کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن) سٹیٹ بنک نے آئندہ 2 ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔ شرح سود 6 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ گورنر سٹیٹ بنک اشرف وتھرا نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود 6 فیصد برقرار رکھی جائے گی۔ مہنگائی میں کمی آئی ہے۔ رواں سال مہنگائی کی شرح 4 فیصد متوقع ہے۔ صنعتی پیداوار میں ایک فیصد اضافہ ہوا جو 3.2 فیصد سے بڑھ کر 4.2 فیصد ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ زیرگردش کرنسی میں اضافہ تشویشناک ہے۔ اقتصادی راہداری سے ملک میں ترقی ہوگی۔ گورنر سٹیٹ بنک کا کہنا ہے کہ معیشت کے اہم شعبوں میں بہتری دیکھی گئی ہے تاہم زیرگردش نوٹوں کی تعداد میں اضافہ اور بینک ڈیپازٹس میں کمی باعث تشویش ہے۔ کراچی میں اگلے دو ماہ کی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال بڑی صنعتوں کی پیداوار، زرمبادلہ کے ذخائر اور نجی شعبے کی جانب سے لئے گئے قرض کی صورت حال بہتر ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ملک کا مالی خسارہ بھی گزشتہ سال سے کم رہنے کی امید ہے۔ برآمدات کی کارکردگی عالمی منڈیوں میں اجناس کی قیمتوں پر منحصر ہے۔ اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال بھی گزشتہ سال کی رفتار سے ترقی ہو گی، چند ہفتوں میں ایران کے ساتھ تجارت کے لئے بینکنگ چینلز کھل جائیں گے۔ شرح سود اور اجناس کی قیمتوں میں کمی سے کاروبار کو فائدہ ہوا، نجی شعبے کی جانب سے لیا جانے والا قرض بڑھ رہا ہے، بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ دریں اثناءایک رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے ابتدائی27ماہ کے اقتدار کے دوران ہر پاکستانی شہری پر قرضوں کے بوجھ میں مزید 24ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت بجٹ اور مالیاتی خسارہ پورا کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم کرنے کے لیے اندرونی و بیرونی ذرائع سے قرضوں پر انحصار کررہی ہے۔ سٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق جون 2013ءمیں مجموعی قرضوں کی مالیت 16ہزار 338ارب روپے تھی جو ستمبر 2015تک بڑھ کر 20ہزار 706ارب روپے تک پہنچ چکی ہے، اس طرح وزیر اعظم نواز شریف کے دور اقتدار میں قرضوں کی مجموعی مالیت میں 4368 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ ہر پاکستانی شہری 1لاکھ 15ہزار روپے کا مقروض ہوچکا ہے، حکومت کے ابتدائی 27ماہ کے دوران غیرملکی قرضوں اور واجبات کی مجموعی مالیت میں 900ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ جون 2013تک مجموعی غیرملکی قرضے اور واجبات کی مالیت 6036 ارب روپے تھی جو ستمبر 2015تک بڑھ کر 6945.7ارب روپے تک پہنچ چکی ہے، اس دوران حکومت کے مقامی ذرائع سے حاصل شدہ قرضوں میں 3194ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ جون 2013 میں مجموعی مقامی قرضوں کی مالیت 9520ارب روپے تھی جو ستمبر 2015 تک بڑھ کر 12ہزار 714.6 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ وفاقی حکومت قرضوں کو محدود رکھنے کے لیے 2005میں متعارف کرائے گئے فسکل رسپانسبلیٹی اینڈ ڈیبٹ لمیٹشن ایکٹ کی بھی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہے۔ اس ایکٹ کے تحت مجموعی قرضوں کو جون 2013تک جی ڈی پی کے 60فیصد تک محدود کرنا تھا تاہم حکومت کی بڑھتی ہوئی قرض گیری کی وجہ سے یہ ہدف تاحال حاصل نہ ہو سکا۔