بیجنگ، ماسکو، اسلام آباد (نیٹ نیوز، نیوز ایجنسیاں، نوائے وقت رپورٹ، سٹاف رپورٹر ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت، عوام اور قیادت کرونا وائرس پر قابو پانے کے لئے چین کے عوام اور قیادت کے ساتھ ہے اور اس ضمن میں ان کی جرات مندانہ کوششوں اور اقدامات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ چینی حکام نے کرونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے مثالی کوششیں کی ہیں۔ کرونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں میں چینی بھائیوں کی ہر ممکن مدد کرنے کے لئے ہم ہمہ وقت تیار ہیں۔ ہم چینی حکومت کے بے حد شکر گزار ہیں کہ انہوں نے چین میں مقیم پاکستانی شہریوں کو ہر ممکن معاونت فراہم کی۔ کوئی شک نہیں کہ برادر چینی عوام اپنی روایتی جرات اور بہادری سے اس چیلنج میں کامیاب اور سرخرو ہوں گے۔ دریں اثنا ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ چین میں موجود طلبا سے رابطے میں ہے، کسی ملک نے ابھی تک باقاعدہ چین سے اپنے لوگ نہیں نکالے۔ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے چین نے کرونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر پاکستانیوں کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بتانا تھا کہ حکومت پاکستان وائرس کے مسئلے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور چینی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ پاکستانیوں کا خیال رکھنے پر چین کے شکر گزار ہیں۔ حکومت نے پاکستان میں وائرس کی روک تھام کے لیے ٹیکنیکل کمیٹی قائم کی ہے اور این آئی ایچ میں ایمرجنسی سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ چین میں پاکستانی طلبہ کو کہا ہے جلد از جلد خود کو سفارت خانے میں رجسٹرڈ کرائیں۔ ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق چین سے کسی دوسرے ملک نے اپنے شہریوں کو نہیں نکالا، مختلف ممالک چین سے بات چیت کر رہے ہیں۔ ووہان میں موجود پاکستانی شہریوں کو تحفظ دینے کے لئے پاکستانی حکومت پوری طرح فعال ہے، پاکستانی سفارتخانے میں رابطوں کیلئے نمبرمختص کر دیئے گئے ہیں۔ شہریوں کو درپیش خوراک کے مسئلے پر چینی حکام سے بھی رابطے میں ہیں۔ عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ چین میں پاکستانی شہریوں کو ڈیٹا بیس رجسٹریشن کا کہا ہے، دوسری جانب معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا کا معاملے پر کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے چین میں موجود بچوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، وائرس سے متاثرہ بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانے کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ چین میں موجود بچوں کا خیال رکھا جائے۔پاکستان، خطے اور دنیا کے مفاد میں یہی بہتر ہے کہ ہم لوگوں کو وہاں سے نہ نکالیں جبکہ طلبہ پاکستانی حکومت سے وطن واپسی میں مدد کی اپیل بھی کرچکے ہیں۔ ڈاکٹر ظفر نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے 194 ممبر ممالک کو ہدایت کی ہے کہ کوئی ملک چین سے اپنے باشندوں کو نہ نکالے۔ امریکہ نے اب تک ویانا کنونشن کے مطابق صرف سفارتکاروں کو ہی نکالا ہے لیکن ضروری ہے کہ ہم چین کی پالیسی کے ساتھ چلیں۔ ابھی تک پاکستان میں کرونا وائرس کا ایک بھی مریض نہیں۔ چین میں اس بیماری کی سب سے بہترین تشخیص ہوسکتی ہے۔ چین میں ہمارا فارن آفس اور سفارتخانہ چینی حکام سے رابطے میں ہے۔ پنجاب حکومت نے کرونا وائرس سے متعلق کابینہ کمیٹی تشکیل دیدی، 8 رکنی کمیٹی کی وزیر صحت یاسمین راشد سربراہی کریں گی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کابینہ کمیٹی وائرس کے تدارک کیلئے پالیسی مرتب کرے گی جبکہ صوبے بھر کے ہسپتالوں اور کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی نگرانی بھی کرے گی۔ معاون خصوصی ظفر مرزا نے اصرار کیا ہے کہ چین نے کسی بھی ملک کو اپنے شہریوں کو نکالنے کی اجازت نہیں دی۔ دریں اثناء میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان 400 سے زائد اور امریکہ 240 شہریوں کو چین سے نکال چکا ہے۔لفتھانزا ایئرلائن اور برٹش ایئر ویز نے چین کے لئے اپنی تمام پروازیں منسوخ کر دی ہیں جبکہ کیتھے پیسیفک، ایئر فرانس، فِن ایئر اور دیگر ایئر لائنز نے بھی پروازوں میں کمی کا اعلان کیا ہے۔ معروف سرچ انجن کمپنی گوگل نے بیجنگ میں موجود اپنا دفتر عارضی طور پر بند کر دیا۔گوگل ترجمان کے مطابق چینی حکومت کی ہدایت پر چین کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ اور تائیوان میں بھی اپنے تمام دفاتر بند کر رہے ہیں۔ ادھر چین میں کرونا وائرس نے مزید 50 افراد کی جان لے لی اور اس طرح اموات کی تعداد180 ہوگئی، 7831 سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے، زیادہ تر ہلاکتیں ووہان شہر میں ہوئیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین کے مختلف علاقوں میں کرونا وائرس پھیل گیا جس سے اموات بڑھ رہی ہیں۔ شہرکے قریب ہزار بستروں کا ہسپتال فعال کردیا گیا۔ کرونا وائرس اب تک 18 ملکوں میں پھیل چکا ہے۔جرمنی اور جاپان میں چینی وفود سے ملنے والوں میں بھی وائرس منتقل ہونے کی تصدیق کی گئی۔ آسٹریلیا، امریکہ، جاپان، جنوبی کوریا، برطانیہ، کینیڈا، فلپائن اور ملائیشیا کی جانب سے اپنے شہریوں کو واپس بلانے کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کو ہائی گلوبل رسک قرار دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت ایمرجنسی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا۔ 'حکومت نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ایک اعلی سطح کی کمیٹی قائم کردی ہے جبکہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ نے بھی ہنگامی صورتحال نافذ کر دی ہے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے چین کے ساتھ خنجراب بارڈر اب اپریل تک ہی معمول کے مطابق بند رکھا جائے گا۔چینی شہر ارمچی میں 200 سے زائد پاکستانی محصور ہو گئے ہیں۔ ارمچی میں محصور پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ایئرپورٹ پر رکنے کا کہا جا رہا ہے۔ اکثر لوگوں کا ویزا بھی ختم ہو گیا ہے۔ چین میں پھنسے پاکستانیوں نے حکومت پاکستان سے وطن واپسی کیلئے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔ چین میں پھنسے ہوئے یونیورسٹی آف آرٹس اینڈ سائنس کے پاکستانی طالب علموں کا کہنا ہے کہ یہاں بھی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ ہمیں کوئی سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔ دوسری جانب جمہوریہ پالو نے بھی چین، ہانگ کانگ اور مکاؤ سے تمام پروازیں معطل کر دی ہیں۔ چین میں کرونا وائرس کے بعد مختلف ممالک کے شہریوں کی واپسی جاری ہے، پاکستانی شہری چین کے ایئرپورٹ پر پھنس گئے۔ پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے فون نہ اٹھانے اور مدد نہ کرنے کا شکوہ کرتے رہے۔ سروسز ہسپتال میں زیر علاج دونوں چینی شہریوں کو کرونا وائرس نہ ہونے پر کلیئر قرار دے کر ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ ایم ایس سروسز ہسپتال سلیم چیمہ نے بتایا کہ چینی باشندوں سمیت ہمارے پاس جتنے بھی مریض لائے گئے، ان میں سے کسی کو بھی کرونا وائرس کا مرض نہیں نکلا۔ چین میں کرونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان سے پہلا پاکستانی طالب علم کراچی پہنچ گیا، لیاری کا رہائشی امین ارسلان چین کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے۔ روس نے چین کے ساتھ مشرقی سرحد بند کرنے کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے اپنے رکن ملکوں کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو چین سے نہ نکالیں۔ جمعرات کی شام ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مذکورہ ہدائت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس ہدائت کا مطلب یہ ہے کہ چین نے کورونا وائرس کو ووہان تک محدود کیا ہوا ہے۔ اگر مختلف ممالک اپنے شہریوں کو وہاں سے نکالیں گے تو ان کے زریعہ وائرس کے دنیا بھر میں پھیلنے کا خطرہ ہے۔ ہم چین کے ساتھ ہیں اور خطے کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے ہم چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ چین میں اِس بیماری کی سب سے بہترین تشخیص ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام افراد جو چین میں موجود ہیں وہ خود کو پاکستانی سفارتخانے کی ویب سائٹ پہ رجسٹرڈ کروالیں تاکہ سفارتخانہ ان سے رابطے میں رہے۔جلد ہی ایک ہیلپ لائن کا اعلان بھی کیا جائے گا۔پاکستان نے ووہان شہر میں اپنے شہریوں کو نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وائرس کے حوالے سے ہم سب ایک پیج پر ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ سے بھی رابطہ قائم ہے۔ اس ایشو پرکوئی مخالفت نہیں ہے اور تمام ملکی ایئرپورٹس پرسکریننگ کے انتظامات مکمل ہیں۔ کورونا وائرس کے مسئلے پر ہم روز صوبوں کے ساتھ اجلاس منعقد کررہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چین نے وائرس پر قابو پانے کے لیے سب سے پہلے کٹ تیار کرلی ہے۔ چینی سفارتخانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کرونا وائرس چین کے اقدامات پر پاکستان کے اعتماد کو سراہتے ہیں۔ چین میں موجود تمام پاکستانیوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔ چین میں پاکستانیوں کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔