کشمیر میں لوگوں کا قتل عام بھی ہو جائے تو کوئی جوابدہی نہیں : بھارتی سول سوسائٹی

نئی دہلی(آن لائن) بھارت کے سرکردہ شہریوں،سابق بیوروکریٹس،سول سوسائٹی کے ارکان اور صحافیوں نے وادی کشمیر میں6ماہ تک جاری رہنے والی عوامی احتجاجی تحریک کے دوران شہید ہونے والے100 افراد کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید شہریوں میں بیشتر تعداد نوجوانوں اور بچوں کی تھی جن میں سے کئی ایک مستقبل کے رہنما ہوسکتے تھے۔ 26 معروف شخصیات نے ایک مشترکہ بیان میں کہاکہ بھارت کے عام لوگ کشمیر میں جاری کشیدہ حالات پر فکرمند ہیں۔ ہمارے ملک کی بند نصیبی ہے کہ قتل ہونے والوں میں زیادہ تر نوجوان اور چھوٹے بچے ہیں اور کوئی جوابدہی نہ ہونے کی وجہ سے وہاں کے لوگ مشکلات کا شکارہیں۔ ہم ان تمام لوگوں کے غم میں برابر کے شریک ہے جن کے بچے شہید کئے گئے اور جو بینائی سے محروم ہوگئے ہیں۔ ہم انکی تکلیف کم کرنے کی کوشش کرینگے حالانکہ ہم انکے نقصان کا بدلہ نہیں دے سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر بھارت کے ساتھ سخت قوانین کی وجہ سے ہے ۔مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والوں میںدہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ،جسٹس اے پی شاہ ، ،مزدور کسان شکتی سنگٹھن کے بانی رکن ارونہ رائے، سابق بھارتی حکومت کے سابق مشیر اے ایس دلت،اقوام متحدہ میں بھارت کے سابق مشیر چینمہ گورے خان،صنعت کارڈیریس فوربس،سابق راجیہ سبھا رکن ایچ کے دوا،جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سابق پروفیسر اور قلم کار پروفیسر ایچ ڈی منی،سابق ائر چیف مارشل آئی ایچ لطیف اور بیگم بلقیس لطیف ، قلم کار عرفان حبیب،پنجاب کے سابق ڈی جی پی جوئلیا ربیرو،ایشیا پروجیکٹ آئی آئی سی کی چیئرپرسن کپلا وطسین،سینئر صحافی کلپنا شرما، پریم شنکر جھا،سوانح نگار رام چندرا گوہا،امریکہ میں بھارت کے سابق مشیر رونن سین،سابق خارجہ سیکرٹری سلمان حیدر،بھارتی وزیر اعظم کے سابق مشیر خاص ایس کے لامبہ،سابق خارجہ سیکرٹری شام سرن ، سینئر صحافی شیکھر گپتا،سابق آرمی چیف جنرل(ر) وی پی ملک،سابق سیکرٹری خصوصی وی بالچندرن، پروفیسر زویہ حسن،سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا، اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین وجاہت حبیب اللہ،سبکدوش ائیر وائس مارشل کپل کاک اورکیچ نیوز کے ایڈیٹر بھارت بھوشن شامل ہیں۔

ای پیپر دی نیشن