”اب اس کہانی کا کوئی انجام ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی“

Jan 31, 2023

شاہزاد انور فاروقی


یہ میں ہوں ' تم ہو' وہ ایلچی ہے' غلام ہیں اوروہ راستہ ہے
اب اس کہانی کا کوئی انجام ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی
(سلیم کوثر)
سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی گرفتاری اور اسکے بعد کے واقعات دیکھ لیں۔ پہلے لاہور ہائی کورٹ پھر منہ پر کپڑا ڈال کر اور ہتھکڑیوں میں جکڑ کر جس طرح اسے پیش کیا جارہا ہے۔ کچھ سمجھ میں آیا؟ وہ کوئی اچھے وزیر اطلاعات نہیں ہوں گے شاید انکے بیانات میں الفاظ کا چناو¿ بھی اچھا نہیں ہوگا لیکن کیا یہ پہلی مرتبہ بیانات دئیے گئے؟ بس کردار بدل گئے' سیاسی جماعتیں اور انکے افراد بدل گئے لیکن کہانی وہی ہے۔ لگتا ہے تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔
انگریزی کے دو محاورے آپ کے پیش خدمت ہیں:
The gloves are off.
اور دوسرا ہے
The knives are out. 
 مطلب آپ خود دیکھ لیجئے گا۔
بقول سلیم کوثر
 اب اس کہانی کا کوئی انجام ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی
اس لڑائی سے ملک اور اس میں بسنے والے لوگوں کا خواہ وہ بائیسں کروڑ ہیں یا چوبیس کروڑ کوئی لینا دینا نہیں۔ کچھ بااختیار اور طاقتور لوگوں نے کچھ فیصلے ماضی میں کیئے اور دیگر لوگوں سے مل کر اس بات کو یقینی بنایا کہ ان فیصلوں پر عملدرآمد بھی یقینی طور پر ہو۔ طاقت کی بے حرمتی اور انا' فریقین کی عقل پر حاوی ہوچکی ہے۔
 ڈالر اور سونے کا بھاو¿ دیکھ لیں پاکستانی روپے کی اوقات کا اندازہ ہو جائے گا۔ پٹرول ' گیس ' بجلی اور اشیائے ضروریہ کی آنے والوں دنوں میں قیمتوں کا سوچ کر ہی ''تراہ'' نکل جاتا ہے۔ ہمارا بنے گا کیا؟ بس یہی ایک سوال ہے میرے ذہن میں لیکن شاید اس سوال کا کسی اور سے کوئی تعلق نہیں۔ ارد گرد پھرنے والے ''زومبیز'' پہلے ہی معاشرتی بگاڑ اور باہمی لاتعلقی کے سبب خون آشام بلاو¿ں کی طرح ایک دوسرے کا روزانہ کی بنیاد پر تھوڑا تھوڑا خون پی کر زندہ ہیں۔ اب یہ خون بھی ختم ہونے کو ہے' ان کا گزارہ بھی زیادہ دیر چلتا نظر نہیں آرہا۔ گرفتاریاں ' ریمانڈ' تذلیل بلکہ منظر سے ہٹانے سے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کوئی لیڈر یا نظریہ ختم نہیں ہوا' ہم ایک مرتبہ پھر وہی کچھ ہوتا دیکھ رہے ہیں۔
عمران خان کو تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر قومی ٹیکنوکریٹ حکومت میں شمولیت کی دعوت ایک بہت اہم شخصیت کے ذریعے بھجوائی جا چکی ہے۔ بظاہر پیش کش بھجوانے والوں کو بھی اندازہ ہے کہ جواب کیا ہوگا؟ عمران خان اپنے کپڑے بیگ میں ڈال کر جیل جانے کیلئے تیار بیٹھے ہونے کا تاثر دے رہے ہیں تو دوسری طرف کے لوگ بھی انہیں ممکنہ نتائج کے حوالے سے آگاہ کررہے ہیں۔ 
فواد چوہدری تو میرے خیال میں محض نقطہ آغاز ہے ' لگتا ہے عمران خان کی گرفتاری بھی اس معاملے کا اختتام نہیں ہے ۔ کپتان کی جانب سے اپنے قتل کے امکان اور ممکنہ قاتلوں کی نشاندہی کا معاملہ بہت سنجیدہ ہے' ان الزامات کی تحقیق اور تفتیش بہت ضروری ہے۔ ہر دو صورتوں میں سیاست اور نظام کی بقاءکیلئے اس معاملے کا منطقی انجام تک پہنچنا ضروری ہے۔ حالات کی ستم ظریفی ملاحظہ فرمائیں جس شہبازشریف نے آصف علی زرداری کو گھسٹینا تھا اب وہی ان پر لگنے والے الزامات کی صفائی پیش کررہے ہیں۔
پاکستان کی جمہوری اور غیر جمہوری طاقتوں نے اپنے اپنے ارادے بتا دئیے ہیں کہ وہ کہاں کھڑے ہیں اب فیصلہ پاکستان کے عوام نے کرنا ہے کہ چوہترسال سے جاری اس کار لاحاصل میں کب تک اپنا خون پسینہ جھونکنا ہے؟''آئین'' کی بالادستی کی اس ''جنگ'' میں فریقین صف بندی مکمل کر چکے ہیں۔ آج سلیم کوثر بہت یاد آرہے ہیں۔
 یہاں بکھرنے کا غم، سمٹنے کی لذتیں منکشف ہیں جس پر
وہ ایک دھاگے میں سارے موتی پ±رو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی
موتی ایک دھاگے میں پ±رو جا چکے،مالا بن چکی ہے اور اقتدار کی سہاگن کے گلے میں ڈالی بھی جا چکی۔ سیانے کہہ گئے ہیں کہ سہاگن وہی جو پیامن بھائے۔ سو پیا اپنا فیصلہ تقریباً سنا چکے ہیں بس لوگوں کو ابھی اس کی سمجھ آرہی ہے آہستہ آہستہ۔فواد چوہدری سے مزید تفتیش کی اجازت دی جاچکی ہے اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے دو دن کا مزید جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے کہ موصوف سے موبائیل فون' لیپ ٹاپ برآمد کرنا ہے اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ بھی کرانا ہے ۔
استاد دامن پر دستی بم کی برآمدگی' چوہدری ظہور الٰہی پر بھینس چوری کا مقدمہ اور ذوالفقار علی بھٹو پر مقدمہ قتل سے لیکر نوازشریف پر ہوائی جہاز کے اغواءکے مقدمے ابھی کل کی بات ہیں۔ ہماری سیاسی تاریخ بتاتی ہے کہ ہم نے تاریخ سے جو واحد سبق سیکھا ہے وہ یہی ہے کہ ہم نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔
سب اپنے اپنے حصے کی آگ لیکر رخت سفر باندھیں گے کہ وہاں کوئی آپ کیلئے آگ لےکر نہیں بیٹھا۔ پی ایچ ڈی ڈاکٹرز ملک چھوڑتے جارہے ہیں۔ ہم لگڑری گاڑیاں منگواتے جارہے ہیں دشمن ہماری تاک میں ہے اور ہم حلوے کی دیگ چڑھائے ایک دوسرے پر سنگ زنی کی مشق جاری رکھے ہوئے ہیں جس وقت ہمیں اتفاق کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ہم انتشار کے بیوپار میں جتے ہوئے ہیں۔رہا پاکستان تو وہ اسلام کے نام پر بنا ہے اور ہمارے خیال میں اس کی نشوونما اور حفاظت اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ ہمارے پاس وقت ہی وقت ہے اس لیے آئیے ہم سب مل کر لڈو کھیلیں!
٭....٭....٭

مزیدخبریں