ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کے ڈی جی ڈاکٹر رضوان نصیر نے ریسکیو آپریشن کے بارے میں میڈیا کو تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ جمعے کے روز ایک مرد اور ایک خاتون کی لاشیں ملی ہیں جبکہ کچھ انسانی اعضاء بھی تحویل میں لیے گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ماہرین جائے حادثہ سے بلیک باکس تلاش کر رہے ہیں، جب بلیک باکس ملے گا تو تحقیقات میں آسانی ہوگی۔ دوسری طرف ائیربلیو کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے بھی اسلام آباد میں پریس کانفرس کی ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کمپنی اور تحقیقات کرنے والی حکومتی ٹیم کے درمیان تمام معلومات کو اکٹھا کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرانسیسی ٹیم تحقیقات کرنے نہیں بلکہ سول ایویشن تحقیقاتی ٹیم کی مدد کرنے آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طیارہ زمین پر اُتارنے کا حتمی فیصلہ پائلٹ کرتا ہے، کنٹرول ٹاور یا کمپنی کا اس میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔انہوں نے بتایا کہ طیارے کے پائلٹ کیپٹن پرویز نے چھبیس جولائی کو لاہور سے کراچی تک پرواز کی تھی، جس کے بعد انہوں نے چھتیس گھنٹے آرام کیا تھا ، ان کی نیند پوری نہ ہونے کے بارے میں اطلاعات درست نہیں ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تباہ ہونے والے طیارے کی عمر دس سال تھی جبکہ اُس کی پرواز کے اوقات چونتیس ہزار گھنٹے تھے جو مسافر جہازوں میں عام طورپرنئے جہازوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو انشورنس کی رقم ادا کرنے کے لئے رجسٹریشن شروع کردی ہے۔انشورنس کی رقم سول ایویشن اتھارٹی کے قوانین کے تحت فراہم کی جائے گی ۔