سائفر گمشدگی کی تحقیقات 5 اکتوبر 2022ء کو شروع ہوئیں

Jan 31, 2024

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) دستاویزات کے مطابق سائفر گمشدگی کی تحقیقات کا معاملہ پانچ اکتوبر 2022 ء کو شروع  ہوا۔ ایف آئی اے کی تحقیقات میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ملزم نامزد کرتے ہوئے، اے ٹی سی ونگ اسلام آباد پولیس سٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے 16 اگست کو شاہ محمود قریشی جبکہ29 اگست2023 ء کو بانی پی ٹی آئی کو گرفتار کیا ۔30 اگست کو ایف آئی کی خصوصی عدالت میں مقدمے کی پہلی سماعت ہوئی۔17 اکتوبر تک اس عدالت نے مجموعی طور پر پانچ مرتبہ کیس کی سماعت کی۔23 اکتوبر کو وفاقی حکومت نے سائفر ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت کے قیام کی منظوری دی جس کے بعد ابوالحسنات ذوالقرنین جج مقرر ہوئے اور اڈیالہ جیل میں سماعت شروع کی۔ تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے 21 نومبر کو بانی پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے کیس کا اِن کیمرا ٹرائل کالعدم قرار دیا تو کارروائی از سر نو شروع کی گئی۔4 دسمبر  2023 ء کو ملزمان میں مقدمے کی نقول تقسیم کی گئی جبکہ 13 دسمبر کو فرد جرم عائد ہوئی۔ 14 دسمبر کو استغاثہ نے ان کیمرہ ٹرائل کی درخواست کی تو اس سے اگلے روز دو گواہان  اقرا اشرف اور عمران ساجد نے بیانات بھی قلمبند کرا دیئے۔20 دسمبر کو دس جبکہ 25 دسمبر کو 12 گواہان کی شہادتیں ریکارڈ ہوئیں۔ 25 اور20 دسمبر کو بیانات ریکارڈ کرانے والوں میں سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور سابق سفیر اسد مجید شامل تھے۔26 دسمبر کو وکلاء صفائی نے گواہان کے دوبارہ بیانات ریکارڈ کرنے سمیت چھ متفرق درخواستیں دائر کیں۔ 29دسمبر 2023 ء کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 11 جنوری تک حکم امتناع دے دیا۔3 جنوری اور پھر8 جنوری کو حکم امتناع کے باعث کوئی  کارروائی نہ ہو سکی۔ بارہ جنوری کو پراسیکیوٹر موجود نہیں تھے، اسی دوران ہائیکورٹ نے14 دسمبر کے بعد کی عدالتی کارروائی کو کالعدم قرار دے دیا۔ استغاثہ  نے15 جنوری کو چار،16 جنوری کو چھ،18 جنوری کو سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سمیت پانچ جبکہ 22 جنوری کو چار گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرائے جن میں سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سابق سیکرٹری داخلہ اور شکایت کنندہ یوسف نسیم کھوکھر بھی شامل تھے۔30 جنوری کو موجودہ سیکرٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی اور سابق سفیر اسد مجید سمیت چھ گواہوں کی شہادتیں ریکارڈ ہوئیں۔ گواہان پر جرح کا آغاز 24 جنوری کو ہوا اور پہلے روز صرف تین گواہوں پر جرح ہو سکی۔ 26 جنوری کو وکلائے صفائی پیش نہ ہوئے اور التوا کی درخواست بھجوا دی۔ عدالت نے ملزمان کے وکلا کو حاضری کے دو مواقع دیئے پھر بھی پیش نہ ہونے پر حق جرح ختم کر دیا اور  ملزمان کیلئے سرکاری وکلائے صفائی مقرر کر دیئے۔ سرکاری وکیل ملنے پر ملزمان سیخ پا ہو گئے اور 27 جنوری کی کیس سماعت میں شاہ محمود قریشی نے کیس فائل دیوار پر دے ماری۔ اس روز دس گواہان پر سرکاری وکلا نے جرح کی۔29 جنوری کو سابق سیکرٹری اعظم خان سمیت دس گواہان پر جرح ہوئی اور 30 جنوری کو ٖآفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے فیصلہ سناتے ہوئے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم  عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید با مشقت کی سزا سنا دی ہے۔

مزیدخبریں