جوڈیشل کمشن کی رپورٹ سے جمہوریت کمزور، دھاندلی کے منصوبہ ساز مضبوط ہوئے: طاہر القادری

لاہور (پ ر) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سول حکومت فیل ہو جائے تو پھر آپریشن ہوتے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے جوڈیشل کمشن کی رپورٹ شائع کرنے کے سوال پر حکمرانوں کی زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں۔ ماڈل ٹاؤن میں ماورائے عدالت شہید کر دیئے جانے والے 14 افراد کے انصاف کیلئے لڑ رہے ہیں۔ جوڈیشل کمشن کی رپورٹ سے جمہوریت کمزور اور دھاندلی کے منصوبہ ساز مضبوط ہوئے۔ جنرل پاشا سے کبھی ملا نہ فون پر بات ہوئی۔ انقلاب مارچ 20 کروڑ عوام کیلئے تھا۔ دہشتگردی کے خاتمہ میں علماء کا اہم کردار ہے۔ عوام کے حقوق کی بازیابی کیلئے جدوجہد جاری ہے۔ ہمیں پتہ تھا حکمران ہمیں انصاف نہیں ملنے دینگے اس لیے کسی کمشن اور جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے یہی مشورہ عمران خان کو دیا تھا۔ دہشتگردی کے اہم واقعات کے موقع پر وزیراعظم ہاؤس میں ’’قومی لیڈر شپ‘‘ سیاسی مخالفین کو سبق سکھانے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھی تھی۔ یہ سمجھتے ہیں ملک اور عوام کو درپیش مسائل اور دہشتگردی ان کا مسئلہ نہیں ہے یہ فوج کا مسئلہ ہے۔ کوئی دہشتگردی، کرپشن، دھاندلی کی بات کرے تو اقتدار کلب کے سارے کھلاڑی ایک ہو جاتے ہیں۔ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے سیلاب آتے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ ن لیگ 30 سال سے ظلم کر رہی ہے۔ حکمرانوں کو چیلنج ہے وہ معمولی تنخواہ لینے والے میرے کسی گارڈ کو ہی خرید کر دکھا دیں۔ڈاکٹر طاہر القادری نے علماء کرام کی ورکشاپ سے خطاب اور خصوصی لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے آپریشن ضرب عضب کی طرح ’’ضرب علم‘‘ کا آغاز کردیا۔ دہشت گردی کی نرسریوں کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ ورکشاپ میں پنجاب کے ساتھ ساتھ خیبر پی کے، سندھ، بلوچستان سے آئے ہوئے علماء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا انسداد دہشت گردی کیلئے 25 کتابوں پر مشتمل نصاب مرتب کیا گیا ہے۔قائد عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ حکومت کو عوامی مسائل اور دہشت گردی کے خاتمے سے کوئی دلچسپی نہیں اربوں روپے کے فنڈز ہونے کے باوجود سیلاب کو روکنے کے لیے بند نہ بن سکے۔ ہم نے کسی پوشیدہ قوت کے کہنے پر دھرنا نہیں دیا تھا آج بھی میں کفن پوش ہوں اور ظالموں کے خلاف میری جدوجہد جاری رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...