’’وزیراعظم اِن ایکشن‘‘

Jan 31, 2020

مولانا محمد عباس غازی

سیاست میں تلخیاں زیادہ ہیں یا چاشنی؟ میدان سیاست میں وارد ہر سیاستدان کو تلخی اور چاشنی دونوں سے قریبی واسطہ پڑتا ہے۔ سیاست میں سیاسی چاشنیاں کبھی ایسا رنگ جماتی ہیں کہ تلخیوں کا دور دور تک شائبہ بھی نہیں ہوتا اور کبھی تلخیاں ایسے چھا جاتی ہیں کہ چاشنیوں کا وجود ہی عنقا ہو جاتا ہے۔ تاریخ کے اوراق سیاست کی ان ہی تلخیوں اور چاشنیوں کا ایک نقشہ بھی اپنے اندر سموئے ہیں۔ سیاست کی تاریخی تلخیوں اور چاشنیوں کی داستان آئندہ کسی وقت سہی۔فی الحال ہم ’’وزیراعظم اِن ایکشن‘‘ کے خدوخال اور قیل و قال کا جائزہ لیتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان گذشتہ تین ماہ سے ملکی صورتحال کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف اور اپنے اتحادیوں کے مدوجزر کا بھی بڑی گہرائی سے جائزہ لے رہے تھے۔
وزیراعظم ایکشن پوزیشن میں تھے کہ اچانک ڈیووس میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کیلئے چلے گئے۔ اس اجلاس میں امریکی صدر ٹرمپ بھی بطور خاص شرکت کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے ڈیووس پہنچ کر اپنی ایکشن پوزیشن کو برقرار رکھتے ہوئے پہلا ایکشن نریندر مودی کے حوالے سے لیا۔ کشمیریوں پر نریندر مودی کے ظلم وستم اور جابرانہ کرفیو کے خلاف آواز بلند کی۔ نریندر مودی کی طرف سے دیگر جابرانہ اور وحشیانہ اقدامات کی مذمت بڑے دلیرانہ اور مضبوط انداز میں کی۔ قبل ازیں عمران خان ایف اے ٹی ایف کے چین میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کا ایک نمائندہ وفد وفاقی وزیر حماد اظہر کی قیادت میں بھرپور تیاری کے ساتھ بھیج چکے تھے۔ وفد کی بھرپور تیاری اور دلائل کے سامنے انڈیا ڈھیر ہو گیا۔ انڈیا کی طرف سے پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی ساری کوششیں ناکام ہو گئیں۔ انڈیا کی سفارتی کوششوں کے خلاف وزیراعظم پاکستان کا فل ایکشن کامیاب ہوا۔ ڈیووس میں صد ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے متعدد مرتبہ انتباہ کر چکے ہیں اور بتا چکے ہیں کہ اگر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے اور نریندری مودی کے ظلم و ستم کے خلاف عالمی برادری نے ایکشن نہ لیا تو پھر کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج کی طرف سے بھی انڈیا کو وارننگ دی گئی ہے کہ پاکستان کے صبرو تحمل اور دور اندیشی کا مطلب کمزوری نہ سمجھا جائے۔
وزیراعظم نے ڈیووس میں دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے بھرپور انداز میں دعوت دی اور انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آمادہ کیا۔ متعدد عالمی کمپنیوں نے وزیراعظم کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ امید ہے جلد ہی اس کے ثمرات اور مثبت نتائج پاکستان کو حاصل ہوں گے۔ ڈیووس سے واپس پاکستان پہنچنے کے بعد وزیراعظم نے اپنی ایکشن پوزیشن کو برقرار رکھتے ہوئے پہلا ایکشن صوبہ خیبرپختونخواہ کے تین صوبائی وزرا کو برطرف کر کے لیا۔صوبائی وزرا کی برطرفی سے صوبہ خیبرپختونخواہ میں سر ابھارتے خدشات اور سیاسی عدم استحکام کی افواہیں فوری طور ختم ہو گئیں۔ صوبائی وزرا کے خواب و خیال میں بھی نہ تھا کہ ہماری منفی سرگرمیوں کا اتنا بڑا ری ایکشن ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے صوبائی وزرا کو برطرف کر کے ثابت کر دیا کہ پارٹی پر ان کا مکمل ہولڈ ہے اور جب پارٹی اراکین خواہ وہ منسٹر ہی کیوں نہ ہوں ڈسپلن کی خلاف ورزی کریں گے تو ایکشن ہو گا۔ وزیراعظم عمران خان خیبرپختونخواہ کے بعد صوبہ پنجاب کی طرف بھی متوجہ ہوئے۔ اپنے دورہ لاہور کے دوران انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے بارے میں مخالفین کی امیدوں کو بلڈوز کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ سردار عثمان بزدار ہی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے۔
وزیراعظم صاحب نے یقیناً بڑے سیاسی تدبر کے ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے سردار عثمان بزدار کا انتخاب کیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان کو اپنے انتخاب پر مکمل اعتماد ہے اور سردار عثمان بُزدار نے اپنے کردار، اپنی محنت اور اپنے سیاسی طرز عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے قائد وزیراعظم پاکستان عمران خان کی اُمیدوں پر پورا اتریں گے۔ پاکستان اور ملک کے عوام کی خوشحالی کے لیے وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کو کامیاب بنائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے تمام سیاسی تکلفات کو برطرف رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بُزدار کی پوزیشن کو انتہائی مضبوط کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ پنجاب میں کوئی دوسرا وزیراعلیٰ بیس دن بھی وزارت اعلیٰ کی کُرسی پراطمینان سے نہیں بیٹھ سکے گا۔ وزیراعظم عمران خان کا عثمان خان بُزدار کو وزیر اعلیٰ پنجاب کی کرسی پر برقرار رکھنا وزیراعظم عمران خان کے اعلیٰ سیاسی تدبر اور سیاسی دُور اندیشی کی مضبوط مثال ہے۔ وزیر اعلیٰ سردار عثمان بُزدار کے مخالفین کی تمام امیدوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بُزدار صوبہ پنجاب کی ترقی و خوشحالی کے لیے دن رات کوشاں اور سرگرم عمل ہیں۔ وہ عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کے لیے وزیر اعظم پاکستان کے ویژن کو اپنا ماٹو اور اپنے لیے مشعل راہ بنائے ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان اس سے قبل بھی وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بُزدار کے بارے میں اپنے بلند عزائم اور اعلیٰ جذبات کا اظہار فرما چکے ہیں لیکن اس مرتبہ عمران خان نے ایکشن پوزیشن میں جناب عثمان بُزدار کے سیاسی مخالفین کو زور دار چھکا لگایاہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے تحریک انصاف کی اتحادی جماعتوں کے تحفظات اور سیاسی ماحول میں اتحادی جماعتوں کے حوالے سے چہ میگوئیوں کو ختم کرنے کے لیے وفاقی سطح پر ایک مذاکراتی کمیٹی اور ٹیم تشکیل دے کر افواہوں اور چہ میگوئیوں کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے اپنے اتحادی جی۔ڈی ۔ اے کے سربراہ پیر صبغت اللہ شاہ پگارو سے کنگری ہائوس کراچی میں ملاقات کی ہے۔ یہ ملاقات جی ۔ ڈی ۔اے کے تحریک انصاف کے ساتھ سیاسی اتحاد کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ثابت ہو گی۔
عمران خان صاحب نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے بھی خصوصی طور پر ملاقات کی ۔ اس ملاقات سے وفاق اور صوبہ سندھ میں ریلیشن شپ اور زیادہ مضبوط ہو گی۔
وزیر اعظم نے کراچی میں تاجرحضرات کے نمائندہ وفد سے بھی ملاقات کی ہے اور تاجر برادری کے مسائل کو توجہ سے سُنا ہے امید ہے جلد ہی تاجر برادری کے مسائل کا حل ترجیحی بنیادوں پر سامنے آ جائے گا۔
قارئین محترم! عزت مآب وزیر اعظم عمران خان کی طبیعت کا رحجان کرکٹ سے لیکر سیاست تک اور سیاست سے وزارت عظمیٰ تک یہی بتاتا ہے کہ جب وہ کسی کام کو کرنے کا عزم کر لیتے ہیں تو پھر اپنی پوری صلاحیتوں کے ساتھ مقصد کے حصول کے لیے ڈٹ جاتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان جب قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے تو انہوں نے اپنی ٹیم کو ’’فُل ایکشن پلے‘‘ کے لیے تیار کیا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے اس وقت کے جواں سال کپتان عمران خان کے جذبہ حُب الوطنی اور جنون نے قومی کرکٹ ٹیم کو ناقابل تسخیر بنا دیا اور پھر دُنیا نے دیکھا پاکستان کرکٹ کے میدان میں فاتح عالم بن گیا اور کپتان عمران خان نے ورلڈ کپ جیت کر پاکستان کا نام روشن کر دیا۔ ہماری دعا ہے کہ وطن عزیز پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے بھی وزیر اعظم عمران خان کو ورلڈ کپ سے بھی زیادہ باصلاحیت ٹیم میسر آجائے جو پاکستان کو دشمنوں پر فتح دلاتے ہوئے پاکستان کی کامیابیوں کا ڈنکا پوری دُنیا کو بجا دے ۔ وزیراعظم عمران خان صاحب نے شوکت خانم کینسر ہسپتال کی تعمیر بھی اور نمل یونیورسٹی میانوالی کی تعمیر بھی اسی ایکشن فُل جذبہ کے تحت کی تھی اور اب وہ قوم اور ملک کومشکلات سے نکالنے اورملک و قوم کو خوشحال اور ناقابل تسخیر بنانے کے لیے بھی اپنے ’’جذبہ اور جنون‘‘ کو بروئے کار لا رہے ہیں اور آخر میں وزیر اعظم کی نذر ایک شعر
؎اب کے اس طور چلو جذبہ بیدار کے ساتھ
راستے کانپ اُٹھیں گرمی رفتار کے ساتھ
٭…٭…٭

مزیدخبریں