سرگودھا‘ بہاولپور‘ سیالکوٹ اور راولپنڈی میں 5 مجرموں کو پھانسی‘ لاہور میں 3 کو آج ہو گی

بھلوال+ بہاولپور+ سیالکوٹ+ گوجرانوالہ+ لاہور (نامہ نگاران+ ایجنسیاں) سرگودھا، بہاولپور، راولپنڈی اور سیالکوٹ میں قتل کے مزید 5 مجرموں کو تحتہ دار پر لٹکا دیا گیا جبکہ گوجرانوالہ میں 2 مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ جاری، لاہور میں 3 کو آج تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔ تفصیلا ت کے مطابق گزشتہ روز سرگودھا ڈسٹرکٹ جیل میں بھلوال کے رہائشی سزائے موت کے قیدی محمد طارق کو پھانسی دے دی گئی۔ مجرم محمد طارق نے قصبہ دیووال میں 2000ء میں تلخ کلامی پر مخالف اسلم کو قتل کر دیا تھا، نعش ورثاء کے حوالے کردی گئی۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سزائے موت کے دو قیدیوں ارشد اور جہانداد کو پھانسی دے دی گئی۔ مجرموں پر تھانہ چونترا میں قتل کا مقدمہ درج تھا۔ بہاولپور نیو سنٹرل جیل میں قتل کے مجرم اسرار احمد کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ تھانہ کھچی والا کے علاقہ کے رہائشی مجرم اسرار احمد نے بہاولنگر کے علاقے میں اپنے رشتہ دار غلام محمد بھٹی کو قتل کیا تھا۔ ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ میں مجرم شفقت عرف شاقو کو پھانسی دے دی گئی۔ مجرم شفقت نے 1994ء میں تھانہ صدر جہلم کے علاقے میں ڈکیتی مزاحمت پر ایک شخص کو قتل کردیا تھا۔ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل ذرائع کے مطابق قتل کے تین مجرموں کو آج تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔ مجرم ندیم شہزاد اور ثمر جان نے 1998ء میں نصیر آباد سے ایک بچے کو اغوا کے بعد قتل کردیا تھا جبکہ مجرم ریاض کو شالیمار کے علاقے میں 2 افراد کو قتل کرنے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔ انسداد دہشت گردی گوجرانوالہ کی عدالت نمبر2 کی جج بشری زمان نے چار خواتین سمیت پانچ افراد کے قتل میں ملوث تھانہ ستراہ کے مجرم وقار عرف مٹھو بٹ کو چار اگست کو سیالکوٹ جیل میں تختہ دار پر لٹکانے کا حکم جاری کیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق ملزم وقار عرف مٹھو بٹ نے 2000ء میں چار خواتین رحم‘ انم‘ نازیہ‘ شازیہ اور اسحاق کو دیرینہ دشمنی پر فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر1 کے جج امتیاز علی خان نے تھانہ نیکا پورہ سیالکوٹ کے مقدمہ میں ملوث 13 سالہ بچے کے اغواء کے بعد قتل میں ملوث مجرم لاغر مسیح کو 4 اگست کو سیالکوٹ جیل میں تختہ دار پر لٹکانے کا حکم سنایا ہے۔ ڈسٹرکٹ جیل جہلم ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ جیل جہلم میں اس وقت مختلف عدالتوں سے مقدمات قتل میں موت کی سزا پانے والے مجموعی طور پر31 کے قریب قیدی ہیں۔ جیل ذرائع کے مطابق ان سزا یافتگان میں سے بعض نے سزائے موت کے فیصلوں کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں اپیلیں دائر کررکھی ہیں جبکہ چند ایک نے صدر پاکستان کے پاس رحم کی اپیلیں بھی کررکھی ہیں۔ ادھر یورپی یونین کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پھانسیوں پر سے پابندی اٹھائے جانے کے بعد جس رفتار سے اس پر عملدرآمد شروع کیا گیا ہے اس پر اسے شدید تشویش ہے۔ بیان میں ایک بار پھر پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا پاس کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں پھانسیوں پر عملدرآمد کا سلسلہ فوری روک دے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...