دوحہ (این این آئی)قطر نے سیاسی کشیدگی سے بھرپور ایشین کپ کے سیمی فائنل میں متحدہ عرب امارات کو 0-4 سے زیر کر کے فائنل میں پہنچنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ابوظہبی میں کھیلے گئے سیمی فائنل میں میزبان ٹیم متحدہ عرب امارات کے تماشائیوں نے اپنے سیاسی حریف قطر کی ٹیم کے ساتھ میچ کی ابتدا سے ہی بدترین رویے کا مظاہرہ کیا اور قطر کے قومی ترانے کے دوران آوازیں کستے رہے۔میچ کے دوران دونوں ٹیموں کے کھلاڑی آپس میں کئی بار دست و گریباں ہوئے اور ایک موقع پر دونوں ٹیموں کے کھلاڑی آپس میں اس وقت گتھم گتھا ہو گئے جب امارات کے بندر الاحبابی نے قطر کے مڈفیلڈراکرم عفیف سے گیند چھیننے کی کوشش میں فاؤل کرتے ہوئے انہیں بری طرح گرا دیا۔قطر نے میچ کے 21ویں منٹ میں پہلی برتری حاصل کی جب بولم خاؤکی نے گیند کو گول کی راہ دکھائی جس سے اسٹیڈیم میں موجود 38ہزار تماشائیوں کو سانپ سونگھ گیااس کے بعد جب عفیف کارنر لینے کے لیے مقررہ مقام پر پہنچے تو تماشائیوں نے ان پر بوتلیں پھینکیں اور مجبوراً ان کی جگہ کسی اور کو کارنر لینا پڑا۔پہلے ہاف کے اختتام سے 8منٹ قبل المعیز علی نے متحدہ عرب امارات کے گول کیپر خالد عیسیٰ کو چکمہ دے کر اپنی ٹیم کی برتری کو دگنا کردیا۔جب معیز نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گول کا جشن منانا شروع کیا تو اس موقع پر قطری ٹیم پر شائقین نے جوتوں اور چپلوں کی برسات کردی اور اسٹیڈیم کا ماحول انتہائی سنگین شکل اختیار کر گیا۔اس گول کے ساتھ ہی المعیز نے ایک ایشین کپ میں زیادہ گول کا علی داعی کا ریکارڈ برابر کردیا جنہوں نے 1996 کے ٹورنامنٹ میں 8 گول اسکور کیے تھے۔متحدہ عرب امارات کی ٹیم میچ میں بالکل بے ضرر نظر آئی اور قطر کی ٹیم نے کپتان حسن الحیدث اور حامد اسماعیل کے گولوں کی بدولت میچ میں باآسانی 0-4 سے کامیابی حاصل کر لی۔میچ میں قطر کے تیسرے گول کے بعد پھینکے گئے جوتوں میں سے ایک مڈفیلڈر سلیم الحجری کے سر پر جا لگا۔میچ کے اختتامی لمحات میں اپنی ٹیم کی شکست پر مایوس اماراتی شائقین اس وقت مزید آگ بگولہ ہو گئے جب انجری ٹائم میں الحجری کو کہنی مارنے پر امارات کے دفاعی کھلاڑی اسماعیل احمد کو ریڈ کارڈ دکھا کر میدان سے باہر بھیج دیا گیا۔میچ کے اختتام پر مقامی تماشائیوں نے فتح کا جشن مناتی حریف ٹیم پر جوتوں اور بتلوں کی ازسرنو بارش کی۔ایشین کپ کے فائنل میں 2022 کے ورلڈ کپ کے میزبان قطر کا مقابلہ جمعہ کو جاپان سے ہو گا۔