لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے سکول ٹیچر کی دوبارہ بھرتی کیخلاف اپیل کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ ڈگریاں بیچنے والے اداروں کو یونیورسٹی تسلیم نہیں کرتے۔ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اپیل کی سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ جعلی ڈگری کی بنیاد پر سکول ایجوکیشن کی ٹیچر کو نوکری سے برخاست کر دیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد سکول ٹیچر سیدہ سعدیہ کو دوبارہ بھرتی کیا گیا۔ سکول ٹیچر سیدہ سعدیہ نے الخیر یونیورسٹی کی ڈگری لے رکھی ہے، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ الخیر یونیورسٹی کو تو ہم نہیں مانتے، وہ ڈگریاں بیچتی ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ ہائرایجوکیش نے الخیر یونیورسٹی کی 2009ء سے پہلے کی جاری کی گئی ڈگریوں کو تسلیم شدہ قرار دیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کو کیا اختیار ہے کہ اس قسم کی ڈگریوں کو تسلیم شدہ قرار دے۔ ایچ ای سی اگر 5 سال کے بچے کی پی ایچ ڈی کی ڈگری کو تسلیم کرے تو کیا ہم مان لیں گے۔پ رنسپل نشست پر ایچ ای سی کی اپنی اہلیت سے متعلق کیس زیر سماعت ہے۔ دلائل کے بعد عدالت نے اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرلی۔ عدالت نے ایک ہی نوعیت کے تمام کیسز یکجا کرنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو دلائل کیلئے طلب کرلیا۔
ڈگریاں بیچنے والے اداروں کو یونیورسٹی تسلیم نہیں کرتے: چیف جسٹس
Jan 31, 2020