نئی دہلی (بی بی سی) دہلی کی جامعہ ملیہ یونورسٹی کے باہر شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پرہندوانتہا پسندنے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک طالب علم زخمی ہو گیا۔ گولی چلانے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جامعہ کے طلبہ انڈیا کے بانی موہن داس گاندھی کی برسی پر گاندھی سمادھی کی طرف مارچ کے لیے جامعہ کے باہر احتجاج کر رہے تھے۔ اچانک ایک شخص ہوا میں ریوالور لہراتے ہوئے ان کے سامنے نمودار ہوا اور گولی چلا دی۔گولی چلاتے وقت وہ کہہ رہا تھا ’یہ لو آزادی،بھارت زندہ باد، دہلی پولیس زندہ باد۔‘جس وقت فائرنگ کا یہ واقعہ ہوا اس وقت وہاں بڑی تعداد میں پولیس تعینات تھی۔ حملہ آور کو پکڑ لیا گیا ہے اور اس کا نام گوپال بتایا گیا ہے۔ زخمی ہونے والے کشمیری طالب علم کو ہاتھ میں گولی لگی ہے اور انھیں جامعہ کے نزدیک واقع ہولی فیملی ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ جامعہ میں فائرنگ کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دو روز قبل دلی کی ایک انتخابی ریلی میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر وہاں موجود لوگوں کو ’دیش کے غداروں کو گولی مارنے‘ کا نعرہ لگا رہے تھے۔ واضح رہے کہ موہن داس گاندھی کی برسی کے موقع پر پورے بھارت میں جگہ جگہ شہریت قانون اور نفرت کی سیاست کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔ فیس بک فیڈ کی کئی پوسٹس میں یہ شخص خود کو ہندوتوا کا حامی بتاتا ہے۔ اس پروفائل میں پہلے شیئر کی جانے والی کچھ تصویروں میں رام بھکت گوپال بندوق اور تلوار لیے دکھائی دے رہا ہے۔ اس کے بعد وہ کچھ اپنے فیس بک لائیوز میں بیگ اٹھائے موقع پر نظر آ رہا ہے لیکن ان ویڈیوز میں وہ کچھ بولتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔ اس فیس بک پیج پر گوپال نامی شخص خود کو ہندو شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کا رکن بتاتا ہے۔ بجرنگ دل آر ایس ایس سے وابستہ تنظیم ہے۔
نئی دہلی: قانون کیخلاف احتجاج کرنیوالے طلبا پر ہندو انتہا پسند کی فائرنگ، کشمیری زخمی
Jan 31, 2020