80 لاکھ کشمیریوں کو شکست نہ دے سکنے والی فوج پونے 21 کروڑ پاکستانیوں کو کیسے دیگی: فوجی ترجمان

اسلام آباد/سٹاف رپورٹر/ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان نے پچھلی دو دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف بقا کی جنگ لڑی۔ فروری 2019 میں پاک بھارت جنگ دستک دے چکی تھی۔ افواج پاکستان کی تیاری، موثر جواب نے امن کا راستہ ہموار کیا۔ جمعرات کے روز آئی ایس پی آر میں دفاعی نامہ نگاروں سے  ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تینوں سروسز نے اپنے آپ کو قابل فورس کے طور پر منوایا۔ پاکستانی قیادت نے اس خطرے کو احسن طریقے سے نمٹایا۔ جنرل قمر باجوہ کی   برتر فوجی حکمت عملی نے  نے جنوبی ایشیا کو بہت بڑی تباہی سے بچایا۔ بھارتی حکومت اور ملٹری لیڈر شپ غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں۔ جو فوج 80 لاکھ کشمیریوں کو 71سال سے شکست نہیں دے سکی وہ207ملین پاکستانیوں کو کیسے شکست دے سکتی ہے۔  ڈیفنس رپوٹرز نے ذمہ دارانہ رپورٹنگ سے افواج کے جذبہ کو مظبوط کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیفنس رپورٹرز میڈیا میں میری بنیادی ٹیم رہے۔ ڈیفنس رپورٹرز نے بھر پور طریقے سے افواج پاکستان کی رپورٹنگ کی۔ اس جنگ میں ڈیفنس رپورٹرز نے افواج کا بھر پور ساتھ نبھایا۔ میڈیا کا افواج پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار رہا۔ میڈیا نے افواج اور شہیدوں کے لواحقین کے دل جیتے۔ جنگ میں کسی کی ہار جیت نہیں ہوتی،  انسانیت ہارتی ہے۔ مسلط شدہ جنگ کا بھرپور جواب دیں گے۔ انڈین لیڈر شپ کہتی ہے 7-10دن میں پاکستان کو ختم کر دیں گے۔ پاکستان اور افواجِ پاکستان ہمیشہ آپ کو  سرپرائز دیں گی۔ بات صرف 7-10دِن کی نہیں اس سے پہلے اور بعد کی بھی ہے۔ پہلے بھی کہا تھا جنگ شروع آپ کریں گے،  ختم ہم کریں گے۔ پاکستانی سول و ملٹری لیڈر شپ خطے میں امن کی خواہاں ہے۔ انڈین سول ملٹری لیڈر شپ کو بھی خطے میں امن کی اہمیت کا ندازہ ہونا چاہیے۔ بھارتی لیڈر شپ کو چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم کو بند کریں۔ مقبوضہ کشمیر میں لگی آگ پورے خطے میں پھیل سکتی ہے۔  دْنیا کو بھی اس خطرے کا ادراک ہو نا چاہیے۔ جنرل باجوہ کی ملٹری ڈپلومیسی نے اقوامِ عالم میں پاکستان کا مقام بلند کیا۔ کامیاب ملٹری ڈپلومیسی نے خطے میں امن کے لیے پاکستان کے کردار کو نمایاں کیا۔ آرمی چیف نے پاکستان کی سلامتی و ترقی کو ہمیشہ مقدم رکھا۔ پاکستان مشکل وقت میں بہتری کی طرف جا رہا ہے۔20سال پہلے کی نیگیٹو ریلیوینس Negative Relevance  سے پوزیٹیو ریویلیوایشن  Positive Relevance میں جا چْکا ہے۔ اس مثبت پیش رفت کو برقرار رکھنا ہے۔ متحد ہو کر مشکلات کا مقابلہ کرنا ہے۔کوئی دْنیاوی طاقت ایک متحد قوم کو شکست نہیں دے سکتی۔ افواج اسلحے کے زور پر نہیں، جذبہ ایمانی اور عوام کی حمایت سے لڑتی ہیں۔ ذمہ دارافراد ایسے بیانات نہیں دیتے۔ آرمی چیف نے آپریشن شیر دل سے ضرب عضب تک کی کامیابیوں کو ردالفساد کے ذریعے مستحکم کیا۔ ردالفساد سب سے مشکل آپریشن اور دائمی امن کیلئے اہم ترین مرحلہ ہے۔ خطے میں امن کیلئے آرمی چیف کے تاریخی اقدامات رہے۔ آرمی چیف نے ملکی امن کیلئے اہم اور مشکل اقدامات کیے۔ آرمی چیف نے مذہبی ہم آہنگی و مدرسہ ریفارمز میں اہم کردار ادا کیا۔ آرمی چیف نے پاک افغان اور پاک ایران سرحد کو مضبوط و محفوظ کیا۔ باجوہ ڈاکٹرائن ملکی سلامتی پر کوئی بھی سمجھوتہ کیے بغیر ملک اور خطے میں امن لانا ہے۔آئی ایس آئی اور ملٹری انتیلیجنس ’’ ایم آئی‘‘۔ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی نے مل کر بہت سے دہشت گردی کے واقعات کو روکا۔ ہمیں اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر فخر ہے۔ بطور ترجمان کوئی بات ذاتی رائے نہیں ہوتی۔ ملٹری ترجمان پالیسی سے مبرا کوئی بات نہیں کر سکتا۔ اگر‘بھارتی’میرے جانے پر خوش ہیں تو میرے لیے یہ اعزازہے۔ آپ سب کے تعاون کا شکریہ، میڈیا کا شکریہ۔ پاکستانی عوام بالخصوص سوشل میڈیا پر نوجوانوں کا شکریہ۔ ہم سب کا ایک عہدِوفا ہے۔  عہدِوفا وطن، وطن کی مٹی و ہم وطنوں کے ساتھ۔ عہدِوفا کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ۔انشااللہ ہم اس عہد کو وفا کریں گے۔ یکم فروری سے نئے ڈی جی اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...