بینظیرانکم سپورٹ: 8 ارب کا سکینڈل ہے‘شیری رحمان‘ رقم لینے والوں کے نام جاری

Jan 31, 2020

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نیٹ نیوز) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کی کنوینئر سینیٹر شیری رحمنٰ نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام غربت ختم کرنے کا سب سے بڑا ادارہ ہے اس کے اپنے اندر بہت بڑا سیکنڈل سامنے آیا ہے۔ غربت کے سروے کے لئے 35ملین گھروں کا سروے کیا جانا ہے جو وہ نہیں کر سکے گا یہ ایک چھوٹی مردم شماری ہوتی ہے ہم نے پوچھا کہ کن کے ذریعے یہ سروے کیا جائے گا اور اس کیلئے کیا فنڈز استعمال ہوں گے۔ اس مقصد کیلئے پاکستان شماریات ڈویژن کرتا ہے جس پر بینظر انکم سپورٹ حکام نے کہا کہ ان میں یہ اہلیت نہیں ہے اس مقصد کیلئے ہم نے تین این جی اوز کو یہ کنٹریکٹ دیا ہے بعد میں ایک چوتھی این جی وز کا بتایا جس کا نام حکام نہیں بتا سکے جن کا کسی کو کچھ نہین پتہ اور ان کا آفس جی 14 میں ہے جس کا بعد میں نام انٹر نیشنل ڈویلپمنٹ سروے بتایا گیا۔ جس کا کسی کو علم نہیں انہوں نے یہ بات پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جمعرات کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سب کمیٹی کا اجلاس سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس منعقد ہوا۔ اجلا س میں سینیٹر مشاہد حسین سید، سینیٹر سیمی ایزدی، ثنااللہ مستی کھیل اور سید حسین طارق کے علاوہ متعلقہ حکام نے شرکت کی اجلا س میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے آڈٹ اعتراضات 2015 - 2016 کا جائزہ لیا گیا۔ پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 8ارب روپے کے گھپلوں کی بازگشت سنی گئی، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکام کمیٹی کو مطمئن نہیں کر سکے ،جس این جی او کے ذریعے مردم شماری کی جا رہی ہے اس کی اپنی ساکھ مشکوک ہے، پبلک اکائونٹس کمیٹی نے اس صورت حال پر اظہار برہمی کیا، حکام انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ سروے نامی این جی او کا ایڈریس نہ دے سکے، رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے ایڈریس کمیٹی کو بتایا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکام نے اجلاس کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آٹھ لاکھ بیس ہزار لوگوں کو سروے کے ذریعے بی آئی ایس پی سے نکالا گیا ہے اگر ایک خاندان کے تین لوگوں نے ایگزیکٹو فیس سے شناختی کارڈ بنایا ہو تو اسے بھی بی آئی پی سے خارج کیا گیا ہے یہ لوگوں کو نکالنے کا فیصلہ بی آئی ایس پی بورڈ نے کیا ہے۔ حکام کے مطابق اگر کوئی فرد حج پر یا کسی سفر میں ڈیڑھ سے3 لاکھ روپے خرچ کر سکتا ہے تو وہ پی آئی ایس پی سے مستفید نہیں ہونا چاہئے کل 16 فیصد لوگوں کو نکالا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ بی آئی ایس پی نادرا کا ڈیٹابیس استعمال کرتا ہے کنونئیر کمیٹی ، شیری رحمان نے کہا کہ بی آئی ایس پی سے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو کیسے خارج کیا گیا بہت سے غریب لوگوں کو دوسرے لوگ حج پر بھیجتے ہیں۔ ایک سروے کے لئے بی آئی ایس پی تین این جی اوز کو 8 بلین روپے دے رہا ہے ۔ آپ نادرا کا ڈیٹا بیس استعمال کر رہے تو پھر آپ این جی اوز کو اپنے پیسے کیوں دے رہے ہیںیہ تین این جی اوز سرویز کا کام نہیں کرتی آٹھ ارب اگر ادارہ شماریات کو دئے جاتے تو وہ آج ایک مکمل نیا ادارہ بن گیا ہوتا انہوں نے کہا کہ آپ این جی اوز کو اپنے پیسے کیوں دے رہے ہیں، بہت سے غریب لوگوں کو دوسرے لوگ حج پر بھیجتے ہیں ایک سروے کے لئے بی آئی ایس پی تین این جی اوز کو 8 ارب روپے دے رہا ہے۔ بی آئی ایس پی دوسروں کو پیسہ دینے کہ بجائے خود کیوں نہیں کرتا؟ کمیٹی ممبران نے بی آی ایس پی حکام سے8 ارب روپے کا حساب مانگا، کس ادارے کو اب تک کتنی رقم دی جا چکی ہے، بی آی ایس پی حکام کا کہنا تھا باقی تفصیلات اگلی میٹنگ میں پیش کریں گے۔ بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سے رقم حاصل کرنے والے کچھ افسران کے نام سامنے آگئے ہیں۔ بی آئی ایس پی فنڈز سے آزاد کشمیر کے گریڈ 17 سے 22 کے 9 افسران نے رقم وصول کی۔ محکمہ تعلیم کے گریڈ 19 کے افسران محمد شیراز اور محمد سلیم شامل ہیں۔ وظیفہ خوروں میں محکمہ تعلیم کے گریڈ 18کے محمد افضل اورمحکمہ پبلک ہیلتھ کے گریڈ 18 کے قاضی کبیر احمد، محکمہ تعلیم کے گریڈ 17 کے حکم داد، محکمہ آڈیٹر جنرل کے گریڈ 17 کے افسر محمد مسکین، محکمہ ہائر ایجوکیشن کے گریڈ 17 کے افسرمحمد یوسف اور گریڈ 17 کے ریاض احمد خان شامل ہیں۔ ان تمام افسران کی بیویاں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے رقم وصول کررہی تھیں۔ بی آئی ایس پی فنڈز کھانے والوں میں انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے گریڈ ون سے سولہ کے 93 ملازمین ہیں جن میں گریڈ سولہ کے چار افسران بھی شامل ہیں۔ گریڈ سولہ کے افسران میں عبدالستار، غلام سرور، حاجی ظہیر علی اور جعفر حسین جبکہ گریڈ چودہ کے خدا بخش، بختیار علی اور عبدالحمید شامل ہیں۔

مزیدخبریں