پنجاب حکومت کے احکامات پر عملدرامد ممکن نہ ہو سکا ،ضلع چنیوٹ اور اس کے گردونواح میں ایڈز ،ہیپاٹائٹس اور دیگر موذی امراض کا موجب بننے والے حجاموں،باربرز شاپس سمیت دیگر عناصر کے خلاف کاروائی اور ان کی رجسٹریشن کا عمل شروع نہ کیا جا سکا ہے جس کی وجہ سے شہریوں میں موذی امراض پھیلانے والے یہ عناصر مکمل طور پر بے لگام ہو چکے ہیں ۔ پنجاب حکومت کی جانب سے حجاموں باربرز شاپس کی رجسٹریشن اور شہریوں کی صحت کو محفوظ بنانے کے حوالہ سے محکمہ ہیلتھ چنیوٹ کی کارکردگی پر کئے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ضلع چنیوٹ میں سینکڑوں حجام اور دیگر ایسا کاروبار کرنے والے عناصر جو کہ شہریوں کو براہ راست اپنے اوزاروں کے ذریعے موذی امراض کے ساتھ ساتھ موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں کے خلاف کتنے موثر اقدامات اور ان کی آگاہی کا سلسلہ رجسٹریشن کا عمل کس حد تک کیا گیا ہے تو اس پر شہریوں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ محکمہ ہیلتھ چنیوٹ کے افسران جن میں چیف ایگزیکٹو آفسیر ہیلتھ ،ڈی ایچ او ،ڈپٹی ڈی ایچ او سمیت دیگر متعلقہ ارباب اختیار کی جانب سے ایسی کوئی مثبت کاروائی یا پیش رفت دیکھنے کو نہیں ملی ہے جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ شہریوں کی صحت کو محفوظ بنانے اور پنجاب حکومت کی جانب سے دیئے گئے احکامات اور پروگرام پر کوئی عمل کیا جا رہا ہے۔ سورے میں شہریوں نے بتایا ہے کہ حجاموں ،باربرز شاپس اور دیگر ایسی دکانیں جہاں انسانی جسم سے لگنے والے لوہے کے اوزاروں کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے وہ قیمتی انسانی جانوں اور ان کی صحت کیلئے زہر قاتل ثابت ہو رہا ہے اور اسی کی وجہ سے ہی ایڈز ،ہیپاٹائٹس جیسی موذی امراض نے سر اٹھا لیا ہے اور عوام ان عناصر کی وجہ سے صحت کے معاملہ میں شدید خطرات کا سامنا کئے ہوئے ہیں جس پر محکمہ ہیلتھ چنیوٹ کے افسران ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور ان کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب،صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر،سیکرٹری ہیلتھ پنجاب علی جان خان سمیت دیگر ارباب اختیار کو محکمہ ہیلتھ چنیوٹ کے نکمے نکھٹو افسران کے خلاف فوری ایکشن لیتے ہوئے انہیں ضلع بدر کرنا چاہیئے اور یہاں انسانی ہمدردی کے جذبہ سے سرشار ،فرض شناس افسران کی تعیناتی کو عمل میں لایا جائے جبکہ دوسری جانب محکمہ ہیلتھ چنیوٹ کے ترجامن کا کہنا ہے کہ چنیوٹ کے ہیئر سیلون ایسوسی ایشن اور حجاموں کو آگاہی دی جا رہی ہے اور رجسٹریشن کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے ۔
پنجاب حکومت کے احکامات پر عملدرامد ممکن نہ ہو سکا
Jan 31, 2018 | 18:10