بھارت دنیاکاخطرناک ملک کیوں

بھارت خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں پانچویں نمبر آ گیا حالیہ شہریت بل اقلیتوں کے حقوق غصب کرنے کی کوشش قرار۔مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچوں میں آر ایس ایس کے غنڈے اپنی غنڈا گردانہ کارروائیاں کر کے کشمیریوں کو ہراساں کرنے میں مصروف غیر ملکیوں کو جنسی ہراسانی اور سیکورٹی کا عدم تحفظ سب سے زیادہ ہے مودی حکومت کے کالے قوانین اور پالیسیوں کی وجہ سے بھارت میں طبقاتی کشمش عروج پر پہنچ گئی شہر شہر گلی گلی محرم طبقہ اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہے اقلیتیوں کے لئے زندہ رہنا مشکل ہو گیا یہ سب کچھ ایک بین الاقوامی تنظیم کے سروے کی رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے اِس سروے کے مطابق خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں برازیل پہلے جنوبی افریقہ دوسرے نمبر پر نائیجریا تیسرے نمبر پر جب کہ ارجنٹائن کا چوتھا نمبر ھے برطانیہ بارھواں اور امریکہ سو لہو یں نمبر پر ہے انسانی حقوق بچوں اور خواتین سے زیادتی کے واقعات بھی اِس رپورٹ کا حصہ ہیں۔عالمی ادارے سپیکٹیٹر انڈیکس نے گزشتہ سال کے لئے اپنی رپورٹ میں بھارت کو رھنے کے لئے خطرناک ترین ملک قرار دے دیا جہاں لوگوں کو رھنے کے لئے خطرات کا سامنا رہتا ہے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں عوام کا استحصال بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات بھی اِس رپورٹ میں شامل ہیں اِس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں حقوق غصب کرنا آزادی اظہار پر پابندی اور بنیادی حقوق سے محروم رکھنا بھی بھارت میں عام ھے اس رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کے بارے میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے غاصبانہ قانون نافذ کر کے بد ترین لاک ڈاؤن جاری رکھا ہوا ہے بھارت نے نئی قانون سازی کر کے بل شہریت کے ذریعے ہندوتوا کی تراویح کا بیچ بویا ہے اور یہ اقلیتیوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں شامل ہے۔ بھارت کے حوالے سے اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرائم تشدد مظالم اِس قدر ہیں کہ امن و سکون تباہ ہو چکا ھے آر ایس ایس کے غنڈے کالے قوانین اور بھارت سرکار کی وجہ سے اپنے مظالم کو اس قدر عروج پر لے گئے ہیں کہ اقلیتوں کا زندہ رہنا مشکل ہو گیا ہے یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رکھا جاتا ھے تو بھارت دُنیا کے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر آ جائے گا۔بھارت کے بارے میں عالمی ادارے کی رپورٹ میں جن باتوں کی نشاندھی کی گئی ہے وہ در حققیت بھارت کے اندر موجود ہیں قیام پاکستان کے بعد بھارت کی حکومت نے پاکستان کے خلاف ہی نہیں بلکہ اپنے ملک میں رہنے والی اقلیتیوں کے ساتھ وہ ناروا سلوک کیا اُن کے حقوق سلب کیے اُن کی جان و مال و املاک کو شدید نقصان پنچا کر ان کو عدم تحفظ کا شکار کیا اپنے ہی ملک میں اُن کو اجنبی ہونے کا
احساس دلایا ہندوؤں کے علاوہ مسلمانوں سکھوں اور دوسری اقلیتوں کو بھارت کے دوسرے درجے کا شہری بنا دیا گیا کھبی کہا جاتا تھا کہ بھارت ایک سیکولر نظریات کا حامل ملک ھے جہاں تمام شہری برابر حقوق کے حقدار ہیں اُن کو تمام قسم کی مذہبی آزادیاں حاصل ہیں بھارت کے آئین میں ایسی ترامیم کی گئیں جن کی وجہ سے لوگوں کے حقوق متاثر ہوئے لوگوں سے جینے کا حق چھین لیا گیا اُن کے مذہبی مقامات کو نشانے پر رکھ لیا گیا ہندوتوا سوچ کے حامل عناصر کو کھلی چھٹی دے دی گئی کہ وہ ملک کے اندر ایسی فضاء کو پروان چڑھانے کے لئے کاروائی کریں کہ اقلیتوں کو عدم تحفظ کا احساس ہو آر ایس ایس کے ذریعے ایسے اقدمات اٹھائے گئے جن سے انڈیا کے اپنے ہی لوگوں نے اختلاف کیا پھر اختلاف کرنے والوں کو ملک دشمن بنا دیا گیا گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام سیکھوں کو گولڈن ٹیمپل میں نشانہ بنایا گیا بلکہ بھارت کے انتہا پسند ہندو مودی کو مسلمانوں کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے ایک صوبے کی وزارت اعلی سے وزارت عظمیٰ تک لے جایا گیا پھر مودی نے آر ایس ایس کے غنڈوں کے ذریعے انڈیا کو ایک ایسا ملک بنا دیا جس میں رہنا کسی خطرے سے خالی نہیں رہا۔بھارت کے انتہا پسند حکمرانوں نے بھارت کے آئین سے بھی کھلواڑ کیا۔جمہوریت کے قاتل بھارت کو یوم جمہوریہ منانے پر شرم آنی چاہیے۔ دنیا نے مودی جیسا فاشٹ حکمران تاریخ میں نہیں دیکھا۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالہ سے عالمی اداروں کی رپورٹوں سے نام نہاد جمہوریت کے علمبردار کا پردہ دنیا کے سامنے چاک ہو گیا۔ عالمی اداروں کی رپورٹیں بھارت کے خلاف چارج شیٹ ہیں ۔ ہندوستان طے شدہ منصوبے کے تحت مقبوضہ وادی میں کشمیریوں پر تشدد کررہا ہے جس میں وہاں کی انتظامیہ، مسلح افواج اور عدلیہ برابر کی حصہ دار ہے۔HRGکی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے تشددسے متاثرہ 80فیصد افراد سویلین ہیں۔ ہندوستانی مظالم 1947کے بعد ہی شروع ہو گئے تھے تاہم 1990کے بعد مظالم میں شدت آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کشمیریوں پر بدنام زمانہ گوانتاناموبے اور ابوغریب جیسی جیلوں کی طرز پر مظالم ڈھارہاہے۔ ہندوستان کے تشدد کی ایک اہم اکثریت شہری ہی جن میں خواتین، طالب علم، نوجوان، سیاسی، انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور صحافی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی طورپر سزائے موت اور سرچ آپریشنز کے دوران جنسی تشدد عام ہے۔ انہوںنے کہا کہ تشدد کے بعد شہریوں کیلئے زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔ وہ عمر بھر کیلئے معذور بھی بن جاتے ہیں، جسمانی بیماریوں کے علاوہ، جو لوگ تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں عمر بھر کیلئے نفسیاتی دیگر مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بھارتی فوج کے بہیمانہ تشدد کے بعد بہت سے افراد فوری طورپر ہلاک نہیں ہوتے لیکن کچھ عرصہ بعد وہ ہلاک ہو جاتے ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی قیادت میں کشمیر میں بین الاقوامی تحقیقاتی اداروں کو جانے کی اجازت دے تاکہ وہ حقائق سامنے لائے

ای پیپر دی نیشن