ابتر معاشی حالات، پاکستانی فکرمندکیوں نہ ہوں؟


 گلوبل ویلج    
پاکستان کی سیاست میں استحکام آنے کی بجائے مزید عدم استحکام آ رہا ہے۔ نگران سیٹ اپ سامنے آیا تو اس پر بھی انگلیاں اٹھائی جانے لگیں۔ محسن نقوی کو نگران وزیراعلیٰ پنجاب بنایا گیا توپی ٹی آئی کی طرف سے اس تقرری کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا۔ مجھے کئی سال قبل کا واقعہ یاد آ رہا ہے، میرا زیادہ عرصہ بیرون ممالک، یورپی ممالک اور کینیڈا میں گزرا ہے ۔ اس دوران میرا پیپلزپارٹی سے میرا قریبی رابطہ رہا۔ بڑے بڑے لیڈر سوئٹزرلینڈ آتے تو میرے ہی گھر پر قیام کرتے تھے ۔ بے نظیر بھٹو کا میرے اوپر اتنا زیادہ اعتماد تھا کہ انہوں نے اپنے خلاف ہونے والے کیسز جوسوئٹزرلینڈ میں چل رہے تھے ان کی مجھے انہوں نے پاور آف اٹارنی دی ہوئی تھی۔ آصف علی زرداری بھی مجھ پر بڑا بھروسہ کرتے تھے، مجھے اپنا منہ بولا بھائی کہتے تھے۔ اور پھر آصف علی زرداری مجھ سے دوریاں اختیار کرتے چلے گئے ۔ اس کی وجہ بھی یہ تھی کہ میں نے ان کی حکومت آنے کے بعد پہلا سوال ان سے کیا تھا کہ آپ پر بے نظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سے انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ بیرون ملک پیپلزپارٹی کے بڑے بڑے لیڈر میرے ہاں قیام کرتے تھے، اسی طرح سے میں پاکستان آتا تو کئی ماہ یہاں پر بھی رہتا تھا تو لاہور میں اگر دوسرے شہروں سے پیپلزپارٹی کے لیڈر آتے تو میرے گھر پر قیام کرتے تھے۔ راجہ پرویز اشرف ایک مرتبہ میرے گھر آئے، انہوں نے رات قیام کیا تو صبح کہنے لگے کہ ڈیفنس جانا ہے تو میں نے ڈرائیور سے گاڑی نکلوائی ،ڈیفنس کی طرف چل پڑے تو راستے میں انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے شاہ رخ کے کلاس فیلو کو ملنے جا رہے ہیں یہ دونوں امریکہ میں ایک ساتھ پڑھتے رہے ہیں۔ شاہ رخ نے مجھے کہا ہے کہ میں ڈیفنس میں ان سے مل لوں ۔ ڈیفنس میں ہم جس گھر میں گئے وہاں جس نوجوان سے ملاقات ہوئی ،وہ لحیم شحیم لڑکا تھا، اس نے ہمارا استقبال کیا ،ہمیں بٹھایا تو راجہ پرویز اشرف نے اس کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ یہ محسن نقوی ہے اور یہ سی این این میں پاکستان کا رپورٹر ہے ۔اس پر فوری طور پر محسن نقوی نے کہا کہ نہیں میں سی این این کا پاکستان میں رپورٹر نہیں بلکہ میں سائوتھ ایشیا میں سی این این کا ہیڈ ہوں۔بعدازاں محسن نقوی کے ساتھ میرے کافی اچھے تعلقات رہے انہوں نے دوستی رکھنے کی کوشش کی میں نے بھی اس میں کوئی آر نہیں سمجھا ۔ایک عرصہ تک میرا اور ان کا رابطہ رہا لیکن پھر کم ہوتے ہوتے یہ رابطہ ختم ہوا۔اب یہ پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ بنے ہیں تو وہ یادوں کے گوشے پھر ایک بار تازہ ہونے لگے،اس لیے میں نے یہاں پر وہ سارا شیئر کر دیا ہے۔ محسن نقوی آصف علی زرداری کی قربت کا اعزاز ہے۔ محسن نقوی کے چوہدری خاندان کے ساتھ بھی قریبی مراسم رہے ہیں اور یہ مراسم پھر اتنے قریبی ہو گئے کہ چوہدری شجاعت حسین کی بھانجی ان کے عقد میں آ گئی۔یہ خاتون اشرف مارتھ کی بیٹی ہیں جن کو کئی سال قبل قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ اس وقت گوجرانوالہ کے ایس ایس پی تھے۔محسن نقوی کی تعیناتی کی تحریک انصاف کی طرف سے شدید مخالفت کی جا رہی ہے ،حتیٰ کہ یہ لوگ ان کے خلاف عدالت بھی جا چکے ہیں۔ان کی تقرری کو پی ٹی آئی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔دیکھتے ہیں محسن نقوی اپنی صلاحیتوں کا اظہار کس طریقے سے کرتے ہیں۔ 
ذرا پاکستان کی سیاسی صورت حال کو دیکھیں تو جو فواد چوہدری کے ساتھ ہوا انتہائی افسوس ناک ہے۔ الیکشن کمیشن کو منشی کہنے پر ان کو گرفتاری کا سامنا کرنا پڑا اور پھر جس طریقے سے ان کو ہتھ کڑیاں لگائی گئیں اور ان کے چہرے کو ڈھانپا گیا ،یہ بھی غیرسیاسی رویوں کا عکاس ہے، تو منشی کیا کوئی گالی ہے۔ بڑی بڑی کاروباری شخصیات اپنے حساب کتاب کے لیے جو منیجر رکھتے ہیں ان کو عرف عام میں منشی کہا جاتا ہے۔ اور پھر وکلاء کے جو اسسٹنٹ ہوتے ہیں ،کئی وکلاسے زیادہ یہ اسسٹنٹ قانون کو جانتے ہیں ان کو بھی منشی کہا جاتا ہے۔ تو جس طرح سے منشی کہنے پر فواد چوہدری کو ہتھ کڑیاں لگا دی گئیں اس سے اس طبقے کے لوگ یقینی طور پر پریشان تو ہوئے ہوں گے۔ جس طرح سے سیاسی جماعتیں خصوصی طور پر پی ڈی ایم  عمران خان کو دبانا چاہتی ہے ،اس سے صورتحال بہت زیادہ گھمبیر ہوتی جا رہی ہے۔ دوسری طرف سے بھی ایسا ہی سخت جواب دیا جا رہا ہے۔ خدانخواستہ صورت حال کسی بدترین حادثے پر منتج نہ ہو۔ صدر عارف علوی کی طرف سے صورت حال کو سنبھالنے کی کوشش ضرور کی گئی ہے لیکن وہ بھی سود مند ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی۔ معیشت کس طرح سے ڈوب چکی ہے وہ پوری دنیا کے سامنے ہے۔ چار ہزار سے بھی کم ذرِ مبادلہ کے ذخائر ہونے جا رہے ہیں۔ اب جو حالات ہیں وہ دعائوں اور دوائوں سے بھی ٹھیک ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہے۔ 
عمران کی طرف سے اپنے قتل کے حوالے سے خدشات کا اظہار تو عرصے سے کیا جا رہا تھا لیکن اب انہوں نے الزام لگایا ہے کہ آصف علی زرداری انہیں قتل کروانا چاہتے ہیں یہ کوئی چھوٹا موٹا الزام نہیں ہے ۔ عمران خان نے تو اس حد تک بھی کہا کہ میں نے جن چار لوگوں کے نام دیئے تھے، ان میں اب آصف علی زرداری کا نام بھی شامل کر لیا ہے۔آصف علی زرداری پر پہلے بھی ایک جج کے قتل سمیت الزامات لگ چکے ہیں، حتی کہ کچھ لوگ تو مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے قتل تک کا الزام بھی زرداری صاحب پر لگاتے ہیں۔پاکستان آج مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے ۔ اللہ تعالی پاکستان کے لیے بہتری پیدا کرے۔قارئین! جہاں دنیا بھر میں معاشی اور صنعتی بحران کے عفریت نے سراٹھایا ہوا ہے اورہر وہ چیز جو ایک ڈالر کی تھی آج پانچ اور چھ ڈالر میں مل رہی ہے۔اسی طرح پاکستان بھی اس سے محفوظ نہیں رہ سکا۔یقینا اس میں ہمارے حکمرانوں کی کوتاہیاں پنہاں ہیں۔پاکستان کا معاشی ڈھانچہ پہلے ہی کوئی خاطرخواہ نتائج پیدا نہیں کررہا تھا مگر کوڈ 19کورونا کے بعد اور غیر مستحکم ٖحکومت کی وجہ سے یہ زمین پر آ گرااور اس وقت ہر پاکستانی آنے والے کل کی بے یقینی سے پریشان ہے۔ روزانہ میڈیا یہ خبریں پھیل رہی ہیں کہ پاکستان خدانخواستہ ڈیفالٹ کر رہا ہے۔اللہ پاکستان اور پاکستانیوں کو ان بُرے دنوں سے محفوظ رکھے۔آمین ثم آمین!

ای پیپر دی نیشن