کراچی (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) سندھ اسمبلی میں گزشتہ روز اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی اور شورشرابے کے دوران سندھ پیمنٹ آف رینجز بل 2015ء اجرتوں کا بل مختلف ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔ اپوزیشن ارکان نے قائم مقام سپیکر کی نشست کے سامنے پہنچ کر شدید نعرے بازی کی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں ایوان ہنگامے باعث مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے ارکان آمنے سامنے آ گئے۔ سینئر وزیر نثارکھوڑو نے سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے احتجاج کو پی ایس پی جلسے کا ردعمل قرار دیا اور کہا کہ یہ لوگ اس بات کی خار کھائے بیٹھے ہیں کسی کا جلسہ بڑا ہو گیا اور ان سے نہیں ہو پایا اگر کسی کا جلسہ بڑا ہو گی تو خار کو اسمبلی میں مت نکالیں ایم کیو ایم بیک فٹ پر کھیلی اس لئے آئوٹ ہو گئی۔ عوام سے دھوکہ کیا گیا ایک سیٹی پر شہر بند ہونے کا دور چلا گیا۔ خواجہ اظہار بتائیں وہ کس کے اشاروں کے منتظر رہتے ہیں۔ خواجہ اظہار نے کہا کہ دھرتی کے بٹے ہیں کس کا تھا جلسہ، کدھر تھا جلسہ، کون گیا ہے اس حوالے سے کوئی نہیں پتہ۔ نثار کھوڑو نے ایم کیو ایم کے ارکان کو طعنہ دیا کہ وہ کراچی میں اتوار کے روز ہونے والے ایک بڑے جلسے کے بعد ایوان میں یہ سب کچھ کر رہے ہیں کیونکہ اب ان سے کچھ نہیں ہو پا رہا۔ نثار کھوڑو نے ایم کیو ایم کو یہ طعنہ بھی دیا کہ وہ ہمیشہ کسی کے اشارے کی منتظر رہتی ہے۔ اب اسے ایسا کوئی اشارہ نہیں مل رہا ہے اور یہ لوگ سندھ کے حقوق کے بارے میں بھی سنجیدہ نہیں ہیں۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ رول 256 کے تحت کلاس 2 پاس ہو چکا ہے اور یہ اب اسمبلی کی پراپرٹی ہے۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ وہ چاہتے ہیںکہ کلاس ٹو جس طرح پاس ہوا ، اسے واپس لینے اور اس پر ازسر نو غور کرنے کی اجازت دی جائے۔ ایسا کرنا ورکرز کے حقوق اور قانونی پیچیدگیوں کے خاتمے کے لیے ضروری ہے۔ پی ٹی آئی کے رکن ثمر علی خان نے کہا کہ یہ بہت اہم بل ہے۔ بل کے حوالے سے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان کوئی تنازع پیدا نہ ہو۔ اس لیے بل کی منظوری سے پہلے وفاق کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے تجویز پیش کی کہ حکومت سندھ ماضی میں مختلف معاملات پر وفاق کو خطوط لکھتی رہی ہے۔ اس حوالے سے بھی وفاقی حکومت کو ایک خط لکھ دیا جائے تاکہ وفاق کا موقف بھی ہمارے سامنے آ سکے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے لیبر انسپکٹر وفاقی اداروں میں گھس بھی نہ سکیں۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ بل کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے اسے پرانی شکل میں لایا جائے۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی مہتاب اکبر راشدی نے تجویز پیش کی کہ وزیر پارلیمانی امور کو تین روز قبل بل میں کی جانے والی ترمیم کو واپس لینے کے لیے قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ ایم کیو ایم کے سید سردار احمد کا کہنا تھا کہ ہفتے کو اس معاملے پر ہمارا تبادلہ خیال ضرور ہوا تھا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ جب تک وفاق کے ساتھ مشاورتی عمل مکمل نہ ہو جائے ، تب تک اس بل کو جوں کو توں رکھا جائے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے قرار داد واپس لینے کی مسلسل مخالفت کی جاتی رہی ، جس پر نثار کھوڑو برہم ہو گئے اور انہوں نے انتہائی تلخ لہجے میں کہا کہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ مخالفت کرتے رہیں کیونکہ آپ لوگوں کے اندر صوبائی خود مختاری کا جذبہ پیدا نہیں ہو سکا ہے۔ وزیر پارلیمانی امور کے ان ریمارکس پر اپوزیشن کے ارکان نے شور شرابہ شروع کر دیا۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہاکہ ایوان نے متفقہ طور پر ترمیم منظور کی تھی اور اکثر ارکان نے بل کو نہیں پڑھا تھا۔ یہاں کوئی بادشاہت نہیں ہے کہ ترمیم نہ ہو سکے۔ متحدہ والے اسی لئے خار کھا رہے ہیں کہ کوئی بڑے بڑے جلسے کر رہا ہے اور ان سے کچھ نہیں ہو رہا۔نثار کھوڑو نے کہا کہ بہت ڈرامے بازی ہو گئی۔ اب کسی کا بڑا جلسہ ہو جائے تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے ، جس پر ایم کیو ایم کے ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر قائم مقام اسپیکر کی نشست کے سامنے جا کر جمع ہو گئے اور انہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ڈپٹی اسپیکر اور سیکرٹری اسمبلی کی جانب ہوا میں اچھال دیں اور شدید نعرے بازی شروع کر دی۔ ایم کیو ایم کے ارکان غنڈہ گردی نہیں چلے گی ، ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے ، کے نعرے لگاتے رہے۔ اپوزیشن کا ساتھ دینے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے ارکان بھی اسپیکر کی نشست کے سامنے پہنچ گئے۔ ایوان میں جاری شدید شور شرابے کے دوران نثار کھوڑو مرحلہ وار بل میں ترامیم پیش کرتے رہے۔ اسی ہنگامہ آرائی کے دوران ایوان نے کثرت رائے سے بل کی منظوری دے دی اور قائم مقام سپیکر نے کارروائی منگل کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردی۔آئی این پی کے مطابق اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے جس سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔آن لائن کے مطابق اپوزیشن نے سندھ اجرت بل کو مسترد کرتے ہوئے اسے دو نمبر قانون قرار دیدیا۔متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ فنکشنل اور تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے کہاہے کہ طاقت کے زور پر دو نمبرقانون پاس کیا گیا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حکومت نے گریڈ18 کے 50 بدمعاش بھرتی کرنے کے لئے قانون میں ترمیم کی ہے پیپلزپارٹی نے اٹھارہویں ترمیم کو پیسہ بنانے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ خواجہ اظہارالحسن نے کہاکہ سندھ کابینہ کے وزرا کی ڈور تو کسی اور کے ہاتھوں میں ہے۔ نثارکھوڑو کو تو یہ بھی امید نہیں کہ وہ آئندہ وزیر بنیں گے بھی یا نہیں؟۔ خواجہ اظہار نے کہا اٹھارہویں ترمیم کی باتیں کرنے والوں کوشرم آنی چاہیے کہ اٹھارویں ترمیم میں مفت تعلیم کا قانون منظور کیاگیالیکن کیا یہاں مفت تعلیم دی جارہی ہے۔ فنکشنل لیگ کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر نندکمارنے کہاکہ سندھ میںاندھیرنگری ہورہی ہے ہم سب اپوزیشن اس بل کو مسترد کرتے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں سندھ حکومت کے خلاف متحد ہیں۔پی ٹی آئی کے خرم شیرزمان نے کہاکہ تحریک انصاف سندھ کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرے گی۔تھر میں بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور ہمیں صوبائی خودمختاری سکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔