کالم ایک ہے اور موضوعات کا ڈھیر کسی موضوع کو چھوڑنے کو دل بھی نہیں چاہ رہا ۔تو ہم نے سوچا کیوں نہ اچار ڈال دیا جائے ۔حال ہی میں وفاقی دارالحکومت میں ایک اور عجوبہ رونما ہو گیا اکثریت والے اقلیت میں تبدیل ہو گئے اور اقلیت ایک بار پھر اکثریت ثابت کر کے اپنا آپ منوانے میں کامیاب ہو گئی۔الٹا حکومت اب اپوزیشن والوں کا مذاق اڑا رہی ہے کہ چلے تھے عدم اعتماد لانے اور اپنے دستیاب لوگ بھی نہ سنبھال سکے سینیٹ میں سٹیٹ بینک کے حوالے سے قانون سازی پر ہونے والی ووٹنگ کے دوران اپوزیشن کے ارکان ایسے غائب ہوئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ اب توجیہات پیش کی جا رہی ہیں اور وضاحتوں کے انبار کھڑے کیے جا رہے لیکن لوگ ان کو ماننے کے لیے تیار نہیں لوگ سمجھ گئے ہیں کہ اپوزیشن کے تلوں میں تیل نہیں نہ ہی وہ حکومت گرانے کے لیے سنجیدہ ہیں وہ تو وقت گزارنے کے لیے اپنا اپنا راگ الاپ رہے ہیں سینیٹ میں حکومتی کامیابی نے اپوزیشن کی سیاست کو بے نقاب کر دیا ہے اس سے یہ تاثر پیدا ہوگیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی آپس میں کوآرڈی نیشن نہیں احتجاج بھی علیحدہ علیحدہ کر رہے ہیں پیپلزپارٹی کو تو سندھ میں ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی پڑ گئی ہے اور مولانا فضل الرحمن پیپلزپارٹی پر اپنا پرانا غصہ نکال رہے ہیں مسلم لیگ ابھی تذبذب کا شکار ہے اس کے اندر بہت کچھ چل رہا ہے وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے یوسف رضا گیلانی کا سینیٹ میں نہ آنے پر شکریہ ادا کر کے زبردست سٹروک کھیلا ہے اور ایسی چوٹ لگائی ہے جس پر داد بنتی ہے لیکن کوئی بات نہیں یوسف رضا گیلانی بھی ایسی ہی واردات کے ذریعے قومی اسمبلی سے سینیٹر منتخب ہو کر آئے تھے،کدی چاچے دیاں کدی بابے دیاں،اب دوسرے موضوع کی طرف چلتے ہیں وفاقی حکومت فوجداری قوانین میں تاریخ ساز اقدامات کر رہی ہے اسی طرح پنجاب حکومت نے بھی پولیس میں اصلاحات کے لیے اہم فیصلے کیے ہیں جس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گی وفاقی حکومت نے ضابطہ فوجداری، تعزیرات پاکستان اور قانون شہادت میں سات سو کے قریب ترامیم کی منظوری دے دی ہے جسے باقاعدہ منظوری کے لیے پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں جلد پیش کیا جائے گا۔ان تجاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی مقدمے میں کوئی ملزم اشتہاری ہو جائے تو متعلقہ عدالت کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ اشتہاری قرار دیے جانے والے شخص کا بینک اکاؤنٹ اور پاسپورٹ بھی ضبط کر لے۔ قانون شہادت میں تبدیلی دور جدید میں جرائم کی روک تھام میں ٹیکنالوجی کا مؤثر کردار ہے ابتک پاکستان میں ٹیکنالوجی کے ثبوت تسلیم نہیں کیے جاتے تھے اب ڈیجیٹل ثبوتوں کو عدالتوں میں قبول کیا جائے گا۔ ویڈیو اور آڈیو کو مستند ہونے کی صورت میں قابل قبول سمجھا جائے گا۔دفعہ 161 کے تحت کسی پولیس افسر کو اور ضابطہ دفعہ 16. کے تحت مجسٹریٹ کو دیے جانے والے بیان کی ویڈیو بنائی جائے گی اور اسے مقدمے کی سماعت کے دوران متعلقہ عدالتوں میں بطور ثبوت پیش کیا جائے گا۔قانون شہادت میں گواہ کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے اور اگر وہ عدالت میں طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہ ہو تو عدالت گواہ کی جائیداد کی ضبطگی کے احکامات بھی دے سکتی ہے۔ ایسی ویڈیو جو پبلک مقام پر بنائی گئی ہو، فرانزک لیب اس کے مستند ہونے کی تصدیق کرے، تو ایسی صورت میں ویڈیو بنانے والے کا عدالت میں پیش ہونا ضروری نہیں ہے۔مقدمات کا فیصلہ نو ماہ میں اگر متعلقہ عدالت مذکورہ وقت میں مقدمے کا فیصلہ نہیں کرتی تو اس عدالت کا جج متعلقہ ہائی کورٹ کو اس کی وضاحت دے گا اور اگر متعلقہ ہائی کورٹ ماتحت عدلیہ کے جج کے جواب سے مطمئن نہ ہو تو پھر اس جج کے خلاف متعلقہ ہائی کورٹ کو انضباطی کارروائی کرنے کا اختیار ہوگا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی پنجاب پولیس کو سیاسی مداخلت کے بغیر کام کرنے کی پوری آزادی دی ہے اور پولیس کو سیاسی دباؤ سے مکمل آزاد کیا ہے پولیس سیاسی دباؤ سے آزاد ہو کر فرائض سرانجام دے رہی ہے جس کے اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ پولیس کے تقرر وتبادلوں میں اب ارکان اسمبلی کی سفارشات نہیں چلتیں پولیس میں میرٹ پر تعیناتیاں کی جاتی ہیں۔ صوبے میں جرائم پر قابو پانے کے لیے پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کا دائرہ کار پنجاب بھر میں بڑھایا جا رہا ہے۔جنوبی پنجاب میں فرانزک لیب کے قیام کی منظوری دے دی گئی ہے جبکہ ضلعی ہیڈ کوار ٹر میں فرانزک لیب کے کولیکشن سینٹر بنائے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہناہے کہ اوورسیز پاکستانیز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔جرم اورمجرم کی نگرانی اورنشاندہی کیلئے جدید ٹیکنالوجی خاص طورپر آئی ٹی سے معاونت لی جائے گی۔ محکمہ پولیس میں بھی محکمہ تعلیم کی طرح ای ٹرانسفر اورای پنشن کا نظام رائج کیا جارہا ہے۔اگر حکومت ان اصلاحات پر عمل کر کے پولیس کے نظام کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہو گئی تو یہ تاریخ ساز کارنامہ ہو گا جس سے معاشرے میں تبدیلی واضح طور پر دکھائی دے گی اور حکومت اپنے منشور میں عوام سے کیے گئے تبدیلی کے وعدے سے سرخرو ہو سکے گی۔
موضوعات کا مکسچر
Jan 31, 2022