نیشنل اسٹیڈیم کراچی ایک بار پھر قومی ٹیم کے لئے خوش بختی لایا اور ایک دانستہ نظرانداز کئے گئے فرزند کراچی نے ہی پروٹیز کے خلاف فتح کی بنیاد رکھتے ہوئے نہ صرف شکستوں سے چور پاکستان ٹیم کو ایک بڑا حوصلہ دیا بلکہ اپنے 10 قیمتی سال ضائع کرنے کے ذمہ داروں کو بھی ایک بڑی ہزیمت سے بچانے کی کوشش کی ہے۔ ساؤتھ افریقہ‘ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں پہ در پہ شکستوں کے بعد اعتماد سے عاری ٹیم اور مینجمنٹ کے چہروںپر پروٹیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ کی غیر متوقع جیت نے رنگ بکھیر دیئے ہیں۔ کراچی ٹیسٹ کے پہلے روز مہمان ٹیم کے 220رنز آل آؤٹ کے جواب میں پہلے روز کھیل ختم ہونے تک 33/4پر پاکستانی ٹاپ آرڈر کا صفایا ہو تو کرکٹ پنڈتوں کو بھی پانچ روزہ ٹیسٹ تیسرے روز ہی پاکستان کی شکست پر تمام ہوتا نظر آنے لگا تھا مگر اگلے روز پاکستان کی بیٹنگ تادیر یاد رکھی جائے گی کہ جب فواد عالم‘ اظہر علی‘ فہیم اشرف نے نہ صرف ڈوبتی کشتی کو سہارا دیا بلکہ ٹیل اینڈرز یاسر شاہ اور نعمان علی نے اسے کنارے بھی لگانے کا بندوبست کردیا۔ فواد عالم نے ذمہ دارانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنچری داغ کر نہ صرف سلیکٹرز کو آئینہ دکھایا بلکہ ’’مجھے کسی سے کوئی شکایت نہیں‘‘ کہہ کر ’’مٹی پاؤ‘‘ والا معاملہ اور وسیع القلبی کا بھی ثبوت دیا۔ ڈیبوٹنٹ عمران بٹ‘ عابد علی اور کپتان بابر اعظم کی صورت ٹاپ آرڈر کی ناکامی کے بعد ٹیم کو سنبھالا دینے میں فواد عالم(109) اور اظہر علی (51)کی شراکت داری کا کردار اہم رہا تاہم فہیم اشرف نے 64اور محمد رضوان نے 33رنز کی صورت اپنا حصہ ملایا مگر ٹیل اینڈر یاسر شاہ ( ناقابل شکست 38) اور نعمان علی (24) کی 55رنز کی شراکت بھی کم اہم نہ تھی۔ پاکستا ن نے 378رنز کا مجموعہ حاصل کر کے مہمان ٹیم پر 155رنز کی پہلی اننگز برتری حاصل کی۔ جواب میں حریف ٹیم نے دوسری اننگز کانپا تلا آغاز کیا۔ 48 کے مجموعی اسکور پر یاسر شاہ نے اوپنر ڈین ایلگر کو 29کے انفرادی اسکور پر پویلین کی راہ دکھا کر پاکستان کو پہلی کامیابی دلائی تاہم ان کے بعد آنے والے ریزی وانڈر ڈوسین نے اوپنر ایڈین مارکرم کے ساتھ شاندار 127رنز کی شراکت قائم کرتے ہوئے پاکستان کے لئے خطرے کی گھنٹیاں بجادیں۔ ایک بار پھر یاسر شاہ نے اسپن کا جادو جگاتے ہوئے 175کے مجموعے پر وانڈر ڈوسین کو 64رنز کے انفرادی اسکور پر عابد علی کے ہاتھوں کیچ کراکر اس خطرناک پارٹنر شپ کو توڑا اور یہی میچ کا ٹرننگ پوائنٹ بھی ثابت ہوا کہ اس کے بعد کوئی کامیاب پارٹنر شپ نہ بن سکی اور پروٹیز ٹیم 245 رنز بنا کر پاکستان کو محض 87رنز کا ہی ہدف دے سکی۔ اوپنر ایڈین مارکرم 74رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے۔ دوسری اننگ میں پاکستانی اسپنرز یاسر شاہ اور 34 سالہ ڈیبوٹنٹ نعمان علی کا جادو سر چڑھ کر بولا اور دونوں نے سات سات وکٹوں پر ہاتھ صاف کیا۔ سندھ کے پسماندہ علاقے کھپرو سے تعلق رکھنے والے نعمان علی جنہوں نے پہلی اننگ میں دو وکٹیں لیں تو دوسری اننگ میں مزید پانچ وکٹوں پر ہاتھ صاف کرتے ہوئے کئی ریکارڈ اپنے نام کرلئے۔ جواب میں پاکستان نے تین وکٹوں پر90کا مجموعہ سجا کر ہدف باآسانی حاصل کرلیا۔ کپتان بابر اعظم30‘ عابد علی 10اور عمران بٹ 12رنز بنا کر پویلین لوٹے جبکہ اظہر علی31اور فواد عالم چار پر ناٹ آؤٹ رہے۔ سنچری میکر فواد عالم مین آف دی میچ قرار پائے۔
پہ در پہ شکست خوردہ پاکستانی ٹیم کو اس فتح کی انتہائی ضروت تھی کہ اس کو اپنے آخری 15ٹیسٹ میچوں میں سے 9 میں شکست ہوئی تھی‘ 3 جیتے اور اتنے ہی ڈرا ہوئے۔ ہمیشہ کی طرح اس جیت نے باقی تمام خامیوں پر پردے ڈال دیئے ہیں ورنہ ٹاپ آرڈر کی ناکامی انتہائی سنگین اور حل طلب مسئلہ ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا دوسرا اور آخری ٹیسٹ میچ 4 فروری سے راولپنڈی میں کھیلا جائے گا جس کیلئے غالب امکان یہی ہے کہ کراچی ٹیسٹ کا وننگ کمبی نیشن برقرار رکھا جائے گا تاہم راولپنڈی میں تابش خان کی قسمت نے یاوری کی تو انہیں ٹیسٹ کیپ دی جاسکتی ہے۔
کراچی ٹیسٹ میں جنوبی افریقا کیخلاف 7 وکٹ کی فتح کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کی آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں ترقی یقینی ہوگئی ہے۔ پہلا ٹیسٹ جیت کر پاکستان نے کم از کم ایک درجہ بہتری کنفرم کرلی۔پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کے آغاز سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم 82 پوائنٹس کے ساتھ ساتویں پوزیشن پر اور جنوبی افریقا 96 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں پوزیشن پر تھی۔پہلا ٹیسٹ جیت کر پاکستا ن نے 83 پوائنٹس کے ساتھ چھٹی پوزیشن پر موجود سری لنکا کو یقینی طور پر پار کرلیا۔ اگر سیریز ایک ایک سے برابر ہوتی ہے تو پاکستان کے 84 پوائنٹس رہیں گے ، اگر پاکستان ایک صفر سے سیریز جیتا تو پاکستان کے 88 پوائنٹس ہوجائیں گے۔اگر پاکستان دو ۔ صفر سے کامیابی حاصل کرتا ہے تو اس کے مجموعی پوائنٹس 90 ہوجائیں گے اور وہ ڈیسیمل پوائنٹس کی بنیاد پر جنوبی افریقا کو پیچھے چھوڑ کر پانچویں پوزیشن پر آجائے گا۔
کراچی ٹیسٹ میں شاندارکارکردگی دکھانے پر فواد عالم کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بلے باز فواد عالم نے کراچی میں جنوبی افریقا کے خلاف کھیلے گئے ٹیسٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینچری بنائی جو ان کے ٹیسٹ کیرئیر کی تیسری سینچری تھی۔فواد عالم نے 11 سال بعد ٹیم میں واپسی کے بعد اپنی پرفارمنس سے ناقدین کے منہ بند کردیے۔یہ فواد عالم کی پاکستانی سرزمین پر پہلی اننگز اور پہلی ہی ٹیسٹ سینچری تھی گو کہ اس سے قبل نیشنل اسٹیڈیم کے میدان پر وہ 10 فرسٹ کلاس سنچریاں بناچکے تھے۔ فواد عالم نے 2009 میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا لیکن انہیں ڈیبیو پر سنچری کے باوجود بھی تین ٹیسٹ بعد ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا تھا اور وہ گیارہ سال ٹیم سے باہر رہے لیکن اس دوران وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں اپنی کارکردگی کا لوہا منواتے رہے اور ہمت بنائے رکھی اور ثابت کیا کہ ہمت برقرار اور حوصلے بلند ہوں تو منزل ضرور ملتی ہے۔یہاں دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ فواد عالم کے کیریئر میں ایک بھی ففٹی نہیں، وہ پہلے پاکستانی ہیں جنہوں نے اپنی تینوں ابتدائی ففٹیز کو سنچریوں میں تبدیل کیا۔ قومی کپتان بابراعظم اعظم نے فواد عالم کو شاندار انداز میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ فواد عالم حوصلے، ہمت، عزم اور محنت کی عمدہ مثال ہیں، ایک طویل جدوجہد اور لگن کے نتیجہ میں دس برس سے زائد عرصہ کے بعد فواد عالم کو دوبارہ ٹیسٹ کرکٹ میں قدم رکھنے کا موقعہ ملا اور انہوں نے عمدہ کارکردگی دکھا کر خود کو ثابت کیا۔قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ان کافرسٹ کلاس کرکٹ میں دس ہزار رنز بنانا بہت بڑی کامیابی ہے اور میں ذاتی طور پر اس کا متعرف ہوں، ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے خواہاں کرکٹرز کو میرا پیغام ہے کہ فواد عالم کو پیش نظررکھیں اور محنت اور جدو جہد کو اپنا شعار بنائیں، کامیابی ضرور ان کے قدم چومے گی۔
کراچی ٹیسٹ میں کئی اہم ریکارڈ بھی بنے۔ قومی ٹیم کے لیگ اسپنر یاسر شاہ نے 44 ٹیسٹ میچز میں سب سے زیادہ شکار کرنے کا سابق آسٹریلوی فاسٹ بائولر ڈینس للّی کا 40 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ۔ 34 سالہ یاسر شاہ کراچی ٹیسٹ کے اختتام پر 234 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں جو 44 ٹیسٹ میچز کے بعد کسی بھی بالر کی جانب سے حاصل کردہ وکٹوں کی دوسری سب سے زیادہ تعداد ہے، ڈینس للّی نے 1971ء میں اپنے ٹیسٹ ڈیبیو کے بعد 1981ء تک اتنے ہی ٹیسٹ میچز میں 229 شکار کررکھے تھے، اس فہرست میں وقار یونس 227 وکٹوں کے ساتھ چوتھے اور ڈیل سٹین 224 وکٹوں کے ساتھ 5 ویں نمبر پر موجود ہیں۔
کراچی ٹیسٹ کے چوتھے روز نعمان علی نے 34 سال 111 دن کی عمر میں جنوبی افریقہ کی دوسری اننگز میں 35 رنز کے عوض 5 وکٹیں حاصل کیں جس کے ساتھ ہی وہ گزشتہ 87 سال کے دوران ڈیبیو ٹیسٹ میں 5 وکٹیں لینے والے معمر ترین ا سپنر اور گزشتہ 72 سال کے دوران اپنے پہلے ٹیسٹ میں 5 شکار کرنیوالے معمر ترین بالر بھی بن گئے۔نعمان علی سے قبل 1949ء میں نیوزی لینڈ کے میڈیم پیسر فین کریسویل نے 34 سال 146 دن کی عمر میں انگلینڈ کیخلاف اوول کرکٹ گرائونڈ پر 168 رنز دیکر 6 وکٹیں حاصل کی تھیں۔قومی ٹیسٹ ٹیم میں ڈیبیو کرنے والے لفٹ ارم اسپنر نعمان علی ڈیبیو ٹیسٹ پر پانچ وکٹیں لینے والے پاکستان کے 12ویں کھلاڑی بن گئے ۔قومی ٹیم کے اسپنر نعمان علی ڈیبیو ٹیسٹ پر 5 وکٹیں لینے والے پاکستان کے 12 ویں کھلاڑی بن گئے ہیں، انہوں نے کراچی میں جنوبی افریقا کے خلاف اپنے ڈیبیو ٹیسٹ میں 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ نعمان علی پاکستان کے چوتھے اسپنر ہیں جنہوں نے ڈیبیو ٹیسٹ پر 5 وکٹیں لیں، ان سے پہلے شاہد آفریدی ، بلال آصف اور نذیر جونیئر نے یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔
اسپنرز کا جادو چل گیا، پروٹیز قابو
Jan 31, 2021