پشاورسمیت صوبہ خیبرپختونخوا کے بیشترعلاقوں میں سیلابی پانی کی تباہ کاریاں، لاکھوں افراد بے گھر جبکہ جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد پانچ سے تجاوز کرچکی

سرکاری ذرائع کے مطابق سوات سمیت مالاکنڈ ڈویژن میں دو سو تینتیس ، مردان میں چار ، صوابی  چار، کرک  اٹھارہ ، ہزارہ بڈگرام الائی  بیالیس، کوہاٹ تئیس، چارسدہ  نو، نوشہرہ میں دس اور چترال میں پانچ افراد سیلاب کے باعث لقمہ اجل بن گئے ۔ شمالی وزیرستان میں گیارہ اور باجوڑ ایجنسی میں چھ افراد سیلابی ریلے سے جاں بحق ہوئے ہیں ۔ پشاور ، بنوں ، کرک ، چارسدہ ، دیر، کوہستان ، ہری پور، شانگلہ اورسوات میں سینکڑوں گھرپانی میں بہہ گئے جبکہ ہزاروں ایکڑرقبے پرکھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں ۔ تمام شہروں میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا کا پنجاب اوردوسرے شہروں سے زمینی رابطہ کٹ چکا ہے ۔ لاکھوں افراد سیلاب کے باعث اپنے گھروں میں محصورہیں ۔ پشاورسے اسلام آباد اور چارسدہ ، مردان ، نوشہرہ، سوات تک کی سڑکوں پرسیلابی ریلوں سے متعدد پل پانی میں بہہ گئے ۔ ادھر ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیلوں پہاڑپور، کلاچی ، درابن اوربروآ میں سیلاب سے ہزارمکانات تباہ اورچارسوسے زائد دیہات زیرآب آگئے ہیں جبکہ کئی گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں ۔ اب تک ضلع میں پندرہ افراد جاں بحق اورپچاس سے زائد زخمی اورنولاپتہ ہیں ۔ نوشہرہ میں سیلاب سے بارہ سو سے زائد گھر متاثر ہوئے ہیں اور وسیع علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔ اس علاقے میں  سانپوں کے کاٹنے سے دوبچے جاں بحق ہو گئے۔  گلگت دیامر، غذر اور استور میں بھی سیلاب اور بارشوں نے تباہی مچا دی ہے اوران علاقوں میں  دس افراد جاں بحق ہوگئے ۔ ادھرسوات  ، بحرین ، کالام میں فوج امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے اور سیاحوں کو محفوظ مقام پرپہنچایا جارہا ہے ۔ متاثرہ اضلاع میں ہزاروں افراد حکومتی امداد کے منتظرہیں۔ صوبائی دارالحکومت پشاورکے نواحی علاقے خورہ خیل ، بڈھنی ، قاضی کلے ، فقیرکلے اورشاہ عالم کے علاوہ نشیبی علاقے بدستورزیرآب ہیں اورتین دن گذرنے کے باوجود بجلی معطل ہے ۔ صوبائی حکومت اورپاک آرمی کی جانب سے متاثرین کے لیے سترکشتیاں اوربارہ ہیلی کاپٹرز مختص کیے گئے ہیں ۔ حکومتی اہلکاروں کا دعوٰی ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع سے اب تک سیلاب میں پھنسے ہوئے بارہ ہزارافراد کو بچالیا گیا ہے۔ دوسری جانب  بلوچستان میں بھی سیلاب سے اب تک چار افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے  جن میں تین سبی اور ایک نصیرآباد کا رہائشی شامل ہے ۔ اسی طرح آزاد کشمیر میں بھی سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے یہاں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد پچیس ہوچکی ہے ۔

ای پیپر دی نیشن