ڈیرہ اسماعیل خان (نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو زرداری نے ڈیرہ اسماعیل خان میں جلسہ عام سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان کے عوام کو ایسا نظریہ اور منشور چاہیے جس سے ان کی تکالیف میں کمی آئے لیکن پاکستان کے عوام کی مشکلات کا احساس رائیونڈ والوں سمیت کسی کو نہیں۔ میرا اور ڈی آئی خان کا رشتہ تین نسل پرانا ہے اور ڈی آئی خان کے عوام نے ہمیشہ محبت سے استقبال کیا۔ بہادر و وفادار بھائیوں کے سامنے کھڑا ہوں۔ پی پی کے سوا باقی جماعتیں اشرافیہ کی نمائندگی کرتی ہیں۔ لیکن پیپلز پارٹی 3 نسلوں سے عوام کی نمائندگی کرتی آ رہی ہے اور عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستان کے عوام کو ایسا نظریہ اور منشور چاہیے جس سے ان کی تکالیف میں کمی آئے۔ جن دہشت گردوں کو قربانیاں دے کر ہرایا تھا وہ پھر سر اٹھا رہے ہیں لیکن ہم ایک مرتبہ دہشت گردوں کی سرکوبی کریں گے۔ قائد عوام نے ڈی آئی خان کے اس حلقے سے الیکشن لڑا تھا، اب بہانہ نہیں رہا اور 8 فروری کو الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور 8 فروری کو ڈیرہ اسماعیل خان میں تیروں کی بارش ہوگی۔ موجودہ معاشی بحران ملکی تاریخ کا سب سے بڑا بحران ہے لیکن پاکستان کے عوام تکلیف میں ہوں تو پیپلز پارٹی انہیں اکیلا نہیں چھوڑتی۔ اب مقابلہ تیر اور شیر کے درمیان ہے، اس مقابلے میں کوئی اور نہیں رہا، آپ چاہیں یا نہ چاہیں خان صاحب اس الیکشن سے تو آئوٹ ہیں اور مولانا تو آپ کے پاس ووٹ مانگنے بھی نہیں آئے تو وہ بھی آئوٹ ہیں، ڈی آئی خان میں بہت ٹھنڈ ہے، انتخابی مہم کرنا مشکل ہے، اب ان کا کیا ہوگا جو ٹھنڈ کی وجہ سے الیکشن مہم نہیں چلانا چاہتے۔ میں 8 فروری کو جب پیپلز پارٹی کی جیت ہوگی نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کر دوں گا، میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ نئی سوچ اور نئے پاکستان کو چنو۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ دہشتگرید کا خطرہ ہے انتخابی مہم نہ چلائیں لیکن میں اپنے جیالوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا‘ جیالے وفادار اور بہادر لوگ ہیں۔ کوئی ملک کے سیاست دان ہوتے تو سمجھتے کہ عوام کو ریلیف چاہئے۔ دیگر جماعتیں اشرافیہ کی نمائندگی کرتی ہیں اور امیروں کو فائدہ پہنچاتی ہیں۔ ہم نے غریب کو مدنظر رکھ کر عوامی معاشی معاہدہ تیار کر لیا ہے۔ ہمارا ایجنڈا 10 نکاتی ہے اور اسی طریقے سے ہی عوام کو ریلیف دینگے‘ میں وزیراعظم بنا تو عوام کی آمدن دوگنا کروں گا۔ اشرافیہ اور دیگر کو سبسڈی دی جاتی ہے اور 17 وزارتوں پر 300 ارب روپے خرچ کئے جاتے ہیں لیکن میں ان وزارتوں کا پیسہ عوام پر خرچ کروں گا۔ایک انٹرویو میں بلاول نے کہا کہ ن لیگ کے ساتھ مل کر چلنا اب ناممکن ہوگیا ہے۔ میرے والد کو سب سے زیادہ عرصہ جیل میں میاں صاحب نے ہی ڈالا۔ ان کے دور میں ہی والد کی زبان کاٹی گئی۔ ن لیگ کا مقصد صرف میاں صاحب کو چوتھی مرتبہ اقتدار میں لانا ہے۔ اگر میاں صاحب پاکستان واپس آکر صوبوں کا دورہ کرتے تو یہ پیغام جاتا کہ ان کے ساتھ لوگ موجود ہیں۔ پتا نہیں یہ فیصلہ کیوں کیا گیا کہ میاں صاحب کو بند رکھا گیا۔ یہ غلط تصور دیا گیا کہ سیاستدان کو صرف لڑنا چاہیے ساتھ مل کر کام نہیں کرنا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی غیر جمہوری قوتوں کے ذریعے حکومت میں لائے گئے۔ بانی پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی، نوجوانوں کو ایک دوسرے کے خلاف سخت راستہ اپنانے کی تربیت دی۔ سیاستدانوں نے اس الیکشن کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ الیکشن کے دوران سیاسی ماحول بھی پہلے جیسا نہیں۔ پی ٹی آئی اور ن لیگ سے کہہ رہا ہوں کہ ہمیں رولز آف گیم طے کرنا چاہیے۔
دوسری جماعتیں اشرافیہ پی پی عوام کی نمائندہ، ن لیگ سے مل کر چلنا اب ناممکن: بلاول
Jan 31, 2024