اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے این ٹی ایس میں بے ضابطگیوں پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے پر وزارت کے حکام سے تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔ قائمہ کمیٹی نے پی سی آر ڈبلیو آر کے بر طرف ملازمین کے معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی جبکہ کامسیٹس یونیورسٹی بل 2017 پر بریفنگ کے لیے ایچ ای سی اور کامسیٹس انتظامیہ نے کمیٹی سے ایک ہفتہ کا وقت مانگ لیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ این ٹی ایس کو اس وقت بہتر کرنے کی ضرورت ہے، این ٹی ایس سے جب بھی رپورٹ مانگی جائے ہمیں نہیں ملتی، انہوں نے قائمہ کمیٹی کو مذاق سمجھاہوا ہے، ہم نے این ٹی ایس پر پابندی عائد کر دینی ہے، ان کا دماغ ٹھیک کر لیں، رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ این ٹی ایس کو صحیح کرنے کا وقت آگیا ہے، کیا این ٹی ایس کرانے والوں کا اپنا این ٹی ایس کیا جاتا ہے؟ ان کا اپنا این ٹی ایس ہو تا ہی نہیں، این ٹی ایس کا 12 سال کا جو ریکارڈ گم ہو گیا ہے وہ ہمیں کیسے ملے گا۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا کہ کامسیٹس انسٹیوٹ ہے یونیورسٹی کا درجہ نہیں ہے کامسیٹس کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی ضرورت ہے، سینیٹ نے یہ بل پاس کیا، اسمبلی میں آیا تو اس پر کچھ اعتراضات کئے گئے اور کچھ ترامیم تجویز کی گئیں، اس موقع پر رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ ہمیں اس بل کو پڑھنے کے لئے وقت چاہیئے، آپ کو کھلے دل کے ساتھ تنقید سننی چاہیئے ہمیں بات کرنے کا حق تو ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب تک آپ کی تسلی نہیں ہوگی میں یہ بل پاس نہیں کروں گا۔ چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ جو پوائنٹ اٹھائے گئے ہیں ہم ایک ہفتے میں ان کو کلیئر کریں گے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ جو تجاویز ہمیں ملیں ہم نے بہتری لائی سندھ میں ایک پرچہ لیک ہوا تھا جس کی ہم نے انکوائری کرائی، رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ منسٹر صاحب نے سارا غصہ مجھ پر نکالنا ہے جس پر رانا تنویر حسین نے کہا کہ نہیں میں نے کوئی غصہ نہیں نکالنا۔