر بلوچ کے حوالے سے ہم پر کوئی بات آئی تو جواب دینگے۔ عزیر کے پہلے پکڑے جانے کا فیصلہ بہرحال عدالت نے کرنا ہے۔
قائم علی شاہ