پشاور (بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ) صوبائی دارالحکومت پشاور کے ریڈ زون میں واقع پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش بم دھماکہ کے نتیجہ میں پولیس اہلکاروں سمیت 59 افراد شہید اور 167 سے زائد شدید زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں متعدد کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ دھماکہ کے نتیجہ میں مسجد کی چھت منہدم ہوگئی ہے جس کے نیچے میں درجنوں افراد ملبے تلے دب گئے۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس اور سکیورٹی فورسز نے پولیس لائن جانے والے تمام راستے سیل کردیئے جبکہ ریسکیو1122 اور دیگر امدادی اداروں کی ٹیموں نے نعشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا۔ ملک سعد شہید پولیس لائنز کی جامع مسجد میں پیر کے روز پولیس افسران اور اہلکاروں کے ساتھ پولیس لائنز آنے والے کئی سو افراد نماز ظہر ادا کرنے آئے تھے۔ امام مسجد صاحبزادہ نورالامین نے جیسے ہی اللہ اکبر کہا اس کے ساتھ ہی ایک زوردار دھماکہ ہوا۔ دھماکہ مسجد کی اگلی صف میں ہوا اور اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور مسجد کی چھت منہدم ہوگئی۔ جاں بحق افراد کی نعشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقلی کا کام شروع کیا گیا۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر سینکڑوں کی تعداد میں لوگ اپنے پیاروں کی خیریت جاننے کے لئے پشاور کے سب سے بڑے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پہنچ گئے۔ پشاور کے تمام بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ‘ ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر طبی عملے کو ہنگامی ڈیوٹی پر طلب کرلیا گیا۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکہ خودکش تھا۔ شہید ہونے والوں میں امام مسجد صاحبزادہ نورالامین، انسپکٹر دوران شاہ، انسپکٹر ظاہر شاہ، لیڈی کانسٹیبل مسماۃ رشیدہ، اے ایس آئی لیاقت خان، شہریار ولد محمد اسلام، محمد علی ولد شربت خان، نسیم شاہ ولد معین خان، گل اشرف خان، مسعود احمد ولد دین محمد، لیاقت اللہ ولد احمد شاہ اور دیگر شامل ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ نے کہا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق پشاور کی مسجد میں خودکش حملہ ہوا ہے۔ ایک بیان میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تحقیقات کریں گے کہ سکیورٹی کے باوجود خودکش حملہ آور کیسے پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیز ہمارے خلاف ہیں۔پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے کے 27 شہداء کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ نماز جنازہ میں کور کمانڈر پشاور، آئی جی خیبر پی کے، کمانڈنٹ ایف سی پولیس کے دستے نے شہداء کو سلامی پیش کی۔ پولیس لائنز کے اطراف میں سخت سکیورٹی اقدامات کئے گئے تھے۔ نگران وزیر اعلی خیبر پی کے نے صوبے میں آج ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، آج خیبر پی کے میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
خود کش دھماکہ
اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں خود کش بم دھماکے پر سیاسی، مذہبی جماعتوں کے قائدین، وفاقی وزراء نے شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کا سرگرم ہونا انتہائی خطرناک ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے دہشتگردی کی نرسریوں کو تباہ کرے، ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کی وارداتیں باعث تشویش ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پشاور میں خودکش حملے کی مذمت کرتے کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کے واقعات معنی خیز ہیں۔ دہشتگردوں، ان کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، نیشنل ایکشن پلان ہی دہشتگردوں کا علاج ہے، اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ شازیہ مری نے پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں خودکش دھماکے کی شدید مذمت کی۔ نیر بخاری نے کہا کہ انسانیت دشمن دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر، چیف آرگنائزر مریم نواز نے پشاور میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے کہا کہ دل بہت رنجیدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ شہداء کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ واقعات ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ سینیٹر مرزا محمد آفریدی، سینیٹر اسحاق ڈار، سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے مسجد میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ دشمن نے بے گناہ نمازیوں کی جان لیکر اپنے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا۔ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا مسجد پر حملہ اسلام، قرآن، مسلمانوں اور پاکستان سے نفرت کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن غلط فہمی کا شکار ہیں کہ معصوموں کا خون بہا کر دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کو کمزور کرسکتے ہیں۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر نے دھماکے کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے ورثاء سے دلی ہمدردی کا اظہار اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مقدس مقام اور عبادت کے دوران حملہ سفاکیت کی انتہا ہے۔ قوم باہمی اتحاد و اتفاق سے ایسے سازشی عناصر کا مقابلہ کرے۔ خرم دستگیر خان نے کہا کہ پہلے بھی ہم نے دہشت گردی کے خلاف کامیابی حاصل کی پھر پاکستان کو پرامن کریں گے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے خاندان سے اظہار تعزیت کیا۔ تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے مذمت کی گئی۔ انہوں نے کہا حملہ آور صوبائی دارالحکومت کے مرکزی علاقے تک رسائی حاصل کر گیا۔ افسوس ہے یہ انٹیلی جنس کی ایک اور ناکامی ہے۔ چوہدری شجاعت حسین، چوہدری سالک حسین، چوہدری شافع حسین نے پشاور مسجد میں خودکش دھماکے کی مذمت کی ہے۔ چودھری شجاعت نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی دین اور مذہب نے ہوتا۔ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ دشمن ایک مرتبہ پھر امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ایسے سفاکانہ اور بزدلانہ حملوں کا مقصد قوم کے دہشتگردی کیخلاف عزم کو کمزور کرنا ہے مگر یہ عزم ہر خون کے بہتے قطرے اور شہادت سے مزید مضبوط ہوگا۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے رہنماؤں سینئر نائب صدر مولانا انوار الحق، جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف جالندھری نے اپنے ایک مذمتی اور تعزیتی بیان میں سانحہ پشاور کو قومی سانحہ قرار دیا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پشاور میں مسجد میں خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبادت کے دوران مسلمانوں پر خود کش حملے کرنے والے اسلام، انسانیت اور پاکستان کے دشمن ہیں، ایسی دہشت گردانہ کارروائیاں قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتیں، پوری پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف پرعزم ہے۔ صدر مملکت نے مسجد میں خودکش حملے کے نتیجہ میں نمازیوں کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پشاور دھماکے پر افسوس ہوا۔ اﷲ تعالیٰ اس دہشت گردی کو ختم کرے۔ دہشتگردی کے ناسور پر مل کر قابو پایا جا سکتا ہے۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی نے پشاور خودکش حملہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نمازیوں کا بہیمانہ قتل اسلام اور پاکستان کے خلاف گھناؤنی سازش ہے۔