کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس سے قبل اتنا شدید مالی بحران کبھی نہیں آیا۔ ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں 35 روپے فی لیٹر اضافہ ناخوشگوار مگر ناگزیر تھا۔ حکومت نے امپورٹ کو انتظامی طور پر روک کر پہلی ششماہی کے تجارتی خسارے میں 8 ارب ڈالر کی کمی کی ہے جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ پچھلے سال کے 25 ارب ڈالر کے مقابلے میں موجودہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں سترہ ارب ڈالر رہا ہے۔ ڈالر کو آزاد کرنے سے ڈالر تین سو روپے تک جست لگا سکتا ہے جس سے مہنگائی35فیصد سے بھی تجاوز کر سکتی ہے مگر دوسری طرف ڈالر مہنگا ہونے سے پاکستانی ترسیلات زر ایکسپورٹس اورحکومتی محصولات میں بھی اضافہ ہوگا۔ حکومتی محصولات میں ہونے والیاضافے کوعوام کی فلاح و بہبود کے منصوبوں اور غریب عوام کو مہنگائی سے بچانے کے لیے ڈائریکٹ سبسڈی کے لیے استعمال کیا جائے۔
، اسی طرح عوام کو یوٹیلیٹی سٹورز سے عزت نفس کے بدلے گھٹیا اشیاء خریدنے پر مجبورنہ کیا جائے اور کیش سبسڈی کی رقم بڑھانے پر غور کیا جائے تاکہ غریب عوام اپنی مرضی کی دکانوں سے سودا خرید سکیں، اسطرح حکومت اپنا پولیٹیکل کیپیٹل نہ صرف بچا سکتی ہے بلکہ اس میں اضافہ بھی کر سکتی ہے۔ بیرون ملک رہنے والے تقریباً ایک کروڑ پاکستانی ڈھائی ارب ڈالر یعنی چھ سو پچاس ارب روپے ہر ماہ پاکستان میں اپنے عزیز و اقارب کو بھیجتے ہیں جس سے 5 کروڑ افراد ہر ماہ مستفید ہوتے ہیں حکومت اگر اس خطیررقم کو روزگار کی فراہمی اور اس میں بہتری کے لئے استعمال کرنے کے منصوبے متعارف کرائے تو پاکستان بہت جلد معاشی طور پر خود کفیل ہو سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملکی برآمدات کو شدید خطرات لاحق ہیں اس لیے وزارت تجارت کو پاکستانی برآمد کنندگان کی کاروباری لاگت کومسابقتی ممالک کے برآمد کنندگان کی کاروباری لاگت سے ہم آہنگ کرنے کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے جس کے لئے مستقل طور پر ایک کاسٹنگ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔