اسلام آباد؍ لاہور (وقائع نگار+ سپیشل رپورٹر) جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کی عدالت نے الیکشن کمشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو جوڈیشل کرنے کا حکم دے دیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان کے علاوہ علی بخاری ایڈووکیٹ، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کے علاوہ راجہ خرم نواز، غلام سرور خان، علی نواز اعوان، سینیٹر شہزاد وسیم، فیصل جاوید اور دیگر رہنماؤں کے علاوہ کارکنوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔ دوران سماعت عدالت نے عدالتی عملہ سے کہا کہ تفتیشی افسر کو کہیں ساڑھے گیارہ فواد چوہدری کو لائے۔ تاہم ملزم کو 3 بجے کے بعد پیش کیا گیا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ پراسیکیوٹر نے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ کل فواد چوہدری کو اسلام آباد سے لاہور لے کر گئے۔ عدالت نے استفسار کیاکہ فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کی فواد چوہدری کے کیس میں کیا اہمیت ہے؟۔ جس پر پراسیکیوٹر نے بتایاکہ فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کا مقصد اصلی انسان کی پہچان کرنا ہوتا ہے۔ اس موقع پر الیکشن کمشن کے وکیل نے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا نہیں کی۔ اس موقع پر بابر اعوان ایڈووکیٹ روسٹرم پر آ گئے جس پر فواد چوہدری نے کہاکہ چھ دنوں میں ڈھائی گھنٹوں سے زیادہ میں نہیں سویا، مجھے سردی میں گاڑی کے پیچھے ڈالے پر بٹھایا گیا۔ وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے پولیس کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فواد چوہدری کو جوڈیشل کرنے اور اہل خانہ سے ملاقات کرانے کا حکم سنا دیا۔ فواد چوہدری کی اہلیہ حبا چوہدری بچوں کی تصویر لے کر عدالت پہنچیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حبا چوہدری نے کہا کہ میں اور میرے بچے بہت پریشان ہیں کہ فواد چوہدری کہاں ہیں۔ میں گزارش کرتی ہوں کہ سپریم کورٹ اور حکومت فواد چوہدری کے معاملے پر نظر ثانی کرے۔ دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ نے فواد چودھری کے خلاف تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کرنے کیلئے دائر درخواست پر مقدمات کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کر دی ہے۔ یہ درخواست نبیل شہزاد کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فواد چودھری کے خلاف بغاوت کا جھوٹا مقدمہ درج کروایا گیا۔ اس طرح کے متعدد مقدمات درج کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ خدشہ ہے کہ انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا جائے گا۔ عدالت سے استدعا ہے کہ تمام اداروں کو مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔
فواد/ ریمانڈ