بھارتی وزیر داخلہ کا بیان امن کیلئے خطرہ ‘ جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں : پاکستان

Jul 31, 2015

نئی دہلی (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ ضلع گرداسپور میں تھانے پر حملہ کرنے والے شدت پسند سرحد پار پاکستان سے آئے تھے۔ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اس واقعے پر پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ حملہ کے بعد جائے وقوعہ سے تین اے کے 47 رائفلیں، 19 میگزین اور دو جی پی ایس برآمد کئے گئے تھے۔ وزیر داِخلہ نے کہا کہ جی پی ایس کے ڈیٹا کے ابتدائی تجزیئے سے معلوم ہوتا ہے کہ شدت پسند پاکستان سے آئے تھے، انہوں نے اس علاقے سے بین الاقوامی سرحد پار کی جہاں دریائے راوی پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔ یہ شک بھی ہے کہ شدت پسندوں نے تلونڈی گاو¿ں کے قریب ریل کی پٹری پر پانچ بم بھی نصب کیے تھے جنہیں بعد میں ناکارہ بنا دیا گیا۔ ملک کے دشمنوں کی جانب سے بھارت کی علاقائی سالمیت اور سکیورٹی کو نشانہ بنانے یا اس کے شہریوں کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈالنے کی کسی بھی کوشش کا سخت جواب دیا جائے گا اور حکومت سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کی سرگرمیوں کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ راجیہ سبھا میں گورداس پور حملے پر بی جے پی حکومت کو شدید تنقید اور احتجاج کا سامناکرنا پڑا، کانگرسی ارکان نے حکومت کیخلاف نعرے بازی کی اور گورداس پور حملے کو حکومت کی ناکامی قرار دیا۔ جواب نہ بن پانے پر بھارتی وزیر داخلہ آئیں بائیں شائیں کرنے لگے اور الزام پاکستان پر ٹھونس دیا۔ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے کہاکہ گورداس پور حملے کے ملزمان دریائے راوی کے ذریعے پاکستان سے بھارت میں داخل ہوئے۔ بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے نقطہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ بھارت کی سلامتی کو چیلنج کرنے والوں کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اس موقع پر راجیہ سبھا میں کانگریس کے ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور گورداس پور حملے کو اس کی مکمل ناکامی قرار دیا۔ راجناتھ سنگھ نے گوردسپور حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے کہا گوردسپور حملے مےں ملوث دہشتگردوں کی تعداد 3 تھی جو درےائے راوی کے ذرےعے پاکستان سے داخل ہوئے، بھارتی سالمےت اور سےکورٹی کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش کا بھرپور جواب دےں گئے۔راجیہ سبھا میں بھارتی وزےر دفاع منوہر پرےکر نے الزام عائد کےا ہے کہ پاکستان نے 2013 سے 1129 مرتبہ سےز فائر کی خلاف ورزےاں کےں جس کے نتےجے مےں 16 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ بھارتی مےڈےا کے مطابق بھارتی وزےر دفاع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے تمام سےز فائر کی خلاف ورزےوں کا معاملہ پاکستانی عسکری حکام کے ساتھ قائم ہاٹ لائن کے ذرےعے اعلی سطح پر اٹھاےا گےا جس مےں دونوں ممالک کے ڈی جی ملٹری آپرےشز کی ہفتہ وار فلےگ مےٹنگز بھی شامل ہےں۔ بھارتی وزےر دفاع کی طرف سے دےئے گئے اعدادوشمار مےں بتاےا گےا ہے کہ 2013مےں پاکستان نے 347سےز فائر کی خلاف ورزےاں کےں جو 2014مےں بڑھ کر 583 ہوگئےں۔رواں سال 30 جون تک 199سےز فائر کی خلاف ورزےاں کی گئی ہےں۔
پاکستان بھارت


اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا بیان مسترد کر دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ کا بیان امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ بھارت الزام تراشیوں سے گریز کرے۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لئے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔ بھارت بغیر تحقیق الزام تراشیوں سے گریز کرے۔ ورکنگ باﺅنڈری اور ایل او سی پر بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا تحفظ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کے جارحانہ رویہ کا جواب دیتے واضح کیا ہماری مسلح افواج ملک کی خودمختاری کا تحفظ کرنے اور غیر ملکی جارحیت کا دندان شکن جواب دینے کی مکمل اہلیت رکھتی ہیں۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان قاضی خلیل اللہ نے زیادہ تر گفتگو بھارت کے طرز عمل اور طالبان رہنما ملا عمر اور افغانستان کے بارے میں کی کیونکہ ان ہی موضوعات پر سوالات کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایسا مشترکہ چیلنج ہے جس پر باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔ ضروری ہے کہ پاکستان اور بھارت سمیت تمام ملک ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے انسداد دہشت گردی کیلئے کام کریں۔ ملا عمر کی ہلاکت کی خبر کی تصدیق یا تردید کرنے کے بجائے یہ کہا کہ اس ضمن میں اخباری اطلاعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ٹھوس شواہد تک رسائی کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کے بارے میں لا علمی کا اظہار کیا۔ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالہ سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم ہونے سے پاکستان ایران دو طرفہ معاشی تعاون میں مزید بہتری آئے گی۔ پاکستان بھارت قومی سلامتی کے مشیروں کی جلد ملاقات ہو گی۔ انہوں نے بتایا بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کے دورہ پنجاب اور ہریانہ کے دورہ کے لئے مقامی انتظامیہ نے تعاون نہیں کیا ان کے ساتھ دو افسروں کو آگے جانے کی اجازت نہین ملی جس کے بعد دورہ منسوخ کر دیا گیا۔ پاکستان نے بھارتی ضلع گورداس پور میں دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ بھارتی میڈیا نے دہشتگرد حملے کا الزام پاکستان پر اس وقت ہی لگانا شروع کر دیا تھا جب یہ حملہ جاری تھا ایسے واقعات کی تحقیقات کئے بغیر الزام عائد کرنا مثبت طرز عمل نہیں۔ کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارت کی مداخلت کو اقوام متحدہ میں اٹھانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان اپنے قومی مفاد میں کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرے گا، ہم ہر وہ قدم اٹھائیں گے اور ہر اس فورم پر یہ معاملہ اٹھائیں گے جہاں ہم مناسب سمجھیں گے، قومی سلامتی اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ترجمان نے موغادیشو میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کی ہے اس واقعے میں چین کا ایک سیکورٹی اہلکار بھی ہلاک ہو گیا تھا۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کی جنوبی افریقہ میں پناہ حاصل کرنے کے سوال پر انہوں نے بتایا اس معاملے پر جنوبی افریقہ میں پاکستان کے ہائی کمیشن سے رپورٹ لی جائے گی۔اسلام آباد سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارتی ہائی کمشن کا دورہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ ذرائع کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا خیر مقدم کیا۔ سرتاج عزیز نے گورداسپور کے واقعہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ سرتاج عزیز نے بھارت کے سابق صدر ڈاکٹر عبدالکلام کے انتقال پر تعزیتی کتاب میں تاثرات درج کیے۔ دفتر خارجہ کے مطابق انہوں نے حکومت اور پاکستان کے عوام کی طرف سے تعزیت کی۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری ان کے ساتھ تھے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے پاس گورداسپور حملے کے ثبوت ہیں تو سامنے لائے۔
سرتاج عزیز

مزیدخبریں