موسم سرما کی سوغات مونگ پھلی کو بچوں کی خوراک میں شامل کرکے انہیں الرجی سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔مونگ پھلی کا شمار آج بھی ان خوش ذائقہ خشک میوہ جات میں شمار ہوتا ہے جو مہنگائی کے اس دور میں بھی غریبوں کی دسترس میں ہیں، بچوں اور بڑوں میں یکساں مقبول مونگ پھلی کو سردی کی راتوں میں لحافوں میں بیٹھ کر کھانے بھی اپنا ہی لطف ہے۔تاہم ماہرین نے خوراک نے اس خوش ذائقہ میوے کا ایک ایسا نادر فائدہ دریافت کیا ہے جو بچوں کو مختلف امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ماہرین نے ایک تحقیق میں دریافت کیا ہے کہ شیرخوار اور کمسن بچوں میں عمر کی مطابقت سے خوراک میں مونگ پھلی شامل کرتے رہنے سے ان میں الرجی کے خلاف زیادہ مدافعت پیدا ہوسکتی ہے۔اس تحقیق میں پیدائش سے 3 سال تک کی عمر کے 146 بچوں کو شامل کیا گیا اور انہیں 2 گروپوں میں تقسیم کرکے ان پر ڈھائی برس تک تجربہ کیا گیا۔ان میں سے 96 بچوں پر مشتمل ایک گروپ کو روزانہ ’’پی نٹ پروٹین پاؤڈر‘‘ دیا گیا اور اس خوراک کو مرحلہ وار 6 مونگ پھلیوں کے برابر کیا گیا۔دوسرے گروپ کے بچوں کو جو کے آٹے سے بنایا گیا ایک مکسچر دیا گیا۔جن بچوں کو مونگ پھلی کا پاؤڈر دیا گیا ان میں سے 20 بچوں میں الرجی میں کمی ہوئی اور تھراپی ختم ہونے کے 6 ماہ بعد تک الرجی نہیں ہوئی۔اس کے برعکس دوسرے گروپ میں شامل صرف ایک بچے میں الرجی میں کمی دیکھی گئی۔تھراپی کے 6 ماہ بعد جن بچوں میں الرجی میں کمی ہوئی تھی وہ 16 مونگ پھلیوں کے برابر خوراک لینے لگے۔تحقیق کے مطابق 12 ماہ سے کم عمر کے بچوں میں اس حوالے سے زیادہ بہتری نظر آئی۔ اس تحقیق کے معاون سٹیسی جونز کا کہنا ہے کہ اگر بچوں کی ابتدا میں ان کی خوراک میں مونگ پھلی شامل کردی جائے تو الرجی میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ریسرچ کے مطابق مغربی ممالک میں دو فیصد بچے مونگ پھلی سے پیدا ہونے والی الرجی کا شکار ہوتے ہیں جو تمام عمر ان کے ساتھ رہتی ہے، یہ بچے ان لوگوں سے بھی متاثر ہوسکتے ہیں کہ جنہوں نے مونگ پھلی کھائی ہو اور ان کے ساتھ گلے ملے ہوں۔’’ایسے متاثرہ بچوں کو مونگ پھلی نہیں دینی چاہیے اور الرجی سے پیدا ہونے والے جھٹکوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔‘‘معاون ریسرچر ویسلے برکس کا اس سے متعلق کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں کوئی علاج ممکن نہیں جس سے الرجی شدہ بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔