لاہور (معین اظہر سے) وزیر اعظم نے وفاقی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے پنجاب کے زیر استعمال رہنے کی رقم معاف کرنے سے انکار کر دیا ہے جس پر کابینہ ڈویژن نے پنجاب حکومت کو ہیلی کاپٹر کا کرایہ 12 کروڑ 16 لاکھ روپے دینے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ پنجاب حکومت نے کابینہ ڈویژن کو یہ کرایہ معاف کرنے کی درخواست کی تھی جس پر کابینہ ڈویژن نے پنجاب کو لیٹر لکھا ہے کہ چونکہ پنجاب حکومت یہ ہیلی کاپٹر استعمال کرتی رہی ہے، کیس وزیر اعظم کو منظوری کے لئے بجھوایا گیا تھا جس پر وزیر اعظم نے کرایہ معاف کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب کے علاوہ بعض سیاسی شخصیات وفاقی حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرتی رہی ہیں جس پر وزیر اعظم نے ان شخصیات کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کا کرایہ معاف کرنے سے انکار کیا ہے تاہم محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کے مطابق وزیر اعلی پنجاب ہی ہیلی کاپٹر سرکاری کاموں کے لئے استعمال کرتے رہے تھے۔ تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب نے وفاقی کابینہ ڈویژن کو لیٹر لکھا تھا کہ جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت پنجاب نے وقتا فوقتا وفاقی ہیلی کاپٹر آفیشل کاموں کے لئے استعمال کیا تھا اسلئے وفاقی حکومت ہیلی کاپٹر کا کرایہ جو حکومت پنجاب کے ذمہ ہے اس کو معاف کر دے یا چھوڑ دے جس پر وفاقی کابینہ ڈویژن نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کو جوابی لیٹر لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی درخواست پر کیس وزیر اعظم کو منظوری کے لئے بجھوایا گیا تھا کہ پنجاب کا کرایہ معاف کر دیا جائے جس پر وزیر اعظم نے انکار کر دیا ہے اسلئے رقم کابینہ ڈویژن کو پنجاب حکومت ادا کرے ۔ جس پر وزیر اعلی پنجاب کرایہ ادا کرنے کا کیس بجھوایا گیا تو وزیر اعلی پنجاب نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی اور غصہ کا اظہار بھی کیا اور کمیٹی کو کہا کہ وہ تمام کلیم چیک کرے کہ کرایہ جو نوٹیفائڈ ہے اس سے زیادہ وفاقی حکومت نے تو نہیں لگایا کرائے کے تمام بل وزیر اعلی سیکرٹریٹ کو چیک کروائے جائیں کہ وفاقی حکومت اضافی بل تو نہیں لے رہی ہے ۔ اس پر کمیٹی نے وزیر اعلی سیکرٹریٹ کو تمام بل کابینہ ڈویژن سے لے کر بجھوائے ان کو چیک کیا گیا تو اس پر کمیٹی نے اپنی سفارش میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت کو یہ بل ادا کرنے پڑیں گے ۔ تاہم کمیٹی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے کل 12 کروڑ 39 لاکھ ، روپے مانگے ہیں ۔ تاہم تمام فلائیٹ ریکارڈ وزیر اعلی کے سیکرٹری کو دیا گیا تھا جس پر انہوں نے اس ریکارڈ کو چیک کرنے کے بعد اس کی تصدیق کی ہے کہ وفاقی حکومت نے ٹھیک بل بجھوائے ہیں تاہم پنجاب حکومت 23 لاکھ 17 ہزار روپے پہلے ہی وفاقی حکومت کو اد ا کرچکی ہے ۔ اس لئے بقایا رقم 12 کروڑ 16 لاکھ روپے اد ا کر دی جائے جس کی منظوری وزیر اعلی نے دے دی ہے اور ساتھ ہی ساتھ تین اعتراضات عائد کئے ہیں کہ اس کی پہلے سے کوئی مثال نہیں ملتی ہے کہ ہیلی کاپٹر یا جہاز استعمال کرنے کے چارجز لئے گئے ہوں۔ تاہم تمام بل دوبارہ چیک کئے جائیں کہ یہ بل طے کردہ رقم کے مطابق ہیں وزیر اعلی سیکرٹریٹ کو تمام بل بجھوائے جائیں اورچیک کیا جائے کہ ہیلی کاپٹر پنجاب حکومت نے ہی استعمال کیا ہے یا وزیر اعلیٰ پنجاب نے استعمال کیا ہے۔ تاہم رقم چند روز میں وفاقی حکومت کو ادا کردی جائے گی۔