واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک ولسن سنٹر کے ایشیا پروگرام کے سربراہ مائیکل کوگلمین نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں 85 فیصد کمی واقع ہوئی ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک ولسن سنٹر کے ایشیا پروگرام کے سربراہ مائیکل کوگلمین نے کہاکہ دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک ولسن سنٹر کے ایشیا پروگرام کے سربراہ مائیکل کوگلمین کے مطابق پاکستان میںدہشت گردانہ واقعات میں کافی زیادہ کمی جو ہم نے 2014ءکے بعد سے دیکھنا شروع کی، انتہائی زبردست ہے مگر پاکستان ابھی بھی خطرات سے مکمل طور پر باہر نہیں نکلا۔گزشتہ برس سے اب تک پاکستان نے ملک میں 66 کالعدم تنظیموں کو دہشت گرد یا دہشت گردی کے معاون گروپ قرار دیا۔ اس کے علاوہ پاکستان کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 7600 افراد کے خلاف کارروائی کی گئی۔