اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے کرنسی سمگلنگ میں ملوث ماڈل گرل ایان علی کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے وزارت داخلہ کی اپیل خارج کردی ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے ایان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھاجس کے خلاف وزرت داخلہ نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ اتنا عرصہ بیت گیا لیکن مقدمے کی تفتیش مکمل نہیں ہو رہی، ایان علی کا نام تیسری بار ای سی ایل میں ڈالا گیاہے،ہمیں یہ بتائیں کہ آج تک دفعہ 109 میں کتنے قاتلوں کا نام ای سی ایل میں ڈالا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ فیڈرل گورنمنٹ نے پنجاب حکومت کی درخواست پر ایان علی کا نام ای سی ایل میں ڈالا ،مرحوم تفتیشی افسر اعجاز چودھری کی بیوہ صائمہ اعجاز نے بھی درخواست دی تھی،کیس کے تفتیش کے مطابق اس نے ایان علی کو تفتیش جوائن کرنے کے لیئے کہا تھا مگر اس نے تاحال جوائین نہیں کی ہے ۔ وزارت داخلہ کی جانب سے پنجاب حکومت کو ریمڈی ای سی ایل رولز کے مطابق فراہم کی گئی ،چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اس ریمڈی کو ماننا ضروی تھا، بعض ریمڈی کا فیصلہ عدالت نے حالات و اقعات کو دیکھتے ہوئے کرنا ہوتا ہے خاتون کو تیسری مرتبہ روکنے کی کیا ضرورت تھی کیا اس نے کوئی کرائم کیا ہے؟اس کے خلاف شکایت کیا ہے؟ اہڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایان علی تفتیش جوائین کرنے کے بجائے ملک سے فرار ہونا چاہتی ہے، تھانہ وارث خان میں 2جون 2015کو مقدمہ درج ہوا ، ایک تفتیشی کو قتل کردیا گیا ، جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کیا اس قتل پر پنجاب حکومت نے کوئی شکایت کی؟جو پٹیشن میں موجود ہواور کسی ماتحت عدالت کا اس حوالے سے کوئی آرڈر موجود ہو؟