میرے ہاتھ کی نہاری بہت شوق سے کھاتے ہیں

غزالہ فصیح ۔۔۔۔
” نوائے وقت“ نے نومنتخب صدر ”ممنون حسین“ کے اہلخانہ سے اس موقعہ پر خصوصی بات چیت کی صدر پاکستان کی اہلیہ” محمودہ ممنون حسین“ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں عزت سے نوازا ہے۔ اس پر جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔ ممنون صاحب کے گورنر بننے کے 14سال بعد دوبارہ ہمیں یہ خوشی ملی ہے ہمارے اس سوال کے جواب میں کہ آپ کو توقع تھی ممنون صاحب کو صدارت کی پیشکش ہو گی بیگم محمودہ نے کہا میرے شوہر نے ہمیشہ ایمانداری سے حق کا ساتھ دیا ہے۔ وزیراعظم میاں نوازشریف بھی ان کی ان خوبیوں کی قدر کرتے ہیں۔ مجھے توقع تھی ممنون صاحب کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ اس سے پہلے سندھ کے گورنر کی حیثیت سے ان کا انتخاب بھی میرٹ پر ہوا تھا قصر صدارت کی مکین بننے پرآپ کے کیا احساسات ہیں اس سوال کے جواب میں بیگم ممنون حسین نے کہا ہمارا تعلق مڈل کلاس فیملی سے ہے۔ ممنون صاحب نے ساری زندگی محنت کی ہے اور اپنے بچوں کو بھی اسی کی تربیت دی ہے۔ اب اللہ تعالیٰ نے صدارت کے منصب سے نوازا ہے۔ تو ہماری کوشش ہو گی اپنی ذمہ داریوں کو صحیح طرح سے ادا کرکے اللہ تعالیٰ کا شکر دا کریں اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں نے جو اعتماد ان پر کیا ہے۔ غیر جانبداری سے عوام کی خدمت کر کے اسے درست ثابت کریں۔ محمودہ صاحبہ گھریلو خاتون ہیں۔ انہوں نے نجی زندگی کے متعلق سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی شادی کو 43 سال ہوچکے ہیں ہمارے تین بیٹے عدنان ‘ سلمان اور ارسلان ہیں۔ تینوں کی شادی ہو چکی ہے اور پورا خاندان ایک ساتھ رہتا ہے۔ محمودہ صاحبہ کا تعلق دہلی سے ہے جبکہ ممنون حسین آگرہ کے ہیں۔ شادی سے پہلے ان کی آپس میں رشتہ داری نہیں تھی۔ انہوں نے کہا ممنون صاحب نہایت دھیمے مزاج کے ہیں۔ انہیں غصہ کم آتا ہے اور بہت مختصر ہوتا ہے وقت کی پابندی نہ کرنے پر غصہ کرتے ہیں۔ بیگم ممنون حسین نے کہا میں ممنون صاحب کی سیاسی اور کاروباری مصروفیات کی وجہ سے بچوں کی تعلیم تمام گھریلو امور خود ہی انجام دیتی رہی ہوں۔ ممنون صاحب اس بات کی تعریف کرتے ہیں۔ کھانا میں کیا پسند کرتے ہیں‘ اس سوال کے جواب میں بیگم ممنون نے کہا ویسے تو ہر چیز کھا لیتے ہیں۔ لیکن میرے ہاتھ کی بنی نہاری بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ چونکہ دہلی سے ہوں ہمارے ہاں چٹ پٹے کھانے کھائے جاتے ہیں۔ ممنون صاحب کو شروع میں عادت نہیں تھی مگر بعد میں یہ بھی مصالحہ دار کھانے شوق سے کھانے لگے۔ ممنون حسین صاحب کے تینوں بیٹے بنک میں ملازم ہیں۔ ان کے چھوٹے بیٹے ارسلان نے ”نوائے وقت“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ والد صاحب کا میرٹ کی بنیاد پر انتخاب ہوا ہمیں اس بات کی بہت خوشی ہے ۔ہمارے والد صاحب نے گھر اور باہر ہر جگہ ہمیشہ میرٹ کی بنیاد پر فیصلے کئے ہیں۔ والد صاحب کے صدر پاکستان بن جانے کی خوشی الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ ارسلان حسین نے کہا کہ والد صاحب ہمیں ہمیشہ اصول پرستی اور ایمانداری کا درس دیتے ہیں۔ والدین کی سرپرستی میں ہم تینوں بھائی ایک گھر میں اتفاق سے رہتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا والد نے ہم پر زیادہ سختی نہیں کی ان کی مصروفیات کی وجہ سے والدہ نے ہماری تعلیم وغیرہ کی ذمہ داری پوری کی لیکن والد صاحب وقتاً فوقتاً خبری گیری کرتے رہتے تھے۔ وہ اب بھی ہمیں ڈسپلن کا پابندی رکھتے ہیں۔ ارسلان نے کہا کہ گھر دیر سے آنے پر والد صاحب سے اب بھی ڈانٹ پڑتی ہے ہم تینوں بھائی ملازمت کے سلسلے میں سارا دن باہر ہوتے ہیں۔ رات کے کھانے پر سب اکٹھے نہ ہوں تو والد صاحب ناراض ہوتے ہیں۔ ارسلان نے کہا کہ ان کی دعا ہے کہ والد صاحب کی صدارت ملک و قوم کے لئے خوش آئند ثابت ہو۔ صدر ممنون حسین کے دیرینہ دوست جاوید ارسلان خاں جوکہ انجمن تاجران کراچی کے صدر ہیں اور مسلم لیگی رہنما ہیں انہوں نے اس موقعہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ممنون صاحب سے میرا تعلق 25 سال سے زائد عرصے پر محیط ہے۔ وہ بہت نفیس‘ ہمدرد‘ سچے اور کھرے انسان ہیں۔ کراچی کی بزنس کمیونٹی ان کے صدر بننے پر نہایت خوش ہے۔ ممنون صاحب نے کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر کی حیثیت سے تاجر برادری کے لئے بہت کام کیا وہ اپنی ذات میں ایک ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے چیمبر کے صدر کی حیثیت سے ہمیشہ چھوٹے کاروباری حضرات کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی وہ کراچی میں کاروباری سرگرمیوں کو متاثر کرنے والے تمام مسائل یعنی بدامنی‘ بھتہ خوری‘ پرچی سسٹم سے بخوبی واقف ہیں اور کاروباری طبقہ انکے عہدہ صدارت پر پہنچنے سے ان مسائل کے حل کے بارے میں بہت پُرامید ہے ۔ جاوید ارسلان نے کہا ممنون صاحب نہایت وفادار شخصیت ہیں‘ 12 اکتوبر کو جب میاں نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹا گیا اور کراچی میں ان کا ٹرائل شروع ہوا تواس وقت ممنون صاحب نے فرنٹ لائن پر آ کر بھرپور انداز میں میاں صاحب کے خاندان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے بیگم کلثوم نواز کی کراچی آمد اور عدالت میں پیشی کے موقعہ پر تمام انتظامات کی ذمہ داری لی اور مجھ سمیت دیگر کارکنوں کو بھی مختلف فرائض سونپے بیگم کلثوم نواز جب کراچی آئیں تو ممنون صاحب نے مجھے انہیں ائرپورٹ سے لے کر ماجد سلطان کے گھر پر پہنچانے کی ذمہ داری سونپ رکھی تھی۔ انہوں نے کڑے وقت میں ایک چٹان کی طرح ثابت قدمی سے میاں نوازشریف کا ساتھ دیا۔ جاوید ارسلان نے کہا ممنون صاحب کی شخصیت کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ وہ نہایت سچے اورکھرے انسان ہیں جو بات اچھی نہ لگے منہ پر کہہ دیتے ہیں۔  ممنون صاحب دوستوں کے دوست اور عوامی آدمی ہیں جب وہ گورنر بنے تھے تو گورنر ہاﺅس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عوامی حلف برداری کی تقریب ہوئی جس میں کراچی کے تاجر برادری کے علاوہ مسلم لیگ کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔ ممنون صاحب کے صدر بننے سے ان کے دوستوں‘ کاروباری تجارتی برادری اور عوامی سطح پر ایک خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن