لاہور (خبر نگار /خصوصی نامہ نگار/کامرس رپورٹر )پنجاب اسمبلی میں پرائیویٹ ممبرڈے کے موقع پر تعلیمی نصاب میں قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قراردینے کے حوالے سے بل ایوان میں پیش کردیا گیا جسے سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ مانگ لی،ایوان میں پانچ قراردادیں پیش کی گئیں تاہم کسی کی بھی منظوری نہ دی گئی ،قائد حزب اختلاف کی جانب سے دس سال گزرنے کے باوجود اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر مکمل نہ ہونے پر احتجاج کیا گیا ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 10منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا۔پارلیمانی سیکرٹری مہوش سلطانہ نے محکمہ ہائر ایجوکیشن سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔سپیکر نے ارکان کی جانب سے مطمئن نہ ہونے پر ڈاکٹر وسیم اختر،مولانا الیاس چنیوٹی اور میاں طارق محمود کے تین سوالات قائمہ کمیٹی کے سپرد کردئیے ۔حکمران جماعت کے رکن میاں طارق محمود نے کہا سرکاری تعلیمی اداروں میں کئی برسوں سے ہزاروں آسامیاں خالی ہیں۔کافی عرصہ سے اس معاملے پر آواز اٹھا رہا ہوںلیکن محکمہ اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہا ۔پارلیمانی سیکرٹری مہوش سلطانہ نے جواب دیتے ہوئے کہا پبلک سروس کمیشن کے نئے رولز کے مطابق کسی محکمے میں آسامیوں کیلئے درخواست دینی ہے تو چھ ماہ پہلے بتایا جانا لازمی ہے لہٰذاحکومت کی مدت پوری ہونے میںصرف تین ماہ سے کم عرصہ باقی ہے اس لئے موجودہ مالی سال کے دوران یہ آسامیاں پر نہیں کی جا سکتی جس پر ارکان نے شدید ناراضی کااظہار کیا ۔ حکومتی ارکان میاں طارق ،میاں طاہر ،مولانا الیاس چنیوٹی ،حاجی عمران اور اپوزیشن رکن سید وسیم اختر ایوان میں محکمہ ہائر ایجوکیشن کیخلاف کھڑے ہو کر احتجاج کرتے رہے ۔ایوان میں ایک پرائیویٹ بل جبکہ5قراردادیں پیش کی گئیں۔ جماعت اسلامی کے رکن ڈاکٹر سید وسیم اختر نے تعلیمی اداروں کے نصاب میں قرآن پاک کی تعلیم لازمی قرار دینے کابل ایوان میں پیش کیاجسے سپیکر نے محکمہ تعلیم کی قائمہ کمیٹی کے سپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا جس پر وسیم اختر نے کہا دو ماہ میں اسمبلی کی مدت ختم ہو جائے گی اس بل کو 15روز میں ایوان میں لایا جائے جس پر سپیکر نے کہا میں اب کہہ چکا ہوں جبکہ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا اسمبلی ختم کرنے کی تمام کوشیشںدم توڑ چکی ہیں اور حکومت کی مدت پوری ہونے میں2ماہ ابھی باقی ہیں ۔ایوان میں ارکان اسمبلی حنا پرویز بٹ،احمد خان بھچر،ملک محمد وحید گل،نبیلہ حاکم علی اور نگہت شیخ کی جانب سے مفاد عامہ سے متعلق پانچ قراردادیںپیش کی گئیں جن میں کسی کی بھی ایوان نے منظوری نہ دی ۔قائد حزب اختلاف محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا اسمبلی کی نئی عمارت گزشتہ دس سال سے زیر تعمیر ہے ۔ہر سال بجٹ میں ایک بڑی رقم اس عمارت کیلئے رکھی جاتی ہے جتنا کام مکمل ہوا ہے وہ بھی اب خستہ حالی کا شکار ہو چکا ہے جس پر اسپیکر نے کہا نئی عمارت کو جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس آج صبح دس بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔