اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+نمائند ہ خصوصی+ آئی این پی ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت، عوام اور قیادت کرونا وائرس پر قابو پانے کے لئے چین کے عوام اور قیادت کے ساتھ ہے اور اس ضمن میں ان کی جرات مندانہ کوششوں اور اقدامات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ چینی حکام نے کرونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے مثالی کوششیں کی ہیں۔ چین کی جانب سے اس وبا پر قابو پانے اور اس کے تدارک کے لیے جس بڑے پیمانے پر ٹھوس اور موثراقدامات اٹھائے گئے ہیں، اس نوعیت کے چیلنج سے نمٹنے میں ان کی مثال نہیں ملتی۔ اپنے بیان میں کرونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں میں چینی بھائیوں کی ہر ممکن مدد کرنے کے لئے ہم ہمہ وقت تیار ہیں۔ چینی حکومت کے بے حد شکر گزار ہیں کہ انہوں نے چین میں مقیم پاکستانی شہریوں کو ہر ممکن معاونت فراہم کی۔ علاوہ ازیں پاکستان اور کینیا کی وزارت خارجہ کے مابین سفارت کاروں کی تربیت کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے گئے ہیں۔ دفتر خارجہ کے مطابق مفاہمتی یادداشت پر پاکستان کی طرف سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور کینیا کی طرف سے کینیا کی وزیر خارجہ ایمبیسڈر ریشیلیا اومامو نے دستخط کئے۔ اس مفاہتی یادداشت کے نتیجے میں پاکستان اور کینیا کے سفارتکاروں کو جدید عملی تربیت کے حوالے سے‘ ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا۔ آئی این پی کے مطابق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افریقی مصنوعات کی ایشیائی منڈیوں میں کافی مانگ ہے ، پاکستان اور افریقی ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کر سکتے ہیں ،ا فریقی ملک پاکستان کی ٹیکنالوجی سے بھی مستفید ہوسکتے ہیں ، پاکستان میں سیاحت کا فروغ ہماری اولین ترجیح ہے ، پاکستان اور کینیامیں دوستی اور قریبی تعاون کی مضبوط اور فعال تاریخ ہے۔ کینیا، افریقہ میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، ہماری دوطرفہ تجارت تقریبا ایک ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، پاکستان اور افریقہ کے تعلقات کے تناظر میں، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت پاکستان نے بنیادی ضروری کام مکمل کرلیا ہے اور اس ضمن میں ضروری اقدامات کا تہیہ کئے ہوئے ہیں، موڈیز نے پاکستان کی آوٹ لک منفی سے مستحکم کردی ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری جو چین کا روڈ اینڈ بیلٹ کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، تیزی سے روبہ عمل ہے جیو اکنامک ثمرات کے حصول میں تیزی سے ڈھل رہا ہے ، سی پیک ہماری گہرے پانیوں کی بندرگاہ گوادر سے جڑا ہے جس کے ذریعے وسیع ایشیاتک بحری رسائی کم ترین وقت میں ممکن ہے ، افریقہ اس میں اضافی فوائد کے ساتھ شامل ہے۔ سی پیک کے اولین مرحلے کی تکمیل کے ثمرات سے ڈھانچے کی ترقی اور توانائی میں قلت کے مسائل کو دور کیاگیا۔ اس تناظر میں سی پیک کے راستے پر ہم خصوصی اقتصادی زونز بھی بنارہے ہیں تاکہ پاکستان اورچین کی مارکیٹ تک رسائی سے فائدہ اٹھایا جاسکے، پاکستان افریقہ کے دروازے پر دستک دے رہاہے ، آئیے ہم اپنی صلاحیتوں کے اشتراک سے خوابوں کو تعبیر میں ڈھالیں ، آئیے ہم ایک دوسرے کی طاقت بنیں،کانفرنس باہمی اعتماد، خیرسگالی اور ایک دوسرے کی صلاحیتوں، دستیاب مواقعوں اور زمینی حقائق سے آگاہی میں نہایت اہم ثابت ہوگی جس کے نتیجے میں مستقبل کی شراکت داری، تعاون اور مل کر آگے بڑھنے کی مضبوط بنیاد قائم ہوگی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کینیا کے تین روزہ دورے کے بعد رات گئے وطن واپس پہنچ گئے۔ مشیر تجارت رزاق داؤد نے کہا ہے وقت آگیا ہے کہ افریقہ سے تجارت کو فروغ دیا جائے۔ نیروبی میںپاک افریقہ تجارتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک معاشی طور پر افریقی منڈیوں تک رسائی نہ تھی ، افریقی ممالک سے تجارتی حجم بہت کم ہے۔ افریقی ممالک کا سالانہ تجارتی حجم ایک ٹریلین ڈالر سے زائد کا ہے۔ پاک افریقہ تجارت کئی سالوں تک 3 ارب ڈالر تھی اب گزشتہ دو سالوں سے 4 ارب ڈالر ہوئی، کینیا ہمارا اچھا تجارتی پارٹنر ہے۔ میرا ماننا ہے کہ تجارت اور رابطے ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔