لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے بہائالدین زکریا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے طلبہ کو ڈگریاں جاری نہ کرنے اور زیر تعلیم طلبہ کی رجسٹریشن نہ کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر چیئرمین نیب، ڈی جی ملتان اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو طلب کر لیا۔ عدالت نے معاملہ سے متعلق نیب سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے لاہور کیمپس کے تمام طلبہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔ صوبائی وزیر زعیم قادری بھی عدالت کے حکم پرپیش ہوئے۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمشن ڈاکٹر مختار احمد اور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نسیم نواز نے سب کیمپس کی نجی انتظامیہ کی جانب سے کیمپس کی عمارت استعمال کرنے کی پیشکش کو ناقابل عمل قرار دے دیا۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمشن نے ایچ ای سی کے صوبائی دفتر کو طلبہ کی انرولمنٹ اور رجسٹریشن کے ون ونڈو آپریشن کے لئے مختص کرنے اور یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے رابطے کے لئے مخصوص کرنے کی پیشکش کی۔ طلبہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہوں نے سب کیمپس میں فیس جمع کرائی مگر نیب کی جانب سے اکاونٹ فریز ہونے کے سبب یونیورسٹی انتظامیہ دوبارہ فیس کا تقاضا کر رہی ہے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر فیسیں لیں گے اور بعد میں ڈگریوں کو جعلی کہا گیا یہ سیدھی سیدھی کرپشن ہے۔ بچے ملک کا مستقبل ہیں ان کے جذبات سے کسی کو کھیلنے نہیں دیں گے۔ کسی کو تعلیم کے نام پر فراڈ نہیں کرنے دیں گے۔ عدالت نے قرار دیا کہ نیب سوتا رہا اور ادارے بناکر لوٹ مار کی جا رہی ہے۔ والدین نے پیٹ کاٹ کر بچوںکی تعلیم کے اخراجات برداشت کئے ہیں۔ سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔